لاہور: کوٹ لکھپت جیل میں قیدیوں سے ملاقات کے لیے شٹل سروس شروع

محکمہ داخلہ کے مطابق یہ اقدام قیدیوں اور ان کے اہل خانہ کے درمیان ملاقات کو زیادہ آسان، محفوظ اور باوقار بنانے کی کوشش ہے تاکہ جیلوں میں اصلاحات کے ساتھ ساتھ انسانی پہلو کو بھی سامنے رکھا جا سکے۔

لاہور کی کوٹ لکھپت جیل کے باہر منگل کے روز قیدیوں کے اہل خانہ کے چہروں پر خوشی نمایاں تھی۔ وجہ یہ تھی کہ اب انہیں اپنے پیاروں سے ملاقات کے لیے جیل کے گیٹ سے کئی کلو میٹر پیدل چلنے کی مشقت نہیں کرنی پڑے گی۔

محکمہ داخلہ پنجاب نے ان کے لیے ایک برقی شٹل سروس کا آغاز کر دیا ہے جو چند منٹوں میں انہیں مرکزی دروازے سے ملاقات گاہ تک لے جائے گی۔

یہ سروس فی الحال لاہور کی کوٹ لکھپت اور نارووال جیل میں شروع کی گئی ہے جس کا افتتاح چیئرمین ٹاسک فورس رانا منان اور سیکرٹری داخلہ پنجاب ڈاکٹر احمد جاوید قاضی نے کیا۔

سروس کے افتتاح کے بعد چیئرمین ٹاسک فورس اور سیکرٹری داخلہ نے قیدیوں کے اہل خانہ کے ساتھ برقی کارٹ میں سفر بھی کیا اور ان سے ملاقات کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رانا منان خان کے مطابق یہ سہولت بتدریج پنجاب کی دیگر جیلوں تک بھی پھیلائی جائے گی تاکہ خواتین، بچوں اور بزرگوں کو شدید موسم اور طویل پیدل سفر کی مشکلات سے بچایا جا سکے۔ ایک شٹل میں 10 سے 15 افراد کے بیٹھنے کی گنجائش رکھی گئی ہے۔

ڈاکٹر احمد جاوید قاضی نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا کہ صوبے کی سات ایسی جیلیں ہیں جہاں ملاقات گاہ تک فاصلہ زیادہ ہے۔ اس لیے یہ سروس شروع کی گئی تاکہ آنے والے آرام دہ انداز میں شٹل کے ذریعے اندر جا سکیں اور واپسی پر بھی انہیں یہی سہولت حاصل ہو۔

انہوں نے مزید بتایا کہ قیدیوں کے لیے پی سی او کی سہولت بھی فراہم کر دی گئی ہے جس کے تحت وہ ماہانہ 240 منٹ گھر فون پر بات کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ جلد ہی ’ملاقات ایپ‘ لانچ کی جا رہی ہے جس کے ذریعے قیدیوں کے اہل خانہ گھر بیٹھے آن لائن ملاقات کے لیے وقت لے سکیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ رواں برس پنجاب کی جیلوں میں چھ ہزار قیدیوں کی گنجائش بڑھائی جا رہی ہے جبکہ لاہور، فیصل آباد اور راولپنڈی میں خواتین کی نئی جیلیں تعمیر کی جا رہی ہیں۔

اہل خانہ کے مطابق یہ اقدام ان کے لیے بڑی سہولت ہے۔ ایک خاتون نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں بتایا: ’ہم پہلے گھنٹوں پیدل چل کر ملاقات گاہ تک پہنچتے تھے، گرمی اور سردی میں بچوں کے ساتھ یہ بہت مشکل ہوتا تھا، اب یہ شٹل ہمیں بڑی راحت دے گی۔‘

محکمہ داخلہ کے مطابق یہ اقدام قیدیوں اور ان کے اہل خانہ کے درمیان ملاقات کو زیادہ آسان، محفوظ اور باوقار بنانے کی کوشش ہے تاکہ جیلوں میں اصلاحات کے ساتھ ساتھ انسانی پہلو کو بھی سامنے رکھا جا سکے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان