سابق پاکستانی وزیراعظم عمران خان کے بیٹے قاسم خان نے الزام عائد کیا ہے کہ ان کے والد کو اڈیالہ جیل میں قید تنہائی میں رکھا گیا ہے، جہاں حالت اتنی خراب ہے کہ لگتا ہے کہ وہ ’ڈیتھ سیل‘ میں ہیں، جہاں سزائے موت پانے والے قیدی رکھے جاتے ہیں۔
26 سالہ قاسم خان نے دعویٰ کیا کہ ان کے والد کو اپنے ڈاکٹر سے ملنے کی اجازت نہیں دی گئی اور وکیلوں تک رسائی بھی محدود ہے۔
انہوں نے دی انڈپینڈنٹ کو بتایا: ’میرے والد کو جس حالت میں رکھا گیا ہے وہ انتہائی سخت ہے۔ وہ بنیادی طور پر ایک ڈیتھ سیل میں بند ہیں، جہاں صفائی کا کوئی معیار نہیں اور مناسب سہولتیں بھی نہیں ہیں۔ تقریباً ایک سال سے انہیں اپنے ذاتی ڈاکٹر سے ملنے کی اجازت نہیں ملی۔‘
قاسم خان کا کہنا تھا کہ ’ایسا وقت بھی آیا کہ جب ہم، ان کے بچے، چھ ماہ تک ان سے ایک بار بھی بات نہ کر سکے۔ یہ سب کچھ انہیں جسمانی اذیت دینے اور ذہنی طور پر توڑنے کے لیے کیا جا رہا ہے، لیکن ان سب باتوں کے باوجود وہ ڈٹے ہوئے ہیں، اپنے ایمان اور پاکستان کے عوام، جمہوریت اور قانون کی حکمرانی پر یقین کو تھامے ہوئے۔
’یہ دیکھنا انتہائی مشکل ہے کہ ہمارے والد کے ساتھ اس طرح سلوک کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے اپنے ملک کے لیے سب کچھ قربان کر دیا۔ اب انہیں ڈیتھ سیل میں بند دیکھنا انتہائی تکلیف دہ ہے۔‘
عمران خان کی بیوی بشریٰ بی بی کی بہن مریم ریاض وٹو نے جمعے کو کہا کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ کی نمائندگی کرتے ہوئے انہوں نے اور قاسم اور سلیمان نے جوڑے پر تشدد کے معاملے پر اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے کے پاس دو نئی اپیلیں دائر کی ہیں۔
ان اپیلوں میں حراست کے دوران تشدد اور غیر انسانی سلوک کے الزامات لگائے گئے ہیں۔
قبل ازیں اقوام متحدہ کے ایک انسانی حقوق کے ورکنگ گروپ نے عمران خان کی حراست کو من مانا اور غیر قانونی قرار دیا اور بین الاقوامی قانون کے تحت ان کی فوری رہائی اور معاوضے کا مطالبہ کیا۔
عمران خان کی سیاسی جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ترجمان زلفی بخاری نے کہا کہ ’عمران خان اور ان کی اہلیہ طویل عرصے سے غیر انسانی حالات برداشت کر رہے ہیں اور یہ صورت حال مزید بگڑ رہی ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’انہیں جسمانی اور ذہنی طور پر توڑنے کے لیے جو اذیت دی جا رہی ہے، ہماری تاریخ میں اس کی مثال نہیں ملتی۔ اگرچہ یہ قید غیر قانونی ہے، لیکن بدترین صورت میں بھی انہیں قیدیوں کے بنیادی حقوق ملنے چاہییں، انسان ہونے کے ناتے ان کے بنیادی حقوق اور وقار کا ذکر تو الگ ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
72 سالہ عمران خان کو 2022 میں عدم اعتماد کے ووٹ کے ذریعے اقتدار سے ہٹایا گیا اور مئی 2023 میں کرپشن کے الزامات پر گرفتار کر لیا گیا، جس کے بعد ملک بھر میں مظاہرے ہوئے۔ مختصر رہائی کے بعد قانونی لڑائیوں کے دوران اگست 2023 میں انہیں دوبارہ جیل بھیج دیا گیا۔
عمران نے فوج اور امریکہ پر اپنے خلاف سازش کرنے کا الزام لگایا جو دونوں نے مسترد کر دیا۔ عمران خان کی جماعت کو سخت ریاستی کریک ڈاؤن کا سامنا ہے۔ حال ہی میں 100 سے زائد سرکردہ رہنماؤں کو 10 سال قید کی سزا سنائی گئی۔
قاسم خان نے کہا کہ انہوں نے مریم ریاض وٹو کے ساتھ مل کر اقوام متحدہ سے رجوع کیا کیوں کہ ’یہ معاملہ اب صرف میرے والد تک محدود نہیں رہا۔ یہ پاکستان میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جمہوریت پر کھلے حملے کا معاملہ ہے۔
’جب ایک منتخب رہنما کو ڈیتھ سیل میں رکھا جاتا ہے، طبی سہولتیں چھین لی جاتی ہیں اور مہینوں تک بچوں سے دور کر دیا جاتا ہے، اور جب ہزاروں عام لوگوں کو اغوا کر کے فوجی عدالتوں میں دھکیلا جاتا ہے، تو اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ کوئی محفوظ نہیں۔‘
دی انڈپینڈنٹ سے گفتگو میں مریم ریاض وٹو کا کہنا تھا کہ ’ہمارے خاندان کے ہر رکن کو کسی نہ کسی شکل میں سیاسی انتقام کا سامنا کرنا پڑا ہے۔‘
انہوں نے الزام لگایا کہ 51 سالہ بشریٰ بی بی، جو خود بھی جیل میں ہیں، غیر انسانی حالات میں سخت سیاسی انتقام سہہ رہی ہیں، جن میں چوہوں اور کیڑوں سے بھری ہوئی بھیڑ بھاڑ والی کوٹھڑیاں، طبی سہولتوں سے محرومی، قید تنہائی اور خاندان سے محدود رابطہ شامل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی کی صحت خراب ہو رہی ہے اور ’مجھے ڈر ہے کہ شاید وہ زندگی میں دوبارہ بشریٰ کو نہ دیکھ سکیں۔‘
I am pleased to announce that two formal appeals have been submitted to the UN Special Rapporteur on Torture, @DrAliceJEdwards, on behalf of former PM @ImranKhanPTI and his wife, Bushra Bibi.
— Sayed Z Bukhari (@sayedzbukhari) September 12, 2025
Imran Khan’s sons, Sulaiman and @Kasim_Khan_1999, have submitted the appeal for their… pic.twitter.com/wtNjXU9y2R
انہوں نے مزید کہا: ’میں یہاں متحدہ عرب امارات میں جب بھی باہر نکلتی ہوں اور جھلسا دینے والی گرمی محسوس کرتی ہوں تو میرا ذہن بشریٰ کی طرف جاتا ہے جو ایک چھوٹی سی کنکریٹ کی کوٹھڑی میں قید ہیں، اکثر بجلی اور ٹھنڈی ہوا کے بغیر۔‘
انہوں نے الزام لگایا کہ ’بارش کا پانی بجلی کے نظام میں داخل ہونے کی وجہ سے انہیں (بشری بی بی کو) بجلی کے جھٹکے لگے۔ انہیں روزمرہ استعمال کے لیے آلودہ پانی استعمال کرنے پر مجبور کیا جاتا ہے، جس میں وضو بھی شامل ہے اور بار بار عدالت کے احکامات اور آئینی ضمانتوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انہیں اپنے خاندان اور وکیل سے ملنے سے روکا جاتا ہے۔ ان کے مقدمات کو جان بوجھ کر مؤخر کیا جاتا ہے، خاندان اور دوسرے لوگوں سے نہیں ملنے دیا جاتا اور غیر منصفانہ پابندیاں لگائی گئی ہیں، جس سے ان کے شفاف ٹرائل کا حق مجروح ہوتا ہے۔‘
عمران خان کے وکلا کے مطابق ان پر 200 سے زائد مقدمات قائم ہیں۔ اقوام متحدہ میں جمع کروائی گئی تازہ ترین درخواستوں میں ادارے سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ میاں بیوی کے مقدمات کی تحقیقات کرے اور پاکستان پر فوری طور پر ’مزید تشدد یا غیر انسانی سلوک ختم کرنے‘ کے لیے دباؤ ڈالے۔
دی انڈپینڈنٹ اور انڈپینڈنٹ اردو نے صوبہ پنجاب کے شہر راولپنڈی میں واقع اڈیالہ جیل کے حکام سے اس ضمن میں تبصرے کے لیے رابطہ کر رکھا ہے اور جیسے ہی کوئی جواب موصول ہوتا ہے، اسے خبر میں شامل کر دیا جائے گا۔
© The Independent