امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو کہا کہ اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نیتن یاہو نے غزہ میں تقریباً دو سال سے جاری جارحیت کے خاتمے کے لیے ایک امریکی حمایت یافتہ امن منصوبے پر آمادگی ظاہر کی ہے، جس میں فائر بندی اور حماس کے قبضے میں موجود قیدیوں کی رہائی شامل ہے۔
نتن یاہو کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے بعد ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں ٹرمپ نے کہا کہ وہ ایک طویل عرصے سے مشکل دکھائی دینے والے امن معاہدے کے ’انتہائی قریب سے بھی آگے بڑھ چکے ہیں۔‘
ٹرمپ نے اعلان کیا ’ہم نے خطے میں اپنے دوستوں اور شراکت داروں سے وسیع مشاورت کے بعد باضابطہ طور پر امن کے اصول جاری کیے ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا ’یہ نکات مکمل غور و فکر کے ساتھ اور ان ممالک کے ساتھ مل کر تیار کیے گئے ہیں جن کا ہم ذکر کر رہے ہیں۔
’میں عرب اور مسلم ممالک کے کئی رہنماؤں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے اس منصوبے کو تیار کرنے میں بھرپور تعاون کیا، اسی طرح ہمارے یورپ کے اتحادیوں کا بھی۔‘
’امن معاہدے کو پاکستانی وزیر اعظم، فیلڈ مارشل کی حمایت حاصل‘
ٹرمپ نے کہا ’وزیر اعظم اور پاکستان کے فیلڈ مارشل ابتدا ہی سے ہمارے ساتھ تھے۔ حقیقت یہ ہے کہ انہوں نے ابھی ایک بیان بھی جاری کیا کہ وہ اس معاہدے پر مکمل یقین رکھتے ہیں۔ وہ اس کی سو فیصد حمایت کرتے ہیں۔‘
پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے ٹرمپ کے 20 نکاتی منصوبے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ خطے میں سیاسی استحکام اور معاشی ترقی کے لیے فلسطینی عوام اور اسرائیل کے درمیان پائیدار امن ناگزیر ہے۔
آج سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر ایک پوسٹ میں وزیراعظم نے کہا کہ وہ صدر ٹرمپ کے منصوبے کا خیرمقدم کرتے ہیں جس کا مقصد غزہ میں جنگ کے خاتمے کو یقینی بنانا ہے۔
انہوں نے کہا ’مجھے یہ بھی یقین ہے کہ فلسطینی عوام اور اسرائیل کے درمیان پائیدار امن خطے میں سیاسی استحکام اور معاشی ترقی کے لیے ناگزیر ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ مجھے پختہ یقین ہے کہ صدر ٹرمپ پوری طرح تیار ہیں کہ اس نہایت اہم اور فوری معاملے کو حقیقت بنانے کے لیے جس حد تک ضروری ہو ہرممکن تعاون فراہم کریں۔
حماس امن منصوبے کو قبول کرے: ٹرمپ
حماس کی ان مذاکرات میں بظاہر غیر موجودگی نے اس تازہ ترین کوشش کے مستقبل کے حوالے سے سوالات کو جنم دیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ حماس کے لیے وقت آ گیا ہے کہ وہ غزہ کے مستقبل سے متعلق امن منصوبہ قبول کرے۔
ٹرمپ نے کہا ہمارا کام ابھی مکمل ختم نہیں ہوا۔ ہمیں حماس کو ساتھ لانا ہوگا، لیکن مجھے لگتا ہے وہ ایسا کر پائیں گے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ حماس آج ہمارے پیش کردہ منصوبے کی شرائط قبول کرے۔
روئٹرز کے مطابق حماس کے ایک عہدے دار کا کہنا ہے کہ امن منصوبے کے اعلان کے بعد بھی گروپ کو ابھی تک تحریری منصوبہ موصول نہیں ہوا۔
حماس نے معاہدہ مسترد کیا تو اسرائیل اپنا کام مکمل کرے گا: نتن یاہو
نتن یاہو نے پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ اسرائیل امریکی حمایت یافتہ امن منصوبے کے تحت غزہ کی سکیورٹی کی ذمہ داری برقرار رکھے گا اور اگر فلسطینی گروپ حماس نے معاہدے کو مسترد کیا تو وہ اپنا ’کام مکمل کرے گا‘ یعنی حماس کو ختم کر دے گا۔
’حماس کو غیر مسلح کیا جائے گا۔ غزہ کو غیر مسلح کیا جائے گا۔ اسرائیل مستقبل قریب کے لیے سکیورٹی ذمہ داری برقرار رکھے گا، جس میں ایک سکیورٹی پیرا میٹر بھی شامل ہو گا۔
’آخر میں، غزہ کا ایک پُرامن، شہری انتظام ہوگا جو نہ تو حماس کے زیر اہتمام ہو گا اور نہ ہی فلسطینی اتھارٹی کے۔‘
انہوں نے مزید کہا ’اگر حماس آپ کے منصوبے کو مسترد کر دیتی ہے جناب صدر یا اگر وہ بظاہر اسے قبول کر لیتی ہے اور پھر اس کے خلاف ہر ممکن کارروائی کرتی ہے تو اسرائیل خود اپنا کام مکمل کرے گا۔ یہ کام آسان طریقے سے بھی ہو سکتا ہے اور مشکل طریقے سے بھی، مگر یہ ہو گا۔‘
اسرائیلی وزیر اعظم کی قطر سے معافی، دوبارہ حملہ نہ کرنے کی یقین دہانی
اس سے قبل وائٹ ہاؤس نے کہا کہ نتن یاہو نے قطر کے رہنما سے ایک سہ طرفہ ٹیلی فون کال میں، جس میں صدر ٹرمپ بھی شریک تھے، دوحہ پر اسرائیلی حملے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق نتن یاہو نے قطر کی خودمختاری کی خلاف ورزی پر بھی افسوس ظاہر کیا اور یقین دہانی کرائی کہ ’اسرائیل آئندہ اس طرح کا حملہ دوبارہ نہیں کرے گا۔‘
ذرائع نے خبر رساں ایجنسی روئٹرز اور اے ایف پی کو بتایا کہ نتن یاہو نے وائٹ ہاؤس سے کی جانے والی ایک ٹیلیفون کال میں اپنے قطری ہم منصب سے معافی مانگی۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کو بن یامین نتن یاہو کی وائٹ ہاؤس میں میزبانی کی، جہاں امریکہ کی سربراہی میں تیار کیے گئے امن منصوبے پر بات چیت ہوئی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
ملاقات سے قبل ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ وہ غزہ میں امن سے متعلق ’بہت پُراعتماد‘ ہیں۔
جب ان سے پوچھا گیا کہ آیا تمام فریق ان کے منصوبے پر متفق ہیں تو انہوں نے دوبارہ کہا ’بہت پُراعتماد۔‘
یہ ملاقات ایک ایسے موقعے پر ہو رہی ہے جب اسرائیل کو غزہ پر بدترین جارحیت کی وجہ سے شدید دباؤ کا سامنا ہے اور وہ اپنے دوست ممالک کی حمایت کھو رہا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیوٹ نے ایک ٹی وی انٹرویو میں بتایا کہ اسرائیل اور فلسطینی گروپ حماس ایک ایسے فریم ورک معاہدے پر پہنچنے کے ’انتہائی قریب‘ ہیں جس سے غزہ پر اسرائیلی بمباری ختم ہو اور مشرق وسطیٰ میں دیرپا امن یقینی بنایا جا سکے۔
لیوٹ نے فوکس نیوز کے پروگرام ’فوکس اینڈ فرینڈز‘ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ٹرمپ قطر کے رہنماؤں سے بھی بات کریں گے جو حماس کے ساتھ ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں۔‘