اسلام آباد میں دو لڑکیوں کی حادثے میں موت: ورثا سے صلح کے بعد جج کا بیٹا رہا

ورثا کے بیانات ریکارڈ کیے جانے کے بعد عدالت نے ملزم ابو زر کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس محمد آصف کے بیٹے کی گاڑی حادثے کے بعد سٹرک کنارے کھڑی ہے (اسلام آباد پولیس)

اسلام آباد کی ایک مقامی عدالت نے ہفتے کو جسٹس محمد آصف کے بیٹے کی گاڑی کی ٹکر سے مرنے والی دو لڑکیوں کے خاندانوں کی جانب سے صلح کے بیان کے بعد ملزم ابو زر کی ضمانت منظور کر لی ہے۔

یکم دسمبر کو اسلام آباد میں شاہراہ دستور پر رات تقریباً ایک بجے سنیپ چیٹ بناتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج محمد آصف کے بیٹے کی گاڑی کی ٹکر سے سکوٹی پر سوار دو نوجوان لڑکیوں کی موت ہو گئی تھی، جس کے بعد واقعے کا مقدمہ تھانہ سیکرٹریٹ میں درج کیا گیا۔

اسلام آباد کے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں ملزم ابو زر کو چار روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

سماعت کے دوران عدالت میں متاثرہ فیملیز نے ملزم سے صلح کا بیان ریکارڈ کروایا۔

ایک لڑکی کے بھائی نے خود پیش ہو کر بیان دیا جبکہ ان کی والدہ کا بیان آن لائن لیا گیا۔ دوسری جانب دوسری لڑکی کے والد کا بیان بھی عدالت میں ریکارڈ کیا گیا۔

بیانات ریکارڈ کیے جانے کے بعد عدالت نے ملزم ابو زر کی ضمانت منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

اس سے قبل ہونے والی سماعت میں وکیل استغاثہ نے عدالت کو بتایا تھا کہ حادثے کے وقت ملزم سنیپ چیٹ پر ویڈیو بنا رہا تھا۔ ’کم عمر ڈرائیور ابو زر کے پاس ڈرائیونگ لائسنس بھی نہیں تھا، جبکہ اس نے گرفتاری سے قبل اپنا موبائل فون کہیں پھینک دیا۔‘

عدالت کو بتایا گیا تھا کہ سیکریٹریٹ چوک کے قریب جج محمد آصف کے 16 سالہ بیٹے نے مبینہ طور پر وی-8 لینڈ کروزر کو ڈرفٹنگ کرتے ہوئے سکوٹی پر گھر واپس جانے والی ان دو نوجوان لڑکیوں کو ٹکر ماری۔

’ایک لڑکی پی این سی اے میں کورس کر رہی تھی جبکہ دوسری وہاں ملازم تھی۔ دونوں رات ڈیوٹی ختم ہونے کے بعد گھر واپس جا رہی تھیں۔‘

واقعے کی ایف آئی آر جان سے جانے والی ثمرین کے بھائی کی مدعیت میں درج کی گئی، جس میں بتایا گیا تھا کہ ’میرا بھائی ارسلان کھنہ پل پر ان کا انتظار کر رہا تھا کہ ہمیں کال موصول ہوئی کہ سیکرٹریٹ کے قریب آپ کی بہن کا ایکسیڈنٹ ہوا ہے۔ دونوں کو پمز لے جایا گیا مگر وہ جانبر نہ ہو سکیں۔‘

دوسری جانب ملزم کے والد جسٹس محمد آصف کی عدالت کی کاز لسٹ بھی منسوخ کی جا چکی ہے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان