پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں شاہراہ دستور پر گذشتہ رات تقریباً ایک بجے سنیپ چیٹ بناتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج محمد آصف کے مبینہ طور پر ’کم عمر‘ بیٹے کی گاڑی کی ٹکر سے سکوٹی پر سوار دو لڑکیاں کی موت واقع ہو گئی۔
منگل کو ملزم کو اسلام آباد کی مقامی عدالت میں پیش کیا گیا، جہاں عدالت نے ان کا چار روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔
وکیل استغاثہ نے عدالت کو بتایا کہ حادثے کے وقت ملزم سنیپ چیٹ پر وڈیو بنا رہا تھا۔ سیکریٹریٹ چوک کے قریب جج محمد آصف کے 16 سالہ بیٹے نے مبینہ طور پر وی-8 لینڈ کروزر کو ڈرفٹنگ کرتے ہوئے سکوٹی پر گھر واپس جانے والی دو نوجوان لڑکیوں کو ٹکر ماری۔ استغاثہ کے مطابق کم عمر ڈرائیور ابو ذر کے پاس ڈرائیونگ لائسنس بھی نہیں تھا، جبکہ اس نے گرفتاری سے قبل اپنا موبائل فون کہیں پھینک دیا۔
عدالت کو بتایا گیا کہ ملزم نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ اس کا شناختی کارڈ بنا ہوا ہے۔ ایک لڑکی پی این سی اے میں کورس کر رہی تھی جبکہ دوسری وہاں ملازم تھی۔ دونوں رات ڈیوٹی ختم ہونے کے بعد گھر واپس جا رہی تھیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
استغاثہ کے مطابق موبائل فون برآمد کرنا ضروری ہے تاکہ حادثے سے قبل بنائی گئی وڈیو دیکھی جا سکے۔ ملزم کی عمر کے تعین کے لیے شناختی دستاویزات اور میڈیکل ٹیسٹ بھی ضروری ہیں، جبکہ سی سی ٹی وی فوٹیج اور یہ بھی جانچنا ہے کہ وقوعہ کے وقت وہ اکیلا تھا یا اس کے ساتھ کوئی اور بھی موجود تھا۔
ایف آئی آر جان بحق ہونے والی ثمرین کے بھائی کی مدعیت میں درج کی گئی، جس میں بتایا گیا کہ “میرا بھائی ارسلان کھنہ پل پر ان کا انتظار کر رہا تھا کہ ہمیں کال موصول ہوئی کہ سیکرٹریٹ کے قریب آپ کی بہن کا ایکسیڈنٹ ہوا ہے۔ دونوں کو پمز لے جایا گیا مگر وہ جانبر نہ ہو سکیں۔”
دوسری جانب ملزم کے والد جسٹس محمد آصف کی عدالت کی کاز لسٹ بھی منسوخ کر دی گئی۔ عدالتی عملے کے مطابق ’جج صاحب طبیعت ناسازی کے باعث چھٹی پر ہیں۔‘