حکومت پاکستان نے ہفتے کو غیر ملکی سرمایہ کاری کو متوجہ کرنے اور کاروباری رکاوٹیں کم کرنے کے لیے اصلاحاتی پیکج متعارف کرایا ہے، جس کے بارے میں ایک برطانوی وزیر کا کہنا ہے کہ نئی ریگولیٹری اصلاحات سے پاکستان کو سالانہ تقریباً ایک ارب پاؤنڈ (300 ارب پاکستانی روپے) کے معاشی فوائد حاصل ہو سکتے ہیں۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے آج اسلام آباد میں نیشنل ریگولیٹری ریفارمز کا افتتاح کیا۔ اس موقعے پر برطانوی وزیر برائے بین الاقوامی ترقی جینی چیپمین بھی موجود تھیں۔
ریگولیٹری اصلاحات کا مقصد قانون سازی میں تبدیلیاں اور انتظامی اصلاحات متعارف کرانا ہے تاکہ منظوریوں کے عمل کو آسان بنایا جا سکے، دستاویزات کو ڈیجیٹل کیا جائے اور فرسودہ کاروباری قوانین ختم کیے جا سکیں۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ یہ اصلاحات پاکستان کی اس کوشش کا مرکزی حصہ ہیں جس کے ذریعے حالیہ برسوں میں مالی دیوالیہ پن کے خطرے سے نکلنے کے بعد سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا ’جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو معیشت انتہائی مشکل صورت حال کا شکار تھی، لیکن ہم نے امید نہیں چھوڑی۔ آج پاکستان معاشی طور پر خطرے کے دائرے سے نکل چکا ہے اور اب ہماری توجہ معیشت کی ترقی اور غیر ملکی سرمایہ کاری کے حصول پر مرکوز ہے۔‘
وزیرِاعظم نے نئی ریگولیٹری فریم ورک کو ’کوانٹم جمپ‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس سے بدعنوانی میں کمی آئے گی، منظوریوں کا عمل تیز ہوگا اور وہ دیرینہ انتظامی رکاوٹیں ختم ہوں گی جو کاروبار کی راہ میں حائل رہی ہیں۔
جینی چیپمین نے اس موقعے پر خطاب میں کہا کہ برطانیہ نے پاکستان کے ساتھ مل کر 472 اصلاحاتی تجاویز پر کام کیا جو پاکستان کو معاشی استحکام سے پائیدار ترقی کی جانب لے جانے میں معاون ثابت ہوں گی۔
ان کے مطابق ’یہ اصلاحات سرمایہ کاری کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کریں گی، چھ لاکھ سے زائد کاغذی دستاویزات کا خاتمہ کریں گی اور تجارتی منظوریوں کے لیے ہر سال 23 ہزار گھنٹوں سے زائد افرادی وقت کی بچت ممکن بنائیں گی۔
’صرف ابتدائی دو اصلاحاتی پیکج ہی سالانہ ایک ارب پاؤنڈ یعنی تقریباً 300 ارب پاکستانی روپے کے معاشی اثرات مرتب کر سکتے ہیں، جبکہ مزید فوائد بھی متوقع ہیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ اس وقت پاکستان میں 200 سے زائد برطانوی کمپنیاں کام کر رہی ہیں، جن میں سے چھ بڑی کمپنیاں مجموعی طور پر پاکستان کی جی ڈی پی میں تقریباً ایک فیصد حصہ ڈال رہی ہیں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
انہوں نے کہا کہ برطانیہ پاکستان کو امداد لینے والا ملک نہیں بلکہ ایک شراکت دار کے طور پر دیکھتا ہے۔
ان کا کہنا تھا ’جدید شراکت داری میں ممالک ڈونر کے بجائے سرمایہ کار کے طور پر ایک دوسرے کے ساتھ کام کرتے ہیں اور اپنی تمام صلاحیتیں بروئے کار لاتے ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ یہ اصلاحات پاکستانی برآمدات کو زیادہ مسابقتی بنائیں گی اور برطانوی کمپنیوں کو پاکستان میں اپنی سرمایہ کاری بڑھانے کی ترغیب دیں گی۔
وزیرِاعظم شہباز شریف نے برطانوی پاکستانی برادری کے کردار کو بھی اجاگر کیا اور کہا کہ پاکستان کو امید ہے کہ برطانیہ میں مقیم پاکستانی کاروباری شخصیات اور مالیاتی اداروں کے ذریعے نجی سرمایہ کاری کے مزید مواقع پیدا کیے جا سکیں گے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی ہارون اختر نے کہا کہ حکومت مختلف شعبوں میں اصلاحات متعارف کرا رہی ہے اور یہ صرف ایک پالیسی نہیں بلکہ نئے باب کا آغاز ہے۔
انہوں نے کہا ترقیاتی ریاست ہمیشہ جرات مند، سہولت فراہم کرنیوالی اور مستقبل پر نظر رکھنے والی ہوتی ہے، جو شہریوں کو لال فیتے کی بجائے جدت، مقابلہ، تعمیر اور ترقی کے مواقعے فراہم کرتی ہے۔