صوابی کے وال کلائمبر: ’غربت نے دیواروں پر چڑھنا سکھایا‘

یٰسین علی وال کلائمبر ہیں اور سوئی نادرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ کی نیشنل ٹیم کا حصہ ہیں۔

یٰسین علی کا تعلق خیبر پختونخوا کے ضلع صوابی کے ایک غریب گھرانے سے ہے۔ کچا گھر، وہی پرانے روایتی طرز کے پانی کے مٹکے، گھر کے ایک کونے میں گائے کھڑی نطر آرہی تھی۔

ٹریک سوٹ پہن کر ہاتھوں میں رسی پکڑے، ہیلمٹ پہن کر کمرے سے نکل آئے اور کہنے لگے: ’آپ دیکھ رہے ہیں ہمارا تعلق ایک غریب گھرانے سے ہے تاہم محنت کر کے اب اس قابل ہو گیا ہوں کہ کچھ نہ کچھ کما لیتا ہوں۔‘

یٰسین علی وال کلائمبر ہیں اور سوئی نادرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ کی نیشنل ٹیم کا حصہ ہیں۔ ان کو ماہانہ تنخواہ کے ساتھ ساتھ اگر کوئی مقابلہ ہو تو اس کے اخراجات بھی ان کی کمپنی برداشت کرتی ہے۔

انھوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ وال کلائمبنگ کے شوق کے پیچھے ایک دلچسپ کہانی چھپی ہے اور اصل میں اس گیم کو سیکھنے میں ’میری غربت کا بہت بڑا کردار ہے جس سے میں نے دیواروں پر چھڑنا سیکھ  لیا ہے۔‘

پچیس سالہ یٰسین نے میٹرک تک تعلیم حاصل کی ہے کیونکہ وہ محنت مزدوری کرنے پہلے راولپنڈی اور پھر اسلام آباد گئے تھےا جہاں پر مزدوری کر کے کچھ روپے کماتے تھے۔

’میٹرک میں تعلیم ادھوری چھوڑ دی کیونکہ دوسرا کوئی بھائی نہیں اور گھر کے واحد کفیل اس وقت والد تھے جو مزدوری کر کے گھر کا خرچ چلاتے تھے، اسی لیے چھوٹی عمر میں مزدوری کے لیے نکل گیا۔‘

انھوں نے کلائمبنگ کی کہانی کے بارے میں بتایا کہ وہ اسلام آباد کے ایک گھر میں دیوار کو پینٹ کرنے گئے تھے اور جب وہاں پہنچے تو وہ کلائمبنگ وال تھی۔

یٰسین نے بتایا کہ اس دیوار کو جب پینٹ کیا تو وہاں ایک انگریز آئے اور انھوں نے کلائمبنگ کی پریکٹس شروع کی تو انہیں دیکھ کر دل میں آیا کہ کیوں نہ اس کھیل کو سیکھ  لوں۔

’وہ انگریز جب چلے گئے تو میں نے گھر والوں سے کہا کہ کیا میں بھی اس دیوار پر پریکٹس کر سکتا ہوں؟ پہلے تو انھوں نے اجازت نہیں دی لیکن اس انگریز نے پھر بتایا کہ جب ہم کام کے لیے نکل جائیں گے تو دیوار فری ہوگی اور آپ اس پر پریکٹس کر سکتے ہیں اور اسی طرح پریکٹس کر کے میں نے یہ گیم سیکھی ہے۔‘

یٰسین اب ایک پیشہ ور کلائمبنگ کھلاڑی ہیں اور قومی، بین الاقوامی سطح پر مقابلوں میں حصہ لے چکے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ 2013 میں روس میں جا کر ایک مقابلے میں انھوں نے پاکستان کی نمائندگی کی تھی جس میں تقریباً 38 ممالک کے کھلاڑیوں نے حصہ لیا تھا اور ’میں نے آذاربائجان کے کھلاڑی کو شکست دی تھی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

کلائمبنگ سے متعلق یٰسین نے مزید کہا کہ ’پاکستان میں اس گیم کے بارے میں بہت کم لوگ جانتے ہیں جبکہ پورے پاکستان میں تین چار کلائمبنگ وال ہی موجود ہیں جبکہ خیبر پختونخوا میں تو ایک وال بھی موجود نہیں۔‘

’چونکہ کرونا کی وجہ سے پریکٹس بند ہے تو میں نے اپنے گاؤں کے پہاڑوں میں جا کر راک کلائمبنگ شروع کر دی تاکہ سٹییمنا میرا خراب نہ ہو جبکہ حال ہی میں لاہور میں ایک شخص نے اپنے گھر بھی بلایا تھا کیونکہ وہ چاہتے تھے کہ ان کے بچوں کو کلائمبنگ کی پریکٹس کراؤں۔‘

کلائمبنگ کی سہولیات کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ہمارے صوبے کے نوجوانوں میں ٹیلنٹ موجود ہے لیکن ان کو مواقع اور سہولیات کی ضرورت ہے اس لیے حکومت کو اس قسم کی گیمز میں نوجوانوں کو سہولیات دینا چاہیے۔

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل