جب بیٹا پولیو کا شکار ہوا تو سوچ بدلی

جولائی2020 تک ملک بھر میں پولیو کے 108 کیس رپورٹ ہوچکے ہیں جن میں نصف سے زیادہ یعنی63 بچوں کا تعلق صوبہ خیبرپختونخوا سے ہے جب کہ ابھی پولیو وائرس کے پھیلاؤ کے ہائی ٹرانسمشن سیزن سمیت آدھا سال باقی ہے۔

پشاور میں پولیو مہم کے خلاف پروپیگنڈے کو مسترد کرنے کی حکومتی کوشش۔(اے ایف پی)

جنوبی وزیرستان کے گاؤں سنگٹوئی کے رہائشی رمضان خان کا ساڑھے تین سالہ بیٹا شاہداللہ گذشتہ ماہ پولیو کے ہاتھوں عمر بھرکی معذوری کا شکار ہوا۔

والد کو اس وقت ہوش آیا جب بیٹا عمر بھر کی معذوری کا شکار ہوچکا تھا۔

اس واقعے کے بعد جیسے رمضان خان کی سوچ ہی بدل گئی اور اب وہ گاؤں کے لوگوں کو اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کی تلقین کرتے نظر آتے ہیں۔

پیشے کے لحاظ سے ڈرائیور رمضان خان کا کہنا ہے کہ ان کے پھول جیسے بچے کو جون کے پہلے ہفتہ میں شدید بخار اور جسم میں درد  محسوس ہوا جس پر وہ اسے مقامی صحت مرکز لے گیا۔

ان کے مطابق 'معائنے کے دوران اس کے ہاتھ پیر بے جان تھے جس پر ڈاکٹر نے پولیو کا شبہ ظاہر کیا اور  نمونے لیبارٹری ٹسٹ کے لیے بھجوائے گئے جہاں سے 30 جون کو اطلاع ملی کہ شاہداللہ پولیو کا شکار ہونے کے بعد ہمیشہ ہمیشہ کےلیے معذور ہو چکا ہے۔'

رمضان خان نے اس بات کا اقرار کیا کہ 'پولیو ویکسینیشن کے خلاف منفی پراپیگنڈے میں آکر انہوں نے شاہداللہ کو معمول کی امیونائزیشن میں پولیو سے بچاؤ کے قطرے نہیں پلائے تھے لیکن اس غلطی کا اب کوئی ازالہ ممکن ہے نہ ہی شاہداللہ اب دوسرے بچوں کی طرح نارمل زندگی گزار سکے گا۔'

کرونا کے باعث  چار ماہ تعطل کے بعد صوبہ خیبر پختونخواکے قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان میں پانچ روزہ خصوصی انسداد پولیو مہم سخت ترین حفاظتی انتظامات میں مکمل کرلی گئی ہے۔

اس مہم کے دوران پانچ سال سے کم عمرکے 78ہزار بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے کے لیے اس دشوارگزار پہاڑی علاقے میں  48ہزار سے زائدگھروں کے دروازے پر دستک دی گئی۔

اس وقت جب پاکستان اور افغانستان کے علاوہ دنیا بھر سے پولیو کا خاتمہ ہوچکا ہے گذشتہ سال کی طرح 2020 بھی پولیو کے حوالے سے پاکستان کے لئے ایک مشکل سال ثابت ہورہا ہے جس کے پہلے نصف یعنی جولائی2020 تک ملک بھر میں پولیو کے 108 کیس رپورٹ ہوچکے ہیں جن میں نصف سے زیادہ یعنی63 بچوں کا تعلق صوبہ خیبرپختونخوا سے ہے جب کہ ابھی پولیو وائرس کے پھیلاؤ کے ہائی ٹرانسمشن سیزن سمیت آدھا سال باقی ہے۔

جنوبی وزیرستان میں اس مہم کے دوران ذاتی طورپر موجود ایمرجنسی آپریشن سنٹر برائے انسدادپولیوخیبرپختونخواکے کوآرڈینیٹرعبدالباسط نےانڈپینڈنٹ اردو کو بتایا کہ کرونا وبا کے باعث ملک کے دوسرے حصوں کی طرح خیبرپختونخوا میں بھی 19مارچ سے انسداد پولیو کی مہمات معطل کردی گئی تھیں جس کے باعث بچوں میں پولیو کے خلاف قوت مدافعت کم ہونے کے خطرات بڑھ گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی وزارت صحت اور بین الاقوامی معاون اداروں کی مشاورت سے مرحلہ وار حکمت عملی کے تحت انسدادپولیو مہمات کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا گیااور صوبے میں اس سلسلے کی پہلی انسداد پولیو مہم کا آغاز 20 جولائی سے ضلع جنوبی وزیرستان میں کیا گیا جہاں یہ پولیو کیس رپورٹ ہوا تھا۔

ان کے مطابق اس 5روزہ خصوصی مہم کے دوران کورونا سے بچاؤ کی ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کرتے ہوئے فیلڈ سٹاف کو سرجیکل ماسکس، ہینڈ سینیٹائزرز اور انفراریڈ تھرمامیٹرز سمیت ذاتی تحفظ کا سامان (پی پی ایز) فراہم کیاگیا۔ 

ملک میں پولیو کے مکمل خاتمے اور ماحول میں پولیو وائرس کی گردش روکنے کا پاکستانی خواب شرمندہ تعبیر ہونے کے امکانات تقریبا معدوم ہوتے جارہے ہیں۔ بلکہ اس کے برعکس کرونا وائرس کی وبا کے باعث لاک ڈاؤن اور سماجی فاصلوں میں اضافے سے صورتحال اس وقت مزیدپیچیدہ ہوگئی جب پاکستان نے19مارچ کو ملک بھر میں معمول کی امیونائزیشن کے ساتھ ساتھ ماہانہ انسداد پولیو مہمات کوبھی معطل کردیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہاں یہ امر بھی اہم ہے  کہ شمال مغربی پاکستان اور خصوصا شمالی اور جنوبی وزیرستان کی قبائلی پٹی میں شدت پسندوں کی جانب سے انسدادپولیو کی مخالفت میں اس وقت مزید شدت آئی جب مئی 2011میں القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کے خلاف امریکی آپریشن میں ڈاکٹر شکیل آفریدی کی جعلی انسداد پولیو مہم کا سہارا لینے کی رپورٹیں سامنے آئیں۔

سال2012 پولیو ٹیموں اور ان کی سیکورٹی پر مامور پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں بالواسطہ اور بلاواسطہ مارے جانے والے پولیو ورکرز،سیکورٹی اہلکاروں اور عام شہریوں کی تعداد ایک سو کے لگ بھگ بتائی جاتی ہے جبکہ ان حملوں میں زخمی ہونے والوں کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔

 تاہم حالیہ مہم کے دوران بھی مکین کی خان وزیر چیک پوسٹ پر ایک بم دھماکہ ہوا جس میں ایک سیکورٹی اہلکار زخمی ہوا۔

اس ضمن میں پولیو مہم کی نگران ٹیم کے ہمراہ مکین میں موجود ایمرجنسی آپریشن سنٹربرائے پولیو خیبرپختونخوا کے میڈیا ریلشنزافسر ایمل ریاض خان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے خان وزیرچیک پوسٹ دھماکے کا پولیو مہم سے تعلق کو مسترد کیا۔ انہوں نے کہا کہ انسدادپولیو مہم میں حصہ لینے والے پولیو ورکرز اور فیلڈ سٹاف کے تحفظ کے لیے ایک جامع سیکورٹی پلان وضع کیا گیا ہے جس کے تحت پولیس، پیراملٹری اورسیکورٹی فورسز کی ایک بڑی تعداد سیکورٹی ڈیوٹی سرانجام دے رہی ہے اور تمام تر چیلنجز اور مشکلات کے باوجود پولیو ورکرز اور فیلڈ سٹاف بھرپور حوصلہ کے ساتھ بچوں کی صحت اور مستقبل کو محفوظ بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔ 

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت