چترال کے چشمے کا کڑوا پانی، زہر یا دوا؟

اس پانی کو پینے کے لیے عید، نوروز وغیرہ کے موقعے پر لوگ ٹولیوں کی شکل میں زیادہ تعداد میں آتے ہیں۔ باقی دنوں میں لوگوں کی تعداد کم ہوتی ہے۔

(تصویر: ڈاکٹر فیصل)

ضلع چترال کے گاؤں غورومستوج میں ایک ایسا چشمہ موجود ہے جسے مقامی کہوار زبان میں'تروق اوچ'یعنی کڑوا چشمہ کہا جاتا ہے۔

یہ چشمہ پہاڑ کے نیچے سے نکلتا ہے۔ اس چشمے کا پانی دیکھنے میں شفاف ہے لیکن اس کا ذائقہ کڑوا ہے۔

چترال کے  لوگ اس پانی کو بیماریوں کا علاج تصور کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ دور دور سے لوگ یہ پانی پینے آتے ہیں اور برتنوں میں بھر کر ساتھ بھی لے جاتے ہیں۔

 گاؤں کے رہائشی سفید امان بتاتے ہیں کہ اس پانی کو پینے کے لیے عید، نوروز وغیرہ کے موقعے پر لوگ ٹولیوں کی شکل میں زیادہ تعداد میں آتے ہیں۔ باقی دنوں میں لوگوں کی تعداد کم ہوتی ہے۔

علاقے کے مکین مبارک علی شاہ جو پیشے کے لحاظ سے فارماسسٹ ہیں، ان کا کہنا ہے کہ  اس پانی میں گندھک، فولاد اورمعدے کی تیزابیت کم کرنے والے کیمیکل موجود ہیں۔ یہ پانی پینے سے ہاضمہ بہتر ہوتا ہے جب کہ گندھک سے جلد کی بیماریاں ٹھیک ہو جاتی ہیں۔

مبارک علی شاہ کے مطابق اس پانی کو لیباریٹری سے ٹیسٹ کرانے  کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پانی جس راستے سے گزرتا ہے وہاں پتھروں پر لوہے کے زنگ جیسی تہہ جم جاتی ہے۔

 گاؤں کے ایک اور رہائشی اور حکیم  سید محبوب علی شاہ کہتے ہیں کہ  لوگ یہ پانی پیتے ہیں لیکن یہ پانی پینے کے قابل نہیں ہے۔ پانی میں جو زنگ ہے وہ لوہے کا ہے کیونکہ چشمہ ایسے علاقے سے گزرتا ہے  جہاں سے لوہا حاصل کیا جاتا ہے۔ البتہ چشمے کا پانی جلد کی بیماریوں کے لئے کارآمد ثابت ہو سکتا ہے۔ اس پانی سے نہانے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے لیکن اسے پینا ٹھیک نہیں ہے کیونکہ لیبارٹری ٹیسٹ کروانے کی صورت میں اس میں لوہے کے مرکبات ملیں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مستوج کے رہائشی شفیق اللہ  نے بتایا: 'میں نے خود کئی بار یہ پانی پیا ہے۔ اس سے منہ بھی دھویا ہے۔ یہ جلد کی بیماری اور بدہضمی کے لیے اچھا ہے۔ اس کو پینے سے ایسا محسوس ہوتا ہے جیسا کوئی سوفٹ ڈرنک پی رہے ہوں۔'

ٹور آپریٹر جلال الدین کہتے ہیں کہ چترال میں سیاحت کے لیے کئی مقامات موجود ہیں لیکن ان کی تشہیر اور سیاحوں کے لیے سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے سیاحت کو فروغ نہیں مل رہا۔ یہاں راستوں کی خستہ حالی کا بھی مسئلہ ہے۔ اگرکڑوے پانی تک رسائی آسان بنا دی جائے تو سیاحت کو مزید فروغ ملے گا۔

ڈاکٹر شاہ فیصل کے مطابق چشمے کا پانی بالکل صاف ہے لیکن پینے میں بھاری محسوس ہوتا ہے اور کڑوا ہے جیسے کہ کوئی زنگ آلود مشروب ہو۔ اس پانی میں فاسفورس ہے، لوہا یا کچھ اور؟ یہ ٹیسٹ کروانے سے پتہ چلے گا۔ جہاں اس پانی پر دھوپ پڑتی ہے اس کے راستے میں آنے والے پتھروں کو زنگ لگ جاتا ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ماحولیات