14 ماہ کی عمر میں بم دھماکے میں معذور ہونے والی امریکی تیراک

ٹوکیو پیرالمپکس میں پہلی بار حصہ لینے والی 18 سالہ امریکی تیراک ہیون شیپرڈ کہتی ہیں کہ ان کا مقصد بس یہ ہے کہ وہ کھیل سے لطف اندوز ہوں۔

18 سالہ ہیون کہتی ہیں کہ گذشتہ ہفتے ٹوکیو پرالمپکس میں ان کا ڈیبیو ایک ’غیر حقیقی لمحہ‘ تھا(تصاویر: اے ایف پی)

امریکی تیراک ہیون شیپرڈ صرف 14 ماہ کی تھیں جب انہوں نے اپنے ہی والدین کے ہاتھوں خاندان کے خاتمے کے غرض سے کیے جانے والے ایک بم دھماکے میں دونوں ٹانگیں کھو دیں۔

وہ ٹوکیو میں اپنے پہلے پیرالمپکس میں حصہ لے رہی ہیں اور وہ کہتی ہیں کہ ان کا مقصد بس یہ ہے کہ وہ کھیل سے لطف اندوز ہوں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ہیون 14 ماہ کی تھیں جب ان کے ساتھ حادثہ پیش آیا۔ وہ دیہی ویت نام میں اپنے والدین کے ساتھ رہ رہی تھیں، جن کے بارے میں انہیں بتایا گیا ہے کہ وہ ساتھ تھے مگر شادی نہیں کر سکتے تھے اس لیے انہوں نے اپنی اور اپنے بچے کی جان لینے کا فیصلہ کیا تھا۔

والدین نے اپنے ساتھ بم نصب کیا اور ہیون کو گود میں پکڑ کر دھماکہ کر دیا۔ دونوں تو موقع پر ہی مارے گئے مگر ان کی بیٹی 40 میٹر دور ان کے ہٹ سے باہر جا گری۔ وہ بچ گئیں لیکن ڈاکٹرز کو ان کی ٹانگیں کاٹنی پڑیں۔

چھ ماہ بعد انہیں ایک امریکی خاندان نے گود لے لیا جو انہیں ایک نئی زندگی کا آغاز کرنے ریاست میزوری لے گئے۔

18 سالہ ہیون کہتی ہیں کہ گذشتہ ہفتے ٹوکیو پیرالمپکس میں ان کا ڈیبیو ایک ’غیر حقیقی لمحہ‘ تھا۔

ان کا پہلا مقابلہ دو سو میٹر کا ایس ایم ایٹ تھا جس میں وہ پانچویں نمبر پر آئیں۔

اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ’یہ ایسا لمحہ تھا کہ آپ پانچ سال تک اپنے گھر والوں سے اس کی بات کرتے رہے ہوں اور وہ آخر کار آگیا۔‘

ان کا کہنا تھا: ’میں بس باہر جا رہی ہوں اور خوب لطف اندوز ہو رہی ہوں۔ مجھے پتہ ہے کہ میں یہاں پہنچ گئی ہوں۔ میرا پیرالمپکس میں شرکت کرنے کا مقصد پورا ہوگیا۔‘

انہوں نے بدھ کو ایس بی سیون کے سو میٹر بریسٹ سٹروک ہیٹس مقابلے میں حصہ لیا مگر فائنل میں جگہ نہ بنا سکیں۔

وہ پیرالمپکس میں دنیا کی نظروں میں آنے اور اپنی کہانی شیئر کرنے کے لیے پرجوش ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وہ کہتی ہیں کہ ان کی گود لینے والی والدہ ہی وجہ ہیں کہ وہ اپنے صدمہ خیز بچپن کے بارے میں اتنا آرم سے بات کر سکتی ہیں۔ ان کے مطابق وہ پانچ سال کی تھیں جب ایک دن انہوں نے والدہ سے پوچھا کہ وہ کہاں سے آئی ہیں اور والدہ نے بلاجھجھک انہیں سب بتا دیا۔

ہیون کے بقول: ’کچھ لوگوں کو اپنی کہانی ہی نہیں معلوم ہوتی۔۔۔ میرے خیال میں میں جو آج ہوں وہ اسی لیے ہوں کہ مجھے یہ زندگی جینے سے پہلے ہی یہ پتہ چل گیا کہ میں کون ہوں۔‘

وہ کہتی ہیں کہ انہیں اپنے پیدائشی والدین سے کوئی ناراضی نہیں بلکہ وہ ان کا درد محسوس کر سکتی ہیں۔

ہیون کہتی ہیں کہ ان کا بچپن بہت اچھا گزرا۔ وہ میزوری میں چھ بہن بھائیوں سے ساتھ بڑی ہوئیں اور اپنی معذوری کی وجہ سے کبھی خود کو ان سے الگ نہیں محسوس کیا۔

وہ کہتی ہیں مصنوعی ٹانگیں لگانا ایسا ہی ہے جیسے نظر کے چشمے لگانا اور معذوری نے انہیں کبھی نہیں روکا۔

ہیون نے 10 سال کی عمر میں تیراکی شروع کی اور جلد ہی انہیں اس سے محبت ہوگئی۔ ’تیراکی میرے لیے سب کچھ ہے۔ چاہے ہفتے کی دسویں پریکٹس ہو، میں بہت ہی تھکی ہوں اور میرا جانے کو دل بھی نہ کر رہا ہو، لیکن میں پھر بھی جاتی ہوں کیونکہ اس سے مجھے میرے فون، ٹانگوں اور بعد میں کرنے والے کاموں سے تھوڑی دیر کے لیے دوری ملتی ہے۔ یہ آپ کو بہت پرسکون ہونے کا احساس دیتی ہے۔‘

ٹوکیو پیرالمپکس کے لیے انہوں نے سالوں تربیت حاصل کی، اب گیمز کے بعد وہ بس ایک عام سی ’18 سالہ لڑکی‘ رہنا چاہتی ہیں، مگر وہ تین سال میں پیرس پیرالمپکس میں حصہ لینے کی بھی خواہش مند ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل