فیس بک کا نام بدلنے کا منصوبہ: نئے نام کا اعلان اگلے ہفتے متوقع

گوگل بھی اسی قسم کی تبدیلی سے گزر چکا ہے جب اس نے سال 2015 میں الفابیٹ کے نام سے نئی کمپنی قائم کی تھی۔

فیس بک کا نام تبدیل کرنے کا  فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب فیس بک کو عالمی سطح پر قانون سازوں اور ریگولیٹرز کی سخت تنقید کا سامنا ہے(اے ایف پی فائل)

فیس بک انکارپوریشن (ایف بی او) کو اپنی پالسیز اور کاروباری ضوابط کی بنیاد پر عالمی سطح پر ریگولیٹرز اور امریکی قانون سازوں کی تنقید کا سامنے ہے جس کے بعد کمپنی نے اپنا نام بدلنے اور نئے نام کے ساتھ کام کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

ٹیکنالوجی بلاگ دا ورج کی رپورٹ کے مطابق منگل کو سامنے آنے والے اعلان کے مطابق نیا نام اگلے ہفتے سامنے آئے گا۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس منصوبے کے مطابق فیس بک کی معروف ایپس جیسے کے انسٹاگرام اور وٹس ایپ کو ایک نگران کمپنی کے تحت کیا جائے گا۔ اس سے قبل گوگل بھی اسی قسم کی تبدیلی سے گزر چکا ہے جب اس نے سال 2015 میں الفابیٹ کے نام سے نئی کمپنی قائم کی تھی۔

تاہم فیس بک نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’کمپنی افواہ یا قیاس آرائی‘ پر تبصرہ نہیں کرتی۔

فیس بک کے چیف ایگزیکٹیو مارک زکر برگ اس سے قبل بھی میٹا ورس کی بات کرتے رہے ہیں جو ان کے مطابق ایک ڈیجیٹل دنیا ہے جہاں لوگ ایک ورچوئل ماحول میں مختلف ڈیوائسز کے ذریعے ایک دوسرے کے ساتھ رابطے میں رہ سکتے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

جولائی سے ہی کمپنی نے ورچوئل ریئلٹی اور آگمینٹڈ ریئلٹی، اوکولوس وی آر جیسے سافٹ وئیرز، اے آر گلسز اور رسٹ بینڈز ٹیکنالوجی کے شعبوں میں بھاری سرمایہ کاری کی ہے۔

تین دہائیوں قبل سامنے آنے والے ناول میں استعمال ہونے والا لفظ سلیکون ویلی میں کافی مقبول ہے اور مائیکروسافٹ سمیت کئی کمپنیز اس کو استعمال کرتی رہی ہیں۔

بچوں کے گیمز بنانے والے کمپنی روبلوکس خود کو میٹاورس کمپنی کہلاتی ہے۔ ایپک گیمز کی فورٹ نائٹ بھی میٹا ورس کا حصہ سمجھی جاتی ہے۔

مارک زکربرگ نام بدلنے کے اس منصوبے کے بارے میں سالانہ کنیکٹ کانفرنس میں بات کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں لیکن دا ورج کے مطابق یہ اس سے قبل بھی سامنے آسکتا ہے۔

یہ فیصلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب فیس بک کو عالمی سطح پر قانون سازوں اور ریگولیٹرز کی سخت تنقید کا سامنا ہے جس کی وجہ فیس بک پر پوسٹ کیے جانے والے مواد کے حوالے سے کمپنی کی پالیسی اور اس مواد سے جڑے خطرات ہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی