حبیب نواز انقلاب: بصارت سے محروم خیبر پختونخوا کے پہلے پی ایچ ڈی

گورنمنٹ انسٹی ٹیوٹ فار دی بلائنڈ مینگورہ سے بطور سینئیر معلم منسلک حبیب نواز انقلاب نہ صرف بصارت سے محروم افراد کو علم کی روشنی سے نواز رہے ہیں بلکہ ان افراد کے حقوق کے لیے صوبائی سطح پر بھی سرگرم ہیں۔

خیبر پختونخوا کے ضلع سوات کی تحصیل خوازہ خیلہ کے رہائشی بصارت سے محروم معلم حبیب نواز انقلاب نے طویل جدوجہد کے بعد پی ایچ ڈی مکمل کرلی ہے۔

پشاور یونیورسٹی میں داخلہ نہ ملنے پر حبیب نواز انقلاب نے ہائی کورٹ میں کیس دائر کیا تھا اور کیس جیت کر بالآخر ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔

حبیب نواز خیبر پختونخوا میں بصارت سے محروم پہلے استاد ہیں، جنہوں نے پی ایچ ڈی مکمل کی ہے۔ وہ مینگورہ میں گورنمنٹ انسٹی ٹیوٹ فار دی بلائنڈ سے بطور سینئیر معلم منسلک ہیں اور نہ صرف نابینا افراد کو علم کی روشنی سے نواز رہے ہیں بلکہ ان افراد کے حقوق کے لیے صوبائی سطح پر بھی سرگرم ہیں۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں انہوں نے بتایا: ’آٹھویں جماعت تک میری نظر ٹھیک تھی لیکن اس دوران حادثاتی طور پر میری آنکھیں ضائع ہوگئیں۔ حادثے کے بعد دو سال تک میں پریشانی کا شکار رہا اور میری تعلیمی سرگرمیاں معطل رہیں، پھر اس کے بعد گورنمنٹ انسٹی ٹیوٹ فار دی بلائنڈ پشاور میں داخلہ لیا اور سپیشل ایجوکیشن حاصل کی۔ وہاں مجھے بہت سے نابینا افراد ملے تو اس سے مجھے ایک حوصلہ ملا اور پھر میں نے اپنے تعلیمی سفر کو جاری رکھا۔‘

حبیب نواز نے میٹرک اور ایف اے کے بعد بی اے تک تعلیم پشاور یونیورسٹی سے حاصل کی اور اس کے بعد بی ایڈ اور ایم ایڈ پشاور یونیورسٹی سے مکمل کیا۔

انہوں نے بتایا کہ 2015 میں، ہائی کورٹ کے فیصلے کے بعد انہوں نے پی ایچ ڈی میں داخلہ لیا اور 11 اگست 2021 کو رزلٹ آؤٹ ہوا۔

انہوں نے بتایا کہ انہوں نے کامیابی سے تھیسس کا دفاع کیا اور یوں پی ایچ ڈی مکمل ہوگئی۔ ’میرے اس تعلیمی سفر اور کامیابی میں میرے اساتذہ کا بڑا ہاتھ ہے، جن کی وجہ سے مجھے کامیابی ملی۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

حبیب نواز نے مزید بتایا کہ پی ایچ ڈی مکمل کرنے میں انہیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ’پشاور یونیورسٹی نے مجھے داخلہ نہیں دیا، وہ سمجھتے تھے کہ نابینا افراد صرف ماسٹرز تک تعلیم حاصل کرسکتے ہیں۔ میں نے یونیورسٹی کے فیصلے کو پشاور ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا اور عدالت نے میرے حق میں فیصلہ سنا دیا، جس کے بعد مجھے داخلہ مل گیا۔‘

’پشاور یونیورسٹی میں، میں پہلا نابینا سٹوڈنٹ تھا اور وہاں پر نابینا افراد کو پڑھانے کے لیے تجربہ کار لوگ نہیں تھے۔ جس طرح مختلف اداروں میں لکھنے پڑھنے کے لیے خصوصی ریسورسز ہوتے ہیں اسی طرح نابینا افراد کو پڑھانے کے لیے بھی خصوصی ریسورسز کا ہونا ضروری ہے۔ وہاں پر کچھ رضا کار تنظیموں نے مل کر میرے لیے خصوصی ریسورسز سرچ کیں۔‘

حبیب نواز انقلاب نے بتایا: ’خیبر پختونخوا میں یہ پہلا کیس ہے کہ ایک نابینا شخص نے پی ایچ ڈی کی ہے اور میں پہلا پی ایچ ڈی ڈگری ہولڈر ہوں۔ میری کامیابی پر میرے دوست، رشتے دار سب بہت خوش ہیں اور وہ مجھے مبارک باد دینے کے لیے جوق درجوق آرہے ہیں۔‘

پی ایچ ڈی ڈاکٹر حببیب نواز انقلاب مزید کہتے ہیں: ’پاکستان کی کسی بھی یونیورسٹی میں بصارت سے محروم افراد کی رہنمائی کی سروس نہیں ہے، ایسی سروس باہر کی یونیوسٹیوں میں ہوتی ہے، جہاں وہ نابینا افراد کو گائیڈ کرتے ہیں اور انہیں سپیشل میٹریل مہیا کرتے ہیں۔ اسی طرح پاکستان کی درس گاہوں میں بھی ایک سیکشن ہونا چاہیے اور اگر کوئی یونیورسٹی ایسی سروس لانچ کرنا چاہے تو میں اپنی خدمات پیش کرسکتا ہوں۔‘

نابینا افراد کے نام پیغام دیتے ہوئے حبیب نواز نے کہا کہ اپنی معذوری کو مثبت اندار میں لیں۔ ’یہ ایک حالت ہے، جس کا مطلب یہ نہیں کہ بندہ اب کسی کام کا نہیں رہا۔ اپنی صلاحتیوں کو بروئے کار لا کر آگے بڑھنے کا نام ہی زندگی ہے۔ نابینا افراد کے لیے اعلیٰ تعلیم میں، سیاست میں، تجارت میں، صحافت میں اور ہر میدان میں ان کے لیے جگہ ہے اور وہ اس قابل ہیں کہ معاشرے کے کسی بھی شعبے میں اپنا بھرپور کردار ادا کریں۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی ملٹی میڈیا