امریکہ: ایڈز سے مکمل چھٹکارا پانے والی دنیا کی پہلی خاتون

امریکی ڈاکٹروں نے درمیانی عمر کی خاتون کا سٹیم سیل ٹرانسپلانٹ کیا جس کے بعد نتائج مثبت آئے۔

امریکہ میں ڈاکٹروں نے ایک خاتون کا سٹیم سیل ٹرانسپلانٹ کیا ہے جو ایچ آئی وی جیسے مہلک مرض میں مبتلا تھیں۔

محققین کے مطابق خاتون کو سٹیم سیل عطیہ کرنے والا شخص قدرتی طور پر ایڈز کا سبب بننے والے وائرس کے خلاف مزاحمت رکھتا تھا۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق: اس کامیاب ٹرانسپلانٹ کے بعد یہ خاتون ایچ آئی وی سے مکمل صحتیاب ہونے والی دنیا کی پہلی خاتون بن گئی ہیں۔

نیویارک سے تعلق رکھنے والی خاتون کا علاج شہر کے کورنیل میڈیکل سینٹر میں ہوا جن کے معالج ڈاکٹر مارشل گلیسبی نے کہا کہ ’یہ ایچ آئی وی میں متبلا ان چند لوگوں کے لیے علاج ہوگا جن کو ٹرانسپلانٹ کی ضرورت ہو اور ان کے لیے ڈونر میچ کی شناخت ہو جائے اور میرے خیال میں ممکنہ میچ ہونے والے ڈونرز کے خون کے استعمال کو بڑھایا جائے گا جس کا ہم نے پہلی بار اپنی مریضہ پر تجربہ کیا ہے۔‘

اس سے پہلے دو لوگ بون میرو ٹرانسپلانٹ کے ذریعے اس مرض سے صحتیاب ہوچکے ہیں۔

امریکہ کی انٹرنیشنل ایڈز سوسائٹی کے صدر شیرون لیون نے روئٹرز کو بتایا کہ ’سب سے پہلے اس سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ (ایڈز کا) علاج حقیقت میں ممکن ہے۔ اس لیے سائنس دانوں کو اس کا علاج تلاش کرنے کے لیے کام کرتے رہنے کی ضرورت ہے۔‘

کثیر نسل کی ایک درمیانی عمر کی خاتون کا یہ نایاب کیس امریکی شہر ڈینور میں ہونے والی ایک کانفرنس میں زیر بحث آیا تھا۔ یہ اپنی نوعیت کا پہلا کیس ہے جس میں انسانی جسم کی ناف کا خون شامل ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈاکٹرز سمجھتے ہیں کہ یہ ایک نیا طریقہ علاج ہے جو زیادہ سے زیادہ لوگوں کے لیے دستیاب ہو سکتا ہے۔

’مائیلوڈ لیوکیمیا‘ ایک ایسا کینسر ہے جو بون میرو میں خون بنانے والے خلیوں سے شروع ہوتا ہے۔ یہ خاتون اب 14 مہینوں سے ایڈز کے وائرس سے پاک ہیں جبکہ ایڈز کے علاج میں شامل تیھراپی سے بھی نجات حاصل کر چکی ہیں۔

ڈاکٹر مارشل گلیبسی کا کہنا تھا کہ ’ہم اپنے مریض کی کہاںی سناتے وقت بہت خوش ہیں۔ یہ اہمیت کی حامل بھی ہے کیوں کہ یہ پہلی خاتون ہیں جنہوں نے لمبے عرصے بعد ایچ آئی وی سے چھٹکارا حاصل کیا ہے۔

’یہ بہت اہم بھی ہے کیوں کہ دنیا بھر میں خواتین کی تعداد نصف سے زیادہ ہے۔ امریکہ میں ایچ آئی وی کے ساتھ جینے والی خواتین کی تعداد تقریباً ایک چوتھائی ہے۔ تاریخی لحاظ سے ان کو کلینیکل ٹرائلز میں کم شامل کیا گیا ہے۔خصوصی طور پر تجربات کے ٹرائلز کے بعد ہمیں اُمید ہے کہ ہم ایچ آئی وی کے علاج تک پہچ سکتے ہیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی صحت