فرانس: بچے کو روکنے کی کوشش میں پورے قصبے کا انٹرنیٹ بند

حکام نے اس شخص کا نام ظاہر نہیں کیا تاہم اگر وہ اس قدر بڑے پیمانے پر آن لائن تعطل پیدا کرنے کے لیے قصوروار پائے جاتے ہیں تو انہیں 30 ہزار یورو جرمانے اور چھ ماہ تک قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔

مذکورہ فرد کا خیال تھا کہ وہ صرف اپنے گھر کے وائی فائی اور فون سگنل کو بلاک کر رہا ہے حالانکہ اے این ایف آر نے خبردار کیا ہے کہ ان آلات کا اثر عام طور پر وینڈرز کی تشہیر کے برعکس وسیع پیمانے تک ہوتا ہے(تصویر: پکسابے)

مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق فرانس میں اپنے بچوں کو انٹرنیٹ استعمال کرنے سے روکنے کی کوشش میں ایک شخص نے دو قصبوں میں انٹرنیٹ سگنلز جام کر دیے جس سے یہ علاقے کئی راتوں تک دنیا سے کٹے رہے۔

مقامی اخبار ’فرانس بلیو‘ کی رپورٹ کے مطابق ملک کے جنوب مغربی قصبے میسانگے اور اس کے ایک قریبی علاقوں کے رہائشی کئی روز تک آدھی رات سے صبح تین بجے تک انٹرنیٹ اور فون سگنل سے صرف اس وجہ سے محروم رہے کیوں کہ ایک نامعلوم شخص نے ملٹی ویو بینڈ جیمر کا استعمال کرتے ہوئے ان کا باقی دنیا سے رابطہ ختم کر دیا تھا۔

حکام نے اس شخص کا نام ظاہر نہیں کیا تاہم اگر وہ اس قدر بڑے پیمانے پر آن لائن تعطل پیدا کرنے کے لیے قصوروار پائے جاتے ہیں تو انہیں 30 ہزار یورو جرمانے اور چھ ماہ تک قید کی سزا کا سامنا کرنا پڑے گا۔

میسانگے میں ایک موبائل فون کمپنی کو سب سے پہلے اس مسئلے کا اس وقت پتہ چلا جب ان کے ایک انٹینا نے کام کرنا چھوڑ دیا۔

ایجنسی نیشنل دی فرینکس (این ایف آر) نامی کمپنی کا ایک ٹیکنیشن اپنے آلات کے ساتھ اس مقام پر پہنچا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ یہ رکاوٹ کہاں سے آ رہی ہے۔

ایک پورٹیبل ریڈر کا استعمال کرتے ہوئے ٹیکنیشن نے دریافت کیا کہ انٹرنیٹ بلاک کرنے والی لہریں ایک گھر سے آ رہی ہیں جہاں ایک شخص نے مبینہ طور پر اپنے بچوں کو رات گئے انٹرنیٹ استعمال کرنے سے روکنے کے لیے جیمنگ ڈیوائس استعمال کرنے کا اعتراف کیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

مذکورہ فرد کا خیال تھا کہ وہ صرف اپنے گھر کے وائی فائی اور فون سگنل کو بلاک کر رہا ہے حالانکہ اے این ایف آر نے خبردار کیا ہے کہ ان آلات کا اثر عام طور پر وینڈرز کی تشہیر کے برعکس وسیع پیمانے تک ہوتا ہے۔

یہ فون یا وائی فائی آپریٹر جتنی طاقتور فریکوئنسی سگنل خارج کر کے ڈیوائسز کو مطلوبہ سگنل موصول ہونے سے روکتے ہیں۔

اے این ایف آر کی ویب سائٹ پر پوسٹ کی گئی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ مجرم کے بچے کرونا کے دوران لاک ڈاؤن کے بعد سے سوشل نیٹ ورکس اور دیگر ایپلی کیشنز کے عادی ہو چکے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ’انٹرنیٹ پر فورمز سے مشاورت کے بعد اس شخص نے فیصلہ کیا کہ اپنے بچوں کی اس لَت کو ختم کرنے کے لیے جیمر ہی بہترین حل ہے۔‘

رپورٹ کے مطابق ’یہ مسٔلے کا انتہائی لیکن سب سے بڑھ کر غیر قانونی اور غیر متناسب حل تھا۔ جیمر نے نہ صرف ان کے گھر بلکہ ان کے پڑوسیوں، قصبے کے دیگر رہائشیوں اور قریبی قصبے کے شہریوں کے سگنلز بھی جام کر دیے۔‘

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی