پی ٹی آئی نے کن ملکوں کے فنڈنگ قوانین کی ’خلاف ورزی‘ کی؟

الیکشن کمیشن نے اپنے تحریری فیصلے میں تفصیل سے بتایا ہے کہ پی ٹی آئی نے کن کن ممالک کے مقامی قوانین کی مبینہ خلاف ورزی کی۔

عمران خان اور پی ٹی آئی کے دیگر رہنما 27 مارچ، 2022 کو اسلام آباد میں ایک جلسے کے دوران (اے ایف پی)

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سابق حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے خلاف 68 صفحات پر مبنی فیصلے میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ ممنوع فنڈنگ لیتے ہوئے جماعت نے کئی ممالک کے قوانین کی خلاف ورزی کی۔

اس بارے میں الیکشن کمیشن کے فیصلے میں غیرملکی قوانین کا بھی تفصیلی حوالے دیا گیا ہے۔ فیصلے میں اس بارے میں کیا کہا گیا ہے آئیے دیکھتے ہیں۔

متحدہ عرب امارات

کمیشن نے متحدہ عرب امارات کے چندے سے متعلق قوانین کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ خیراتی اور انسانی امداد کی تنظیمیں چندہ اکٹھا نہیں کر سکتیں۔

وہاں کا قانون کسی شخص کو چندہ اکٹھا کرنے کے لیے کسی مہم یا تقریب کی ممانعت قرار دیتا ہے۔

فیصلے کے مطابق ابراج گروپ کے عارف نقوی نے ووٹن کرکٹ لمیٹڈ کے اکاؤنٹس سے 21 لاکھ امریکی ڈالرز پی ٹی آئی کے اکاؤنٹ میں بھیجے۔

تفصیل کے مطابق کیمن آئی لینڈ میں قائم ووٹن لیمٹڈ نے یہ رقم دبئی میں اکاؤنٹس سے بھیجی۔ اس بارے میں عارف نقوی کے جمع کرائے گئے بیان حلفی میں اس بات کا اقرار ہے کہ یہ پیسے دبئی سے بھیجے گئے۔

ووٹن کرکٹ لیمٹڈ کا دبئی کے بین الاقوامی فنانشل سینٹر میں رجسٹرڈ پتہ ہے، جس سے کمیشن کے مطابق ثابت ہوتا ہے کہ یہ کمپنی ابراج گروپ کے اسی ایڈریس سے فعال تھی۔

اس سے، فیصلے کے مطابق، ظاہر ہوتا ہے کہ عارف نقوی نے جو بیان جمع کروایا وہ متحدہ عرب امارات کے قوانین کے خلاف ہے لہذا تحریک انصاف 21 لاکھ ڈالرز کی پاکستانی قوانین کے مطابق بھی ممنوعہ رقم حاصل کرنے کی مرتکب ہوئی۔

اس کے علاوہ متحدہ عرب امارات میں ہی قائم ایک اور کمپنی برسٹل انجینیئرنگ سروسز نے بھی تقریباً 50 ہزار ڈالرز پی پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس میں بھیجے۔ اس کا اعتراف کمپنی کے مالک ماجد بشیر نے کمیشن کے پاس جمع اپنے بیان حلفی میں کیا۔

دنیا میں 180 ممالک میں سے 126 نے ایسے قوانین بنائے ہیں جن کے تحت سیاسی جماعتوں کو کمپنیاں اور غیرملکی ادارے چندہ نہیں دے سکتے۔ پاکستان بھی ان ممالک میں شامل ہے جس نے ایسے چندے ممنوع قرار دیے ہیں۔

امریکہ

امریکہ کے وفاقی قانون کا حوالے دیتے ہوئے کمیشن کا کہنا ہے کہ غیرملکیوں پر بھی پابندی ہے کہ وہ سیاسی چندے نہیں دے سکتے۔

 فیصلے کے مطابق پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی اجازت سے چندوں کے لیے دو کمپنیاں ایجنٹوں کے ذریعے قائم کی گئیں۔

پاکستانی قانون کے مطابق سیاسی جماعتیں ’افراد‘ سے تو چندہ لے سکتی ہیں لیکن کمپنیوں سے نہیں۔ کمیشن کے مطابق پی ٹی آئی نے 351 کمپنیوں سے اور 34 غیرملکیوں سے چندہ لیا۔

کینیڈا

الیکشن کمیشن کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے پی ٹی آئی کینیڈا کارپوریشن سے دو لاکھ 79 ہزار امریکی ڈالرز اور 35 لاکھ پاکستانی روپوں میں چندہ وصول کیا۔

تاہم کینیڈا کا فیڈرل اکاؤنٹبلٹی ایکٹ مکمل طور پر کارپوریشنز، ٹریڈ یونینز اور ایسوسی ایشنز کی جانب سے انتخابی مدت کے دوران کسی رجسٹرڈ پارٹی کے امیدواروں کو چندہ دینے پر پابندی عائد کرتا ہے۔

پی ٹی آئی کینیڈا کارپوریشن بعد میں سالانہ کھاتے جمع نہ کروانے پر تحلیل کر دی گئی تھی۔

برطانیہ

تحریک انصاف نے برطانیہ میں بھی 2010 میں پی ٹی آئی یوکے کے نام سے ایک کمپنی کا اندراج کروایا، جس نے پارٹی کے اپنے بیان کے مطابق اس کی غیرمنافع کمپنی نے چندہ جمع کرکے جماعت کے اکاؤنٹس میں بھیجا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

تاہم کمیشن نے انگلینڈ اینڈ ویلز کے چیرٹی کمیشن کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’کوئی بھی خیراتی ادارہ، جو کسی سیاسی جماعت کے اس ملک یا بیرون ملک میں مفادات کو بڑھانے کے لیے استعمال ہو، جو کسی قانون میں ترمیم یا تبدیلی یا پالیسی فیصلوں میں تبدیلی چاہتی ہو سیاسی مقصد کے لیے وجود نہیں رکھ سکتا۔ کوئی چیریٹی کسی سیاسی جماعت کی حمایت یا مالی معاونت نہیں کرسکتی۔‘

اس بنیاد پر فیصلے میں لکھا گیا کہ برطانوی قانون کے تحت پی ٹی آئی وہاں ایک پبلک لیمٹڈ کمپنی ہے اور خیراتی ادارہ نہیں۔ تاہم وہاں کا قانون دونوں قسم کی کمپنیوں کو سیاسی فنڈنگ کی اجازت نہیں دیتا۔

صرف ایک رجسٹرڈ کمپنی شیئرہولڈرز کی ایک قرار داد کے ذریعے کمپنی کو کسی سیاسی جماعت کو پیسے دینے کی اجازت دے سکتی ہے۔ پھر بھی پاکستانی قانون ایسی فنڈنگ کو وصول کرنے سے منع کرتا ہے۔

تفصیل کے مطابق پی ٹی آئی نے 2008 سے 2013 تک برطانیہ سے سات لاکھ 92 ہزار پاؤنڈز کے فنڈز وصول کیے۔

سنگاپور

فیصلے میں دی گئی تفصیل کے مطابق اس کے علاوہ تحریک انصاف نے سنگاپور سے بھی فنڈز حاصل کیے۔ دو افراد ایک پاکستانی نژاد امریکی شہری ناصر عزیز اور امریکی میں مقیم بھارتی نژاد تاجر خاتون رومیتا شیٹھی نے 27 ہزار ڈالر بھیجے۔ مس رومیتا کے 13 ہزار 700 ڈالرز پاکستانی قانون کے مطابق غیرقانونی ہیں۔

بعض ٹوئٹر صارفین کا کہنا تھا کہ یہ دونوں میاں بیوی ہیں۔ 

تحریک انصاف کا موقف

کیا یہ خیرات کی رقم سیاسی مقصد کے لیے استعمال ہو سکتی ہے کیونکہ جن ممالک میں چندہ جمع کیا گیا ہے وہاں سیاسی مقاصد کے لیے وہ رقم استعمال نہیں ہو سکتی؟ جب انڈپینڈنٹ اردو نے یہ سوال تحریک انصاف کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر برائے اطلاعات فواد چوہدری سے کیا تو انہوں نے کہا کہ ’جس ملک کا قانون ہے اور جن کی خلاف ورزی ہوئی وہ کارروائی کر سکتے ہیں، الیکشن کمیشن کیسے امریکہ یا کینیڈا کے قوانین میں مداخلت کر سکتا ہے؟

فواد چوہدری نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے میں جو بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے نام چھاپے گئے ان میں سے 10 لوگ الیکش کمیشن کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

تحریک انصاف کے وکیل فیصل چوہدری نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ فنڈز خیرات کے نام پر نہیں بلکہ تحریک انصاف جماعت کے لیے جمع ہوئے ہیں۔‘

انہوں نے کہا: ’اس کا ثبوت ہم الیکشن کمیشن میں دے چکے ہیں اور بالفرض اگر دوسرے ملک میں کوئی خلاف ورزی ہوئی بھی ہے تو پھر بھی الیکشن کمیشن اس بنیاد پر سیاسی جماعت کے خلاف کارروائی نہیں کر سکتا۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست