کرونا سے غربت کا شکار 79 فیصد آبادی انڈین ہے: عالمی بینک

2020 میں کرونا کی عالمی وبا کے دوران دنیا میں سات کروڑ دس لاکھ افراد شدید غربت کا شکار ہوئے جن میں سے پانچ کروڑ 60 کا تعلق انڈیا سے تھا۔

دو اگست 2022 کو حیدرآباد، انڈیا میں کرونا بوسٹر ویکسینیشن مہم (اے ایف پی)

عالمی بینک کی ایک نئی رپورٹ کے مطابق انڈیا میں 2020 کے دوران کرونا کی وبا کے باعث بڑی تعداد میں لوگ غربت کی لکیر سے نیچے چلے گئے۔

عالمی بینک نے ’پاورٹی اینڈ شیئرڈ پراسپیریٹی 2022: کریکٹنگ کورس‘ کے عنوان سے اپنی تازہ ترین رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ کرونا نے دنیا بھر میں تقریباً سات کروڑ دس لاکھ  افراد انتہائی غربت میں دھکیل دیا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ انڈیا میں یہ تعداد پانچ کروڑ 60 لاکھ یا ہر دس میں سے آٹھ افراد تھے جنہیں 2020 میں انتہائی غربت کا سامنا کرنا پڑا۔ اس سے انڈیا پڑنے والے بہت بڑے بوجھ کا اندازہ ہوتا ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اسی سال انڈیا نے معاشی سکڑاؤ کا سامنا بھی کیا۔

عالمی بینک نے وضاحت کی کہ کووڈ نے نہ صرف ترقی کی رفتار کو کم کیا بلکہ حالیہ دہائیوں میں غربت کو کم کرنے کے لیے بہت سے ممالک کی کوششوں کو متاثر بھی کیا کیوں کہ وبا سے بے شمار زندگیاں ضائع ہوئیں، صنعتوں کو تقریباً معطل کر دیا اور عالمی اقتصادی سرگرمیوں میں خلل ڈالا۔

کرونا کی وبا نے کم اور درمیانی آمدنی والی معیشتوں کو سب سے زیادہ متاثر کیا، جہاں وبائی امراض کے دوران معاشی سست روی کی وجہ سے غریب ’غیر متناسب‘ طور پر سب سے زیادہ متاثر ہوئے۔

اس کی وجہ سے عالمی سطح پر انتہائی غربت کی شرح میں اضافہ ہوا جو 2019 میں 8.4 فیصد سے بڑھ کر 2020 میں 9.3 فیصد ہو گئی۔

لیکن اس رپورٹ کے باوجود کہ سب سے زیادہ آبادی والے ممالک کا عالمی غربت میں اضافے میں سب سے زیادہ حصہ رہا، رپورٹ نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ چین کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہونے کے باوجود 2020 میں عالمی غربت میں اضافہ میں زیادہ حصہ نہیں رہا۔

رپورٹ کے مطابق چین، جہاں سے اس وبا کا آغاز ہوا تھا، کو 2020 میں کم شدت کے معاشی جھٹکوں کا سامنا کرنا پڑا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رپورٹ کے لیے سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکانومی کی جانب سے نجی ڈیٹا کمپنی ’کنزیومر پیرامڈس ہاؤس ہولڈ سروے‘ (سی پی ایچ ایس) سے حاصل کردہ ڈیٹا استعمال کیا گیا۔

سی پی ایچ ایس کے ڈیٹا کا استعمال انڈیا میں غربت کی پیمائش کے لیے کیا گیا تھا کیونکہ انڈین حکومت نے 2011 سے غربت سے متعلق سرکاری اعداد و شمار جاری نہیں کیے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ ’عالمی اور علاقائی غربت کے تخمینوں کے لیے ملک کے حجم اور اہمیت کے پیش نظر سی پی ایچ ایس کے اعداد و شمار نے ایک اہم خلا کو پُر کرنے میں مدد فراہم کی ہے۔‘

رپورٹ میں یہ بھی نوٹ کیا کہ انڈیا میں کووڈ سے بحالی بھی ’ناہموار‘ رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق: ’امیر ترین معیشتیں کرونا کی وبا سے کم اور درمیانی آمدنی والی معیشتوں کے مقابلے میں بہت تیز رفتاری سے باہر نکلی ہیں۔‘

عالمی بینک نے پیش گوئی کی ہے 2022 میں غربت میں مزید اضافے کا امکان ہے کیوں کہ یوکرین پر حملے، چین میں ترقی کی سست روی اور خوراک اور توانائی کی قیمتوں میں اضافے نے عالمی نمو کو متاثر کیا ہے۔

عالمی ادارے نے نوٹ کیا کہ 2022 کے آخر تک ساڑھے 68 کروڑ لوگ اب بھی انتہائی غربت کا شکار رہ سکتے ہیں۔ یہ 2020 کے بعد گذشتہ دو دہائیوں میں غربت کے لیے 2022 کو دوسرا بدترین سال بنا دے گا۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت