بلوچستان کے ضلع کوہلو کے تمبو تحصیل آفس میں حکومت کی جانب سے مفت ملنے والے گندم کے بیج کی تقسیم کے دوران زمینداروں نے ہنگامہ کیا، جس کے باعث لیویز اہلکاروں کو ہوائی فائرنگ کرنا پڑی۔
دو روز قبل زمینداروں کی بڑی تعداد مفت گندم حاصل کرنے کے لیے تحصیل آفس میں اکٹھی ہوئی تھی، تاہم ہنگامے اور فائرنگ کے باعث گندم کی تقسیم کا عمل متاثر ہوا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے یکم نومبر کو سیلاب سے متاثرہ زمینداروں کے لیے 13 ارب 50 کروڑ روپے مختص کرنے کا اعلان کیا تھا، جن میں سے 12 لاکھ روپے کے گندم کے بیج فراہم کیے جانا ہیں۔
زمینداروں کے لیے امدادی پیکج میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے آدھی آدھی رقوم ادا کرنا ہیں۔
اگرچہ گندم کے بیج کی مفت تقسیم کو عمومی طور پر سراہا جا رہا ہے، تاہم زرعی ماہرین اور زمینداروں کے خیال میں کاشت کا وقت گزر جانے کے باعث مذکورہ بیج فصل لگانے کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
کوہلو سے تعلق رکھنے والے ایک زمیندار شاہ جہان نے بتایا کہ انہیں حکومت کی طرف سے گندم کے بیج کی آٹھ بوریاں ملیں، تاہم کاشت کا موسم ختم ہونے کے باعث بیج اگلے سال ہی استعمال ہو سکے گا۔ ’جبکہ اسی بیج میں سے کچھ بطور خوراک بھی استعمال کیا جائے گا۔‘
جہاں ایک طرف زمینداروں میں گندم کے بیج کی تقسیم کا سلسلہ جاری ہے، دوسری جانب گندم کی کاشت کرنے کا سیزن ختم ہو چکا ہے، اور ماہرین اس وقت بیج کی تقسیم کو بے فائدہ سرگرمی سمجھتے ہیں۔
ایگریکلچر کالج کوئٹہ کے چیئرمین ڈپارٹمنٹ آف سوائل سائنسز ڈاکٹر محمد شریف بزدار کہتے ہیں کہ زمینداروں کو جو گندم کا بیج فراہم کیا جاتا ہے وہ دوسروں سے بہت مختلف ہوتا ہے۔
ڈاکٹر محمد شریف نے انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ کاشت کی خاطر زمینداروں کو فراہم کیا جانے والے بیج کو مختلف قسم کے کیمیکل لگائے جاتے ہیں، تاکہ بیج اور اس سے اگنے والی فصل بیماریوں اور کیڑے مکوڑوں سے محفوظ رہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ بیج اور فصل پر بیماریوں اور کیڑے مکوڑوں کے حملوں میں کمی سے پیداوار میں کئی کئی فیصد اضافہ ہوتا ہے۔
ڈاکٹر محمد شریف کا کہنا تھا کہ اگر گندم ان بیجوں پر کیمیکلز لگے ہوئے ہیں تو ان کو خوراک کے طور پر استعمال کرنا انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ ’ان نقصانات میں معدے کے مسائل اور کینسر تک امکانات ہو سکتے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ زمیندار کو وقت پر بیج نہ ملے تو اس کا فائدہ نہیں ہوتا۔ ’اگر بیج کی تقسیم ستمبر کے مہینے میں ہوتی تو زیادہ بہتر ہوتا۔‘
انہوں نے بتایا کہ اگر یہ بیج باہر سے منگوایا گیا ہے تو یہاں اس کی کاشت بھی درست عمل نہیں ہو گا۔ ’کیونکہ پہلے اس بیج کی آزمائش ہونا چاہیے کہ یہ ہمارے موسم کے حساب سے درست بھی یا نہیں ہے۔‘
ڈاکٹر محمد شریف بزدار کے مطابق: ’زمینداروں کو آگاہی دینے کی ضرورت ہے کہ یہ گندم کا بیج کھانے کے لیے نہیں، بلکہ صرف کاشت کے مقاصد کے لیے ہی استعمال کیا جا سکتا ہے۔‘
دوسری جانب ڈائریکٹر ویٹ کراپ سیریلز ڈاکٹر عصمت اللہ نے بتایا کہ بلوچستان میں گندم نومبر کے شروع میں کاشت کی جاتی ہے، 15 نومبر تک ہونے کی صورت میں پیداوار زیادہ ہوتی ہے، جبکہ بعد میں اچھے نتائج نہیں ملتے۔
ڈاکٹر عصمت اللہ کے خیال میں زمیندار کو تاخیر سے بیج دینے کے بجائے مارکیٹ سے خریدنے کی ترغیب دینا چاہیے تھی۔
انہوں نے بتایا کہ اس وقت بلوچستان میں گندم کی قلت ہے اور زمینداروں کو بیج کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے، اس لیے گندم کے بجائے تیل دار اجناس، جن کا موسم شروع ہو رہا ہے، کی کاشت بہتر نتائج دے گی۔
بلوچستان میں 2022 میں بارشوں اور سیلاب کے باعث اکثر علاقوں میں زرعی زمینوں کو نقصان پہنچا تھا۔
بلوچستان میں قدرتی آفات سے نمٹنے والے ادارے پی ڈی ایم اے کے اعداد و شمار کے مطابق صوبے میں سیلاب اور بارشوں سے 47 لاکھ ایکٹر سے زیادہ زرعی اراضی اور باغات کو نقصان پہنچا۔
حکومت نے بلوچستان کے 34 اضلاع میں سیلاب متاثرین میں گندم کے بیج تقسیم کرنے کا سلسلہ شروع کیا، جس کا مقصد آئندہ سیزن میں گندم کی پیدوار کو بہتر بنانا تھا، تاہم تاخیر سے فراہمی سے مطلوبہ ہدف کا حصول ممکن نظر نہیں آ رہا۔
محکمہ زراعت بلوچستان کا موقف
ماہرین زراعت کے گندم کا بیج پر کیمیکل لگے ہونے کے باعث خطرناک ہونے کے خدشے کی محکمہ زراعت کے حکام نے تردید کر دی۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
محکمہ زراعت بلوچستان کے بیجوں کے کسانوں میں تقسیم کرنے کے انچارج عرفان بختیاری نے بتایا کہ بلوچستان میں گندم کے بیجوں کی تقسیم پر 2.2 ارب روپے خرچ کیے گئے۔
عرفان بختیاری نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’کسانوں کو فراہم کیے جانے والے بیج پر کیمیکل نہیں لگا ہوا۔‘
انہوں نے واضح کیا کہ زمینداروں کو گندم کے بیج سے متعلق سوشل میڈیا اور دوسرے ذرائع سے مکمل آگاہی فراہم کی گئی ہے۔
انہوں نے گندم کے بیج کی تاخیر سے تقسیم کی ذمہ داری وفاقی حکومت پر ڈالتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کو مذکورہ بیج بروقت فراہم نہیں کیے گئے۔
تاہم عرفان بختیاری سمجھتے ہیں کہ صوبائی حکومت کے فراہم کردہ گندم کے بیج صرف کاشت کے مقصد کے لیے ہیں، اور انہیں خوراک کے طور پر استعمال کرنا مناسب نہیں ہو گا۔
مذکورہ بیج کو خوراک کے طور استعمال نہ کرنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عام گندم کے مقابلے میں مفت فراہم کردہ دانے کئی گنا مہنگے ہیں۔ ’اتنی مہنگی گندم کسانوں کو خوراک کے لیے استعمال نہیں کرنا چاہیے۔‘