پی ایس ایل کے دوران راولپنڈی فوڈ سٹریٹ کی بندش پر معاوضے کا مطالبہ

راولپنڈی کے ڈبل روڈ پر واقع پنڈی کرکٹ سٹیڈیم سے متصل جڑواں شہروں کی مشہور اور مصروف ترین فوڈ سٹریٹ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے آٹھویں ایڈیشن کے دوسرے مرحلے کے دوران تمام کاروبار کے لیے بند رہے گی۔

راولپنڈی کی ضلعی انتظامیہ نے پی ایس ایل میچوں کے دوران سٹیڈیم کے ارد گرد بازار بند رکھنے کا حکم دیا ہے (اے ایف پی)

راولپنڈی کے ڈبل روڈ پر واقع پنڈی کرکٹ سٹیڈیم سے متصل جڑواں شہروں کی مشہور اور مصروف ترین فوڈ سٹریٹ پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کے آٹھویں ایڈیشن کے دوسرے مرحلے کے دوران تمام کاروبار کے لیے بند رہے گی۔

ایسا پہلی بار نہیں ہو رہا ہے کیوں کہ ٹی ٹوئنٹی اور بین الاقوامی میچوں کے دوران اس معروف فوڈ سٹریٹ کو سکیورٹی وجوہات کی وجہ سے بند کر دیا جاتا ہے لیکن اب یہاں کے ریستورانوں کے مالکان نے اس بندش کے باعث ہونے والے کاروباری نقصان کے ازالے کا مطالبہ کیا ہے۔

سال 2016 میں اپنے سفر کا آغاز کرنے والی پاکستان کی قومی کرکٹ لیگ نے کامیابیوں کے جھنڈے گاڑھے ہیں حالانکہ 2020 میں ٹورنامنٹ کو مکمل طور پر پاکستان منتقل کرنے تک سکیورٹی خطرات کی وجہ سے کئی میچز متحدہ عرب امارات میں کھیلے گئے تھے۔

رواں سال راولپنڈی یکم سے 12 مارچ تک پی ایس ایل کے 11 میچز کی میزبانی کر رہا ہے۔

تاہم حکام نے پی ایس ایل کے ان میچوں کے دوران سکیورٹی وجوہات کی بنا پر راولپنڈی کرکٹ سٹیڈیم کے ارد گرد فوڈ سٹریٹ بند کر دی ہے جو راولپنڈی اور اسلام آباد میں کھانے کے شوقینوں کے لیے ایک مقبول جگہ ہے۔

ایک ریستوران کے مالک شیخ محمد ابراہیم نے عرب نیوز کو اس صورت حال کے بارے میں بتایا: ’پاکستان میں بین الاقوامی کرکٹ میچوں کے دوبارہ آغاز کے بعد سے کاروباری برادری کو کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے کیوں کہ حکام کی جانب سے میچوں کے دوران سٹیڈیم کے نزدیک واقع مارکیٹس اور ریستوراں بند کر دیے جاتے ہیں۔‘

ابراہیم نے حکام سے مطالبہ کیا کہ وہ مقامی کاروبار بند کیے بغیر میچوں کے انعقاد کے لیے ایک نظام تیار کریں کیوںکہ ملک میں کرکٹ کے بڑھتے ہوئے ایونٹس کی وجہ سے یہ بندش اب ایک معمول بن گئی ہے۔

مارچ 2009 میں لاہور میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر شدت پسندوں کے حملے کے بعد پاکستان کو بین الاقوامی کرکٹ کے لیے غیر محفوظ تصور کیا جاتا رہا تھا۔

اس کے نتیجے میں پاکستان کو 2011 کے کرکٹ ورلڈ کپ کی مشترکہ میزبانی سے ہاتھ دھونا پڑے تھے لیکن بین الاقوامی کرکٹ ٹیموں نے دسمبر 2019 کے بعد سے پاکستان واپس آنا شروع کر دیا ہے۔

ملک میں بین الاقوامی کرکٹ کی واپسی پر جہاں زیادہ تر پاکستانیوں نے خوشی کا اظہار کیا وہیں یہ کچھ کاروباری برادری کے لیے پریشانیوں کا باعث بھی بنا۔

ایک اور ریستوران کے مالک کریم خان نے کہا کہ وہ مقامی انتظامیہ کو ساڑھے تین لاکھ روپے کرایہ ادا کرتے ہیں جو کرکٹ میچز کے دنوں میں ہونے والی بندش کے باوجود ادا کرنا پڑتا ہے۔

کریم خان نے عرب نیوز کو مزید بتایا: ’انہیں کم از کم ہمیں اس طرح کی بندش کے دوران ہم سے کرایہ نہیں لینا چاہیے کیوں کہ ہم ان دنوں کچھ نہیں کما رہے ہوتے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ایک چائے سٹال کے مالک عدنان عباسی نے کہا کہ وہ اکیلے سات افراد پر مشتمل خاندان کی کفالت کرتے ہیں اور وہ روز چائے بیچ کر اپنا گزارہ کرتے ہیں۔

عدنان عباسی نے مزید بتایا: ’حفاظتی اقدامات کی وجہ سے فوڈ سٹریٹ کی دو ہفتوں سے زیادہ کی بندش نے ہمارے لیے زندہ رہنا مشکل بنا دیا ہے خاص طور پر اس مہنگائی کے دور میں۔‘

ایک اور ریستوران کے منیجر شکیل احمد نے مشورہ دیا کہ حکام کو ایک ایسا نظام نافذ کرنا چاہیے جس کے تحت میچوں کے دوران کاروبار کو چلانے کی اجازت دی جائے کیوں کہ کھانے کے اچھے آپشنز سے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو میچوں کی طرف راغب کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے بتایا: ’وہ علاقے کو خالی کر سکتے ہیں اور پاس جاری کر کے ریستورانوں کے ملامین کی تعداد کو محدود کر سکتے ہیں لیکن بندش کا انتہائی اقدام کاروبار کو جاری رکھنا مشکل بنا رہا ہے۔‘

مقامی حکومت کے ایک سینئر عہدیدار نے فوڈ سٹریٹ کی بندش کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا کہ کھیلوں کے کامیاب انعقاد اور بین الاقوامی ٹیموں اور کھلاڑیوں کی حفاظت کو یقینی بنانا ضروری ہے اور یہ بندش حفاظتی انتظامات کے حوالے سے انتہائی اہم ہے۔

راولپنڈی کی ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر نوشین اسرار نے عرب نیوز کو بتایا۔: ’سکیورٹی خدشات کی وجہ سے فوڈ سٹریٹ کو تمام اہم کرکٹ ایونٹس پر بند کیا جاتا ہے۔ یہ پہلی بار نہیں ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ جب سکیورٹی کا معاملہ ہو تو احتیاطی تدابیر اختیار کرنا بہتر ہے۔

ان کے بقول: ’اس طرح کی بندشیں پورے پاکستان میں ایک عام بات ہے جس کی مثال لاہور کے قذافی اسٹیڈیم کے قریب فوڈ سٹریٹ ہے جو اسی طرح کے خدشات کے باعث بند کی جاتی ہے۔‘

نوشین اسرار نے کہا: ’قانون کے مطابق کاروباری اداروں کو انتظامیہ کی کچھ ہدایات کی پابندی کرنا ہوتی ہے اور کھیلوں کے اہم مقابلوں کا کامیاب انعقاد انتظامیہ کی ذمہ داری ہے۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی کرکٹ