خواتین کے عالمی فٹ بال کپ 2023 کو سو دن رہ گئے ہیں۔ ایسے میں فرانسیسی فٹ بالر امل ماجری کے لیے نو ماہ کی بیٹی کو گھر چھوڑ کر آنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا۔
وہ خوش قسمت ہیں کیونکہ فرانسیسی حکام نے خواتین فٹ بالرز کو اپنے بچوں کو اپنے ساتھ لانے کی سہولت دے دی ہے۔
امل ماجری کا کہنا ہے کہ ورلڈ کپ کی تیاری میں کافی وقت لگتا ہے۔ ’اپنی بیٹی کے ساتھ اس کپ میں شرکت کا تجربہ حاصل کرنا ایک خواب پورا ہونے کے برابر ہے۔‘
امل ان خواتین کھلاڑیوں میں شامل ہیں جو 20 جولائی سے شروع ہونے والے خواتین کے فیفا ورلڈ کپ کے لیے پرجوش ہیں۔
فرانسیسی ڈیفنڈر نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’ہر چیز کا انتظام اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا تھا کہ میرے پاس بہترین ممکنہ حالات ہوں۔ اس میں جب ٹیم ٹریننگ کرتی ہے یا میچ کھیلتی ہے تو اس کی آیا کو سنبھالنے کے لیے قریب رکھنا شامل ہے۔‘
امل ماجری نے اعتراف کیا کہ جب سے نئے کوچ ہروی رینارڈ نے کورین ڈیاکری کی جگہ عہدہ سنبھالا ہے تب سے وہ اور ان کے ساتھی ’بہت زیادہ پرسکون‘ ہیں۔
برازیل کی کوچ پیا سندھاگے کے خیال میں اس ورلڈ کپ کے حوالے سے توقع شاندار ہوگی کیونکہ یہ بہت مختلف ہے۔ ’یہ دو ممالک یعنی آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں کھیلا جائے گا اور صرف یہی نہیں اس میں بتیس ٹیمیں کھیل رہی ہیں۔ میں کہوں گی کہ کم از کم دس ٹیمیں ہیں جو ورلڈ کپ جیت سکتی ہیں۔‘
ٹورنامنٹ کے دوران نو شہروں میں 64 میچز کھیلے جائیں گے۔ ان میں سے پانچ آسٹریلیا اور چار نیوزی لینڈ میں ہوں گے جبکہ فائنل 20 اگست کو آسٹریلیا میں کھیلا جائے گا۔
ڈیوڈ بیچ، سی ای او، فیفا ویمن ورلڈ کپ، نے روئٹرز کو بتایا کہ یہ ٹورنامنٹ صرف فٹ بال کے بارے میں نہیں بلکہ اس کا مقصد خواتین کے کھیلوں اور پوری دنیا میں خواتین کو بااختیار بنانے کا جشن منانا ہے۔‘
تاریخی مقابلہ
فیفا نے پیش گوئی کی ہے کہ آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ہونے والا ویمن ورلڈ کپ ’تاریخی‘ ہوگا جو کھیل کو ایک نئی سطح پر لے جائے گا، جس کا ہدف آخر کار مردوں کے فٹ بال ورلڈکپ کا مقابلہ کرنا ہے۔
خواتین کی فٹ بال کی پہلے ہی کچھ ممالک میں مقبولیت میں اضافہ ہو رہا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ یہ ٹورنامنٹ مزید عالمی دلچسپی پیدا کرنے کے لیے تیار ہے۔
فیفا کی چیف ویمن فٹ بال آفیسر سرائے بریمن نے نیوز کارپ آسٹریلیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ توقع ہے کہ دو ارب سے زائد ناظرین اس ٹورنامنٹ کو دیکھیں گے جو فرانس میں ہونے والے گذشتہ ٹورنامنٹ سے دگنی تعداد ہے۔
اس ٹورنامنٹ کے دوران شرکا کی ریکارڈ حاضری کی بھی پیش گوئی کی گئی ہے جس میں ہزاروں ٹکٹ پہلے ہی بک چکے ہیں۔
بریمین نے کہا کہ ان کا ماننا ہے کہ یہ تقریب ایک اہم موڑ اور سماجی تبدیلی کا محرک ثابت ہوگی، جو نوجوان لڑکیوں کے لیے رول ماڈل پیدا کرے گی اور صنفی مساوات کو فروغ دینے میں مدد کرے گی۔
آسٹریلیا کے پانچ اور نیوزی لینڈ کے چار شہروں میں منعقد ہونے والے اس ٹورنامنٹ کو پہلی بار 24 سے بڑھا کر 32 ٹیموں تک بڑھا دیا گیا ہے۔
اس کا آغاز 20 جولائی سے نیوزی لینڈ کے شہر آک لینڈ میں ناروے سے مقابلے سے ہوگا اور آسٹریلیا سڈنی میں آئرلینڈ سے مقابلہ کرے گا۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
فیفا ویمن ورلڈ کپ کے سی ای او ڈیوڈ بیچ نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے گفتگو میں کہا: ’یہ ٹورنامنٹ صرف فٹ بال کے بارے میں نہیں بلکہ اس کا مقصد خواتین کے کھیلوں اور پوری دنیا میں خواتین کو بااختیار بنانے کا جشن منانا ہے۔‘
گذشتہ ماہ فیفا کے صدر گیانی انفینٹینو نے اعلان کیا تھا کہ خواتین ورلڈ کپ 2023 میں جیتنے والی ٹیم کی انعامی رقم 150 ملین ڈالر ہوگی جو 2015 کے مقابلے میں 10 گنا اور 2019 کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہے۔ تاہم یہ پیسے اب بھی گذشتہ برس قطر میں کھیلے گئے مردوں کے فٹ بال ورلڈ کپ میں دی گئی 440 ملین ڈالر کی انعامی رقم سے بہت کم ہیں۔
دوستانہ مقابلے
ٹورنامنٹ کے آغاز سے قبل دوستانہ مقابلے جاری ہیں اور ایلانا کک نے اپنی 26 ویں سالگرہ کے موقع پر اپنا پہلا بین الاقوامی گول کر کے امریکہ کو آئرلینڈ کے خلاف بین الاقوامی دوستانہ میچ میں 1-0 سے شکست دے دی۔
43 ویں منٹ میں کک کا گول امریکی ٹیم کی فتح کے لیے کافی تھا۔ ہیڈ کوچ ولاٹکو انڈونووسکی کی جانب سے ورلڈ کپ سکواڈ کے لیے ٹیم کے انتخاب سے قبل یہ امریکہ کا آخری تھا۔ امریکہ کی جیت تین دنوں میں دوسری بار تھی جب اس سے قبل انہوں نے آئرلینڈ کو شکست دی تھی۔
ورلڈ کپ 2019 کی فاتح ٹیم نے گذشتہ ہفتے آئرلینڈ کی خواتین کرکٹ ٹیم کو 0-2 سے شکست دی تھی۔
ادھر آسٹریلیا نے منگل کو برینٹفورڈ میں کھیلے گئے دوستانہ میچ میں انگلینڈ کو 2-0 سے شکست دے کر 30 میچوں میں اس کے ناقابل شکست رہنے کا سلسلہ ختم کر دیا۔
انگلش سپر لیگ میں چیلسی کی جانب سے کھیلنے والی سیم کیر نے انجری کا شکار مٹیلڈاس کو پہلے ہاف میں برتری دلائی جبکہ شارلٹ گرانٹ نے وقفے کے بعد دوسرا گول کیا۔
گذشتہ ہفتے ویمبلے میں کھیلے گئے ویمنز فائنلسیما میں برازیل کو پینلٹی پر شکست دینے والی یورپی چیمپیئن انگلینڈ کے لیے یہ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں ہونے والے ورلڈ کپ سے قبل آخری وارم اپ میچ تھا۔