عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے مطابق پاکستان سے حال ہی میں طے پائے جانے والے معاہدے کے حوالے سے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس 12 جولائی کو ہوگا۔
پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ کے درمیان نیا سٹینڈ بائے معاہدہ 30 جون کو طے پایا تھا، جس کے بعد امید کی جا رہی ہے کہ پہلی قسط منظوری کے بعد عنقریب پاکستان کو موصول ہو جائے گی۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس تین ارب ڈالر کے معاہدے پر سٹاف لیول ایگریمنٹ مالیاتی ادارے کے ایگزیکٹو بورڈ کی منظوری سے مشروط ہے۔
اس سے قبل پیر کو وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد ایک عشاریہ ایک ارب ڈالر کی پہلی قسط جولائی میں موصول ہو جائے گی۔
کابینہ اجلاس سے بات کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ آئندہ نو ماہ میں پاکستان کو تین ارب ڈالر ملیں گے جس کی پہلی قسط جولائی میں موصول ہو گی۔
انہوں نے بتایا کہ ’ہمارے برادر ملک سعودی عرب نے دو ارب ڈالر دینے کا وعدہ کیا جس پر میں ان کا شکرگزار ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے معادہدہ کوئی فخریہ لمحہ نہیں بلکہ لمحہ فکریہ ہے۔ ’خدا کرے کہ یہ آئی ایم ایف کے ساتھ ہمارا آخری معاہدہ ہو اور ہمیں دوبارہ ان کے پاس نہ جانا پڑے۔‘
جون کے آخر میں ہونے والے معاہدے کے بعدملک میں کاروباری ہفتے کے شروع ہوتے ہی مثبت اثرات دیکھے گئے اور سٹاک ایکسچینج 100 انڈیکس کا آغاز ہی 2200 سے زائد پوائنٹس کے اضافے سے ہوا۔
آئی ایم ایف سے سٹاف لیول معاہدے کے بعد پاکستانی روپے کی قدر پر بھی مثبت اثرات دیکھے گئے تھے اور اوپن مارکیٹ میں ایک ڈالر کی قدر میں تقریباً پانچ روپے کمی دیکھی گئی۔ پیر کو اوپن مارکیٹ میں ایک ڈالر کی قمیت فروخت 285 روپے رہی۔
آئی ایم ایف سے معاہدے کے اعلان کے بعد سعودی عرب اور یو اے ای کے وعدہ کیے گئے تین ارب ڈالر پاکستان کو مہیا کیے جانے کا امکان ہے۔ اس حوالے سے وزیر اعظم شہباز شریف نے جمعے کو کہا کہ ان کی حکومت کے بنائے گئے معاشی بحالی پلان کے تحت سرمایہ کاری کی صورت میں اربوں ڈالر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے تعاون سے مستقبل قریب میں پاکستان آئیں گے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
پاکستان 2019 میں طے پانے والے 6.5 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کے باقی ماندہ بقیہ 2.5 ارب ڈالر کے اجرا کا انتظار کر رہا تھا تاہم یہ سٹینڈ بائے معاہدہ طے پایا گیا۔
یہ معاہدہ جو آئی ایم ایف بورڈ کی منظوری سے مشروط ہوگا، آٹھ ماہ کی تاخیر کا شکار ہے۔ آئی ایم ایف کی طرف سے فنڈ کے اجرا سے پاکستان کو کچھ سہولت مل جائے گی جو ادائیگیوں کے توازن کے شدید بحران اور زرمبادلہ کے کم ہوتے ذخائر کا سامنا کر رہا ہے۔
آئی ایم ایف کے مشن چیف نیتھن پورٹر نے مزید کہا کہ پاکستان کی معیشت کو حالیہ دنوں میں کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا، جن میں گذشتہ سال آنے والا تباہ کن سیلاب اور یوکرین میں جنگ کے بعد اشیائے ضرورت کی قیمتوں میں اضافے شامل ہیں۔
آئی ایم ایف کی طرف سے پاکستان کو مجموعی طور پر چار ارب ڈالر پہلے ہی جاری کیے جا چکے ہیں۔
قبل ازیں وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے میڈیا کو بتایا تھا کہ حکومت آئی ایم ایف پروگرام کے تحت زیر التوا فنڈ کی بحالی کے لیے ایک طریقہ کار پر کام کر رہی ہے۔
پاکستان کا آئی ایم ایف سے پرانا ایکسٹنینڈ فنڈ فسیلیٹی معاہدہ 30 جون کو اپنی مدت ختم کر چکا جبکہ اس کے نویں، دسویں اور گیارہویں جائزے مکمل نہ ہوسکے۔