امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ امریکہ نے پاکستان سے چین اور اس کے درمیان کسی ایک ملک کا انتخاب کرنے کا کبھی نہیں کہا ہے۔
یہ بات محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے منگل کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہی۔
میتھیو ملر سے بریفنگ کے دوران صحافی نے سوال کیا کہ پاکستان کی وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے ایک انٹرویو میں کہا ہے کہ امریکہ اور چین کے درمیان بڑھتے تناؤ میں پاکستان کو کسی ایک کی سائڈ لینے کی خواہش نہیں ہے۔ تو کیا چین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات پر امریکہ کو تشویش ہے؟
اس کے جواب میں میتھیو ملر نے کہا کہ ’نہیں، امریکہ نے پاکستان یا کسی اور ملک سے چین یا امریکہ کے درمیان کسی ایک کا انتخاب کرنے کا نہیں کہا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’امریکہ نے پاکستان سے کسی بھی دوسرے ملک اور امریکہ کے درمیان بھی انتخاب کرنے کا نہیں کہا۔‘
میتھیو ملر کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کے ساتھ ہمارے تعلقات عوامی سطح پر قائم تعلقات کی بنیاد پر ہیں۔‘
بریفنگ کے دوران پاکستانی صحافی نے میتھیو ملر سے پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان معادہدے کے حوالے سے بھی سوال کیا گیا۔
صحافی نے سوال کیا کہ ’بعض میڈیا رپورٹس کے مطابق امریکہ نے آئی ایم ایف کے ساتھ تین ارب ڈالر کے معاہدے میں پاکستان کی مدد کی ہے۔‘
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اس سوال کے جواب میں امریکہ محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے واضح الفاظ میں ان میڈیا رپورٹس کی تصدیق تو نہیں کی تاہم یہ کہا کہ ’ہم ان مشکل حالات میں پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘
میتھیو ملر نے کہا کہ ’ہم پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان سٹاف لیول معاہدے میں پیش رفت کا خیرمقدم کرتے ہیں۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’پاکستان کی معاشی کامیابی کے لیے ہماری حمایت غیرمتزلزل ہے۔ اور ہم پاکستان کے ساتھ تکنیکی معاملات کے ذریعے روابط جاری رکھیں گے اور ہمارے سرمایہ کاری، تجارتی تعلقات کو مضبوط بناتے رہیں گے۔‘
’ہمارے خیال میں پاکستان کو طویل مدتی مستحکم معاشی راہ پر گامزن ہونے کے لیے بہت محنت کرنا ہوگی، لیکن ہم اس سارے عمل میں ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کے ساتھ تین ارب ڈالر کے سٹاف لیول معاہدہ کی 30 جون کو تصدیق کی تھی۔
جس کے بعد پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے بعد ایک عشاریہ ایک ارب ڈالر کی پہلی قسط جولائی میں موصول ہو جائے گی۔