آصفہ بھٹو جہاں سے الیکشن لڑیں، جیتیں گی: ناصر حسین شاہ

صوبہ سندھ کے وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ نے انڈپینڈنٹ اردو کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ باضابطہ طور پر پاکستان مسلم لیگ نواز کی جانب سے نگران وزیراعظم کے عہدے کے لیے باضابطہ طور پر کوئی نام موصول نہیں ہوئے کی گئی ہے۔

صوبہ سندھ کے وزیر بلدیات ناصر حسین شاہ نے پیر کو انڈپینڈنٹ اردو کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ آصفہ بھٹو جہاں سے بھی الیکشن لڑیں گی، جیتیں گی اور سب چاہتے ہیں کہ وہ عملی سیاست میں حصہ لیں۔

ناصر حسین شاہ نے خواہش کا اظہار کیا کہ سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی چھوٹی صاحبزادی آصفہ بھٹو زرداری ان کے ضلع سے انتخابات لڑیں۔ ’وہ ہماری لیڈر ہیں، جہاں سے چاہیں لڑ سکتی ہیں، اور جیتیں گی۔‘

نگران وزیراعظم کے حوالے سے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ باضابطہ طور پر پاکستان مسلم لیگ نواز کی جانب سے نگران وزیراعظم کے عہدے کے لیے کوئی نام موصول نہیں دیا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

پاکستانی میڈیا میں اسحاق ڈار کو نگران وزیراعظم بنائے جانے سے متعلق خبروں پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا: ’اسحاق  ڈار سے متعلق ایک مسئلہ ہے، انہوں نے آئی ایم ایف سے جس طرح  ڈیل کیا، جس کے بعد پاکستانی معیشت کو کافی اتار چڑھاؤ کا سامنا رہا۔ اگر اس طرح کے معاملات نہیں ہوتے تو اسحاق  ڈار نگراں سیٹ اپ میں آسکتے ہیں۔

’اس کے علاوہ اسحاق  ڈار سے سے ہمیں اعتراض نہیں لیکن نگراں وزیراعظم سیاست سے آزاد ہونا چاہیے۔‘

دبئی میں سابق صدر آصف علی زرداری اور مسلم لیگ ن کے رہنما نواز شریف کے درمیان ملاقات کے امکان پر ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ پی پی پی کے شریک چیئرپرسن بیرون ملک ضرور ہیں، لیکن دبئی میں نہیں ہیں۔

’سیاسی جماعتوں میں مشاورت ہوتی رہتی ہے اور میرے خیال سے میاں صاحب سے ملاقات ہونا کوئی معیوب بات تو نہیں ہے۔‘

پیپلز پارٹی کی جانب سے پیر صاحب پگارا کا نام نگران وزیراعظم کے طور پیش کیے جانے کے امکانات پر سوال کے جواب میں انہوں نے تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف افواہیں ہیں۔ ’پاکستان پیپلز پارٹی پیر صاحب پگارا کا نام کیوں دے گی؟ ہمیں کسی کا نام دینا ہو گا تو ہم اپنی جماعت میں سے کسی کا نام دیں گے۔‘

ایک سوال کے جواب میں صوبائی وزیر بلدیات کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ فکشنل کا پیپلز پارٹی میں ضم ہونے کا تو کوئی امکان نہیں، لیکن دونوں کے درمیان اتحاد ہو سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پیپلز پارٹی کی کوشش ہے کہ مولانا فضل الرحمان کی جماعت کے ساتھ اتحاد ہو جائے اور اس میں کوئی غلط نہیں ہے۔ ’مولانا صاحب کا ووٹ بینک ہے ملک میں اور سندھ میں بھی۔‘

 سندھ کے وزیر بلدیات کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں۔

مردم شماری پر ایم کیو ایم کے تحفظات سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس طرح کے تحفظات تو سب سے زیادہ پیپلز پارٹی کو رہے ہیں، وہ 2017 کی مردم شماری ہو یا اب والی۔ ’وزیر اعلیٰ سندھ نے سب سے زیادہ اس پر آواز اٹھائی ہے۔‘

ناصر حسین شاہ کا مزید کہنا تھا کہ ممکن ہے مردم شماری کا معاملہ عدالت تک لے جائے جائیں لیکن آئندہ عام انتخابات پرانی مردم شماری پر ہونے چاہیے کیونکہ ان کا وقت پر ہونا ضروری ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست