سفارتی کشیدگی: انڈیا اور کینیڈا کے وزرائے خارجہ کی ’خفیہ‘ ملاقات

سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے معاملے پر ہونے والی سفارتی کشیدگی کے بعد یہ مبینہ ’بیک چینل ملاقات‘ دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ ترین سطح پر پہلی دو بدو بات چیت ہوسکتی ہے۔

دائیں جانب کینیڈا کی وزیر خارجہ میلانیا جولی 18 فروری 2023 کو جرمنی میں کانفرنس کے دوران جبکہ بائیں جانب انڈیا کے وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر 28 ستمبر 2023 کو واشنگٹن ڈی سی میں امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن سے ملاقات کے موقعے پر (اے ایف پی)

کینیڈا کی سرزمین پر سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے معاملے پر تلخ سفارتی تناؤ کے بعد انڈیا اور کینیڈا کے وزرائے خارجہ نے گذشتہ ماہ بیک چینل کا استعمال کرتے ہوئے مبینہ طور پر واشنگٹن میں ’خفیہ‘ ملاقات کی تھی۔

کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کی جانب سے سکھ علیحدگی پسند رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں انڈین حکومت کے ملوث ہونے کے ’معتبر الزامات‘ عائد کیے جانے کے بعد ستمبر میں دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان یہ مبینہ ’بیک چینل ملاقات‘ دونوں فریقوں کے درمیان اعلیٰ ترین سطح پر پہلی دو بدو بات چیت ہوسکتی ہے۔

ملاقات سے واقف حکومتی ذرائع نے فنانشل ٹائمز کو بتایا کہ انڈین وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر اور ان کی کینیڈین ہم منصب میلانیا جولی نے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کے الزامات کے منظر عام پر آنے کے بعد ایک ’خفیہ ملاقات‘ کی، تاہم اوٹاوا اور نئی دہلی میں حکام نے اس مبینہ ملاقات کی تصدیق نہیں کی ہے۔

جے شنکر ستمبر کے آخری ہفتے میں امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن اور قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان سے ملاقات کے لیے ایک سرکاری دورے پر واشنگٹن میں موجود تھے۔

انڈیا اور کینیڈا حالیہ تاریخ میں بدترین سفارتی کشیدگی کا سامنا کر رہے ہیں۔ کینیڈا نے ایک انڈین سفارت کار کو ملک بدر کر دیا تھا جس کی شناخت اوٹاوا میں انڈین ہائی کمیشن کے انٹیلی جنس ونگ کے سربراہ کے طور پر کی گئی تھی۔ اس اقدام کے جواب میں انڈیا نے دہلی میں اسی عہدے پر تعینات کینیڈین سفارت کار کو پانچ دن کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔

اس کے بعد انڈیا نے اپنے قونصل خانوں کو ’سکیورٹی خطرات‘ کا حوالہ دیتے ہوئے تمام کینیڈین شہریوں کے لیے ویزا سروس معطل کر دیں۔

مزید جوابی اقدامات میں انڈین وزارت خارجہ نے کینیڈا سے یہ بھی مطالبہ کیا کہ وہ ملک میں اپنے سفارت کاروں کی موجودگی کو برابری کی سطح پر لانے کے لیے 10 اکتوبر تک نئی دہلی میں اپنے 62 سفارت کاروں میں سے 41 کو واپس لے بلائے۔

اوٹاوا میں سرکاری عہدیداروں نے فنانشل ٹائمز کو بتایا کہ وہ اس صورت حال کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں کیوں کہ دہلی نے خبردار کیا ہے کہ کینیڈین سفارت کاروں کو مقررہ تاریخ سے زیادہ انڈیا میں رہنے کے بعد حاصل سفارتی استثنیٰ ختم ہو جائے گا۔

کینیڈا نے مبینہ طور پر ڈیڈ لائن گزرنے کے باوجود ابھی تک اپنے کسی سفارت کار کو واپس نہیں بلایا ہے کیونکہ دہلی میں کینیڈین مشن کے مستقبل کے بارے میں دونوں ممالک کے درمیان بات چیت جاری ہے۔

گذشتہ ماہ امریکہ کے دورے کے دوران جے شنکر نے کہا تھا کہ کینیڈا کے ساتھ جاری سفارتی مسئلہ امریکی حکام کے ساتھ بات چیت کے دوران اٹھایا گیا تھا جب کہ اینٹنی بلنکن نے کہا کہ انہوں نے انڈیا پر زور دیا کہ وہ اس قتل کی تحقیقات میں کینیڈا سے ’مکمل تعاون‘ کرے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

واشنگٹن کے ہڈسن انسٹی ٹیوٹ میں جب انڈین وزیر خارجہ جے شنکر سے کینیڈا کے معاملے پر بات چیت کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’آپ کے سوال کا جواب ہے جی ہاں، میں نے جیک سلیوان اور اینٹنی بلنکن کے ساتھ (اس معاملے پر تبادلہ خیال کیا ہے)۔ انہوں نے اس ساری صورت حال پر امریکی خیالات اور جائزے شیئر کیے اور میں نے انہیں کچھ حد تک وضاحت کی۔ میں نے اپنے خدشات کا خلاصہ پیش کیا۔ مجھے امید ہے کہ ہم نے بہتر طور پر معلومات پر تبادلہ خیال کیا۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ کینیڈا کے وزیراعظم نے ’ابتدائی طور پر نجی اور پھر عوامی طور پر‘ الزامات لگائے تھے۔

ان کے بقول: ’اس بارے میں ہمارا ردعمل، نجی اور عوامی دونوں طرح سے، یہ تھا کہ اس (قتل) کا الزام ہماری پالیسی سے مطابقت نہیں رکھتا تھا اور اگر ان (کینیڈا) کی حکومت کے پاس (قتل کے حوالے سے) متعلقہ اور مخصوص (معلومات) ہیں تو ہم اس پر غور کریں گے۔ ہم اب اسے دیکھنے کے لیے تیار ہیں۔ اس وقت تک ہماری بات چیت یہیں تک پہنچی ہے۔‘

رواں ماہ کے آغاز پر کینیڈین وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ وہ انڈیا کے ساتھ ’نجی طور پر‘ بات چیت جاری رکھیں گی کیونکہ کینیڈا کی حکومت انڈیا میں ’مضبوط سفارتی موجودگی‘ رکھنے پر یقین رکھتی ہے۔

ان کے بقول: ’ہم انڈین حکومت کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ ہم کینیڈا کے سفارت کاروں کی حفاظت کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں اور ہم نجی طور پر بات چیت جاری رکھیں گے کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ سفارتی بات چیت اس وقت تک بہترین رہتی ہے، جب تک وہ نجی رہیں۔

انہوں نے تسلیم کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی ’پہلے سے زیادہ‘ ہے جبکہ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سفارت کاروں کا دونوں ملکوں میں موجود ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی لیے کینیڈا کی انڈیا میں ’مضبوط سفارتی موجودگی‘ ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا