بائیڈن اور شی جن پنگ کی غیر معمولی ملاقات میں کیا کچھ داؤ پر؟

توقع ہے کہ تائیوان، غزہ پر اسرائیلی حملہ، یوکرین پر روس کے حملہ اور دوطرفہ تجارت جیسے معاملات دو سپر پاورز کے درمیان مذاکرات پر حاوی رہیں گے۔

شی جن پنگ اور جو بائیڈن کے درمیان 14 نومبر 2023 کو انڈونیشیا میں ملاقات (فائل فوٹو/اے ایف پی)

امریکی صدر جو بائیڈن اور ان کے چینی ہم منصب شی جن پنگ ایک سال میں پہلی بار اس ہفتے سان فرانسسکو میں ملاقات کریں گے۔

توقع ہے کہ دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے رہنما بدھ کو ایشیا پیسفک اکنامک کوآپریشن (اے پی ای سی) فورم کے موقعے پر بات چیت کریں گے، جس کا مقصد تائیوان، انسانی حقوق اور جاسوسی والے غبارے جیسے معاملات پر خراب ہوتے ہوئے سفارتی تعلقات کو مستحکم کرنا ہے۔

تجزیہ کاروں کے بقول امکان ہے کہ بات چیت کے دوران تائیوان اور بحیرہ جنوبی چین کے بارے میں چین کے جارحانہ موقف سمیت جغرافیائی سیاسی اختلافات کے باوجود باہمی فائدہ مند تجارت کو فروغ دینے کے متعلق موضوعات پر زیادہ تبادلہ خیال ہو گا۔

اسرائیل حماس جنگ میں تازہ ترین پیش رفت اور یوکرین پر روس کے حملے کے بارے میں رہنماؤں کے خیالات بھی بات چیت میں شامل ہونے کی توقع ہے۔

اگرچہ ان مذاکرات سے دونوں ممالک کے درمیان بنیادی اختلافات دور ہونے کا امکان نہیں ہے، لیکن واشنگٹن میں حکام کا خیال ہے کہ نتیجہ خیز بات چیت کی گنجائش موجود ہے جس کے نتیجے میں معمولی اعلانات ہوں گے۔

چونکہ بیجنگ کی طرف سے گذشتہ ہفتے میتھین گیس کے اخراج سے نمٹنے کے منصوبے کا اعلان کیا گیا ہے، لہٰذا امید کی جا رہی ہے کہ دونوں رہنما امریکہ اور چین کے درمیان نئے مشترکہ ماحولیاتی معاہدے کے لیے پرعزم ہوں گے۔

ابھی یہ معلوم نہیں کہ بات چیت کے دوران بائیڈن اور شی کب اور کہاں بیٹھیں گے، دونوں (ممالک کی) انتظامیہ نے سکیورٹی وجوہات کا حوالہ دیتے ہوئے ملاقات کے بارے میں اہم تفصیلات شیئر کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کرین جین پیئر نے کہا کہ دونوں رہنما ’رابطے مسلسل کھلے رکھنے کی اہمیت‘ اور اس بات پر تبادلہ خیال کریں گے کہ کس طرح وہ ’ذمہ داری کے ساتھ مسابقت جاری رکھ سکتے ہیں اور جہاں مفادات مشترکہ ہوں وہاں کس طرح مل کر کام کر سکتے ہیں، بالخصوص بین الاقوامی چیلنجوں پر جو بین الاقوامی برادری کو متاثر کرتے ہیں۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

امریکہ کی کورنیل یونیورسٹی میں تجارتی پالیسی کے سینیئر پروفیسر ایشور پرساد نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا، ’ایسے مشکل حالات میں دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے ایک دوسرے کے خلاف کھڑے ہونے سے مختلف جغرافیائی سیاسی جھٹکوں کے منفی اثرات بڑھ جاتے ہیں جس سے عالمی معیشت متاثر ہوئی ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’دوطرفہ اقتصادی تعلقات میں مزید بگاڑ کو روکنا دونوں فریقوں کی فتح ہو گی۔‘

اس اجلاس کی تیاری میں کئی ماہ گزر چکے ہیں اور ماہرین نے اسے ’ڈراؤنا لاجسٹک خواب‘ قرار دیا ہے۔ صدر بائیڈن کے عہدہ سنبھالنے کے بعد ان عالمی رہنماؤں کی ذاتی حیثیت میں یہ دوسری ملاقات ہو گی اور سان فرانسسکو سربراہ اجلاس میں شرکت، چھ سال میں شی جن پنگ کا پہلا دورہ امریکہ ہو گا۔

وہ آخری بار ایک سال قبل بالی میں 2022 کے جی 20 رہنماؤں کے سربراہ اجلاس کے موقعے پر ایک دوسرے سے ملے تھے جس میں تقریباً تین گھنٹے تک تفصیلی ملاقات ہوئی تھی۔

اس کے بعد سے واشنگٹن کی جانب سے تائیوان کی غیر متزلزل حمایت کی وجہ سے دونوں بڑی معیشتوں کے درمیان تعلقات کشیدہ ہو گئے ہیں۔

بیجنگ کا دعویٰ ہے کہ تائیوان ضرورت پڑنے پر بزورطاقت بھی دوبارہ ضم ہونے کا پابند ہے اور اسے غیر ملکی تعلقات قائم کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ اگرچہ امریکہ سرکاری طور پر ’ایک چین‘ پالیسی کا پابند ہے، لیکن یہ دنیا میں کسی بھی ملک سے زیادہ ہتھیار تائیوان کو فراہم کرتا ہے۔

تائیوان کے صدارتی انتخابات سے قبل بیجنگ کو توقع ہے کہ واشنگٹن اس بات کی یقین دہانی کرائے گا کہ امریکہ اس جزیرے کی خودمختاری کی حمایت نہیں کرتا۔

بیجنگ نے گذشتہ سال امریکی ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پیلوسی کے تائیوان کے دورے کے بعد امریکی فوج سے رابطہ اچانک منقطع کر دیا تھا۔

تائیوان کی صدر سائی انگ وین کے رواں سال امریکہ میں قیام نے دونوں ممالک کے تعلقات کو ایک اور دھچکہ پہنچایا ہے۔ اس کے بعد سے بائیڈن انتظامیہ کے حکام کی ایک بڑی تعداد نے بیجنگ کا دورہ کیا ہے تاکہ فوجی مواصلاتی ذرائع کو بحال کیا جا سکے۔

بیجنگ نے گذشتہ ماہ امریکہ کی جانب سے پابندیوں کا سامنا کرنے والے وزیر دفاع لی شانگ فو کو برطرف کر دیا تھا جس سے امریکہ کے ساتھ اعلیٰ سطح کے فوجی مذاکرات دوبارہ شروع ہو سکتے ہیں۔

جدید ٹیکنالوجی پر امریکی برآمدات کے نئے کنٹرول کے باعث چین کے غصے اور امریکی سرزمین سے گزرنے کے بعد ایک چینی جاسوس غبارے کو مار گرانے کے بائیڈن کے حکم کے بعد بھی تعلقات کشیدہ ہو گئے تھے۔

شمالی کوریا کی جانب سے بیلسٹک میزائل تجربات کی رفتار میں اضافے کے ساتھ ساتھ پیانگ یانگ کی جانب سے یوکرین میں جنگ کے لیے روس کو گولہ بارود فراہم کرنے پر بڑھتی ہوئی تشویش کے دوران صدر بائیڈن ممکنہ طور پر شمالی کوریا پر چین کے اثر و رسوخ کو استعمال کرنے کے بارے میں صدر شی جن پنگ پر دباؤ ڈالیں گے۔

توقع ہے کہ صدر بائیڈن شی جن پنگ کو یہ بھی بتائیں گے کہ وہ چاہتے ہیں کہ چین ایران پر اپنا بڑھتا ہوا اثر و رسوخ استعمال کرتے ہوئے یہ واضح کرے کہ تہران یا اس کے آلہ کاروں کو ایسا کوئی قدم نہیں اٹھانا چاہیے جس سے اسرائیل اور حماس کی جنگ بڑھ جائے۔

ان کی انتظامیہ کا خیال ہے کہ ایرانی تیل کے بڑے خریدار چین کو ایران پر اثر و رسوخ حاصل ہے جو حماس کا بڑا حامی ہے۔

اخبار ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ نے اس معاملے سے واقف دو ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے خبر دی ہے کہ توقع ہے کہ رہنما ’ڈرون جیسے خود مختار ہتھیاروں میں مصنوعی ذہانت کے استعمال اور جوہری وار ہیڈز کے کنٹرول اور تعیناتی‘ پر پابندی عائد کرنے کا عہد کریں گے۔

توقع ہے کہ سان فرانسسکو سربراہی اجلاس کے دوران ہزاروں افراد موسمیاتی بحران، کارپوریٹ طریقوں، اسرائیل حماس جنگ اور دیگر مسائل کے خلاف احتجاج کریں گے۔

سان فرانسسکو پولیس ڈپارٹمنٹ کے سربراہ بل سکاٹ کا کہنا ہے کہ ان کے محکمے کو ایک دن میں کئی مظاہروں کی توقع ہے لیکن یہ معلوم نہیں کہ کون سے مظاہرے کہاں اور کب ہوں گے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا