وزارت خزانہ میں ممکنہ طور پر شامل کیے جانے والے محمد اورنگزیب کون ہیں؟

وفاقی کابینہ میں وزارت خزانہ کے لیے مختلف ناموں میں ممکنہ طور پر بینکر محمد اورنگزیب کا نام سرفہرست ہے، جن کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ انہیں وزیراعظم شہباز شریف کا معاون خصوصی برائے خزانہ مقرر کیے جانے کا امکان ہے۔

محمد اورنگزیب اپریل 2018 سے حبیب بینک لمیٹڈ کے صدر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر ہیں (نٹ شیل گروپ/ یوٹیوب چینل)

پاکستان کے نومنتخب وزیراعظم شہباز شریف نے حلف لینے کے بعد تازہ بیل آؤٹ ڈیل کے لیے عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے ساتھ بات چیت کی اجازت دے دی ہے تاکہ سٹینڈ بائی معاہدے کی تکمیل کے لیے مذاکرات کا آغاز ہوسکے اور تین سالہ نئی ڈیل کی درخواست کی جاسکے۔

آئی ایم ایف ٹیم کو وفاقی کابینہ کی تشکیل کے بعد مذاکرات کے لیے اسلام آباد بلائے جانے کا امکان ہے۔

وفاقی کابینہ میں وزارت خزانہ کے لیے مختلف ممکنہ ناموں میں معروف بینکر محمد اورنگزیب کا نام سرفہرست ہے، جو اس وقت حبیب بینک لمیٹڈ (ایچ بی ایل) کے صدر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ محمد اورنگزیب کو وزیراعظم شہباز شریف کا معاون خصوصی برائے خزانہ مقرر کیے جانے کا امکان ہے، تاہم اس حوالے سے حتمی فیصلہ ہونا ابھی باقی ہے۔

روئٹرز نے اس حوالے سے تبصرے کے لیے وزیراعظم شہباز شریف کی جماعت مسلم لیگ ن اور ایچ بی ایل کے ترجمان سے رابطہ کیا، تاہم انہوں نے جواب نہیں دیا۔

محمد اورنگزیب کون ہیں؟

محمد اورنگزیب ایک معتبر اور تجربہ کار بینکر ہیں، جنہیں پاکستان اور بیرون ممالک کے بینکوں کا تین دہائیوں پر محیط وسیع تجربہ ہے۔

محمد اورنگزیب اپریل 2018 سے حبیب بینک لمیٹڈ (ایچ بی ایل) کے صدر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) ہیں۔

ان کا نام کئی سالوں تک پاکستان کے سب سے زیادہ تنخواہ لینے والے سی ای اوز میں سرفہرست رہا ہے۔

محمد اورنگزیب نے امریکی ریاست پنسلوانیا کے شہر فلاڈیلفیا میں واقع پنسلوانیا یونیورسٹی کے وہرٹن سکول سے اکنامکس میں بیچلرز آف سائنس اور بعد میں ماسٹرز آف بزنس ایڈمنسٹریشن (ایم بی اے) کی ڈگریاں حاصل کیں۔

حبیب بینک لمیٹڈ کی ویب سائٹ کے مطابق محمد اورنگزیب نے اپنے کیریئر کا آغاز سٹی بینک سے کیا تھا، جس کے بعد وہ سٹی بینک نیویارک چلے گئے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بعد ازاں انہوں نے نیدرلینڈز کی تیسرے بڑی بینک  اے بی این ایمرو بینک میں سینیئر لیڈرشپ کی پوزیشن کی حیثیت سے شمولیت اختیار کی، جہاں ان کے کام کے بدولت انہیں اے بی این ایمرو بینک پاکستان کے کنٹری منیجر کے عہدے پر فائز کر دیا گیا۔

محمد اورنگزیب اے بی این ایمرو بینک ایمسٹرڈیم اور آر بی ایس سنگاپور میں ریجنل اور گلوبل عہدوں پر بھی تعینات رہے۔

انہوں نے 2011 میں جے پی مورگن بینک کے ایشیا پیسیفک، گلوبل کارپوریٹ بینک کے سی ای او بھی رہے۔

محمد اورنگزیب کو عالمی مارکیٹ کے ساتھ کام کرنے کا وسیع تجربہ ہے۔

سابق بینکر اور تجزیہ نگار راشد مسعود عالم نے محمد اورنگزیب کو وزارت خزانہ میں ممکنہ طور پر اہم عہدے پر شامل کرنے کے معاملے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ محمد اورنگزیب ایک سینیئر بینکر ہیں جو مالی معاملات میں مہارت رکھتے ہیں اور اپنا کام دلجوئی سے کرتے ہیں لیکن انہیں بہت سے چیلنجز درپیش ہوں گے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو میں راشد مسعود عالم نے کہا: ’اس وقت ملک کے جو حالات ہیں، اس میں ان کے لیے کام کرنا ایک بڑا چیلنج ہوگا۔ ان کے لیے چند بڑے چیلنجز ہوں گے، جن میں آئی ایم ایف سے مذاکرات کرنا، شرح سود کو بیلنس کرنا، نگران حکومت کے بعد دن بدن ڈالر کے بڑھتے ریٹ کو کنٹرول کرنا اور روپے کی قدر میں اضافہ کرنے سمیت دیگر بڑے چیلنجز شامل ہیں جبکہ پاکستان میں اس وقت بجلی اور گیس کے نرخ سب سے زیادہ ہیں اور ٹیکس کلیکشن بھی بڑا چیلنج ہے۔‘

بقول راشد مسعود: ’ان تمام چیلنجز کو پورا کرنے کے لیے بڑا عرصہ درکار ہے اور محمد اورنگزیب ان مشکلات کو حل کر سکتے ہیں، اگر انہیں کام کرنے دیا جائے۔ جیسے شبر زیدی قابل شخص تھے مگر انہیں کام نہیں کرنے دیا گیا۔‘

دوسری جانب معاشی تجزیہ کار شہزاد ڈھیڈی نے لنکڈ اِن پر اپنے ایک مضمون میں وزارت خزانہ میں محمد اورنگزیب کی ممکنہ شمولیت کو پاکستان کی معاشی ترقی خصوصاً آئی ایم ایف سے مذاکرات کے سلسلے میں خوش آئند قرار دیا۔

شہزاد ڈھیڈی کے مطابق: ’محمد اورنگزیب کی قیادت میں آئی ایم ایف سے مذاکرات کے پاکستان کے لیے بہت سے فوائد ہوں گے جبکہ ان کی جانب سے معاشی مسائل کے جدت اور ٹیکنالوجی پر مبنی مجوزہ حل کی وجہ سے آئی ایم ایف کی سفارشات کو اس انداز میں نافذ کرنے میں سہولت مل سکتی ہے، جس سے طویل مدتی پائیداری اور جامع ترقی کو فروغ ملے گا۔‘

معاشی نظام کی اصلاح اور حکومتی اخراجات میں کمی کے لیے سفارشات طلب

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے معاشی نظام کی مجموعی اصلاح اور حکومتی اخراجات میں بڑی کمی لانے کے لیے جامع سفارشات طلب کرلی ہیں اور ٹیکس محصولات کے قومی ادارے (ایف بی آر) کی مکمل ڈیجیٹائزیشن اور آٹومیشن کے عمل کے فوری آغاز کی ہدایت کی ہے، جس کی نگرانی وہ خود کریں گے۔

وزیراعظم کے دفتر سے منگل کی شب جاری بیان کے مطابق شہباز شریف نے ہدایت کی ہے کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹائزیشن کے  لیے دنیا کا بہترین ماڈل اپنایا جائے اور اس ضمن میں بہترین خدمات کے فوری حصول کے امکانات کا جائزہ لیاجائے تاکہ ایف بی آر نظام میں شفافیت ہو، ٹیکس وصولیوں میں اضافہ ہو، ٹیکس چوری ، کرپشن، سمگلنگ کا خاتمہ ہو اور خودکار نظام کے ذریعے عوام اور کاروباری برادری کے لیے آسانیاں لائی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ بہترین کارکردگی دکھانے والے افسران اور ٹیکس دینے والے ہیروز کی پزیرائی ہو اور کالی بھیڑوں کو سزا ملے۔

چئیرمین ایف بی آر ملک امجد زبیر ٹوانہ نے منگل کو ایک بریفنگ میں ٹیکس وصولیوں میں اضافے، ایکسپورٹرز کو ری فنڈ کی ادائیگی، ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنے، ٹیکس چوری، ادارہ جاتی کرپشن، انسداد سمگلنگ، آٹو میشن اور معیاری خدمات کی فراہمی پراقدامات سے آگاہ کیا۔

وزیراعظم نے ایف بی آر کی بریفنگ پر عدم اعتماد کرتے ہوئے ہدایت کی کہ ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن اور آٹو میشن کا عمل فوری طورپر جدید خطوط اور دنیا میں موجود بہترین ماڈلز کی بنیاد پر بنایا جائے اور اس ضمن میں بین الاقوامی ماہرین کی خدمات حاصل کی جائیں۔ ’یہ پاکستان کے لئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمیں چیلنج قبول کرتے ہوئے ادھار کی زندگی سے نجات حاصل کرنے کی راہ اختیار کرنا ہو گی۔‘

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت