انڈیا، افغانستان کی چابہار کے ذریعے تجارت بڑھانے پر مشاورت

افغانستان کے لیے انڈیا کے خصوصی نمائندے جے پی سنگھ نے کابل میں افغان وزیر خارجہ سے ملاقات میں افغانستان اور انڈیا کے درمیان سیاسی اور اقتصادی تعلقات کی ترقی خاص طور پر چاہ بہار بندرگاہ کے ذریعے کاروبار میں اضافے کی امید ظاہر کی ہے۔‘

افغانستان کے لیے انڈیا کے خصوصی نمائندے جے پی سنگھ سات مارچ 2024  کو طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی سے کابل میں ملاقات کے دوران (عبدالقہار بلخی ایکس اکاؤنٹ)

افغانستان کے لیے انڈیا کے خصوصی نمائندے جے پی سنگھ نے طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی سے جمعرات کو کابل میں ملاقات کی اور ایرانی بندرگاہ چابہار کے ذریعے تجارت بڑھانے پر بات کی۔

افغانستان کی وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقہار بلخی نے ایکس پر ایک پیغام میں کہا کہ ’اس دورے میں افغانستان اور انڈیا کے درمیان سیاسی اور اقتصادی تعلقات کی ترقی خاص طور پر چابہار بندرگاہ کے ذریعے کاروبار میں اضافے کی امید ظاہر کی گئی۔‘

طالبان حکومت نے انڈیا کی انسانی بنیادوں پر امداد پر خصوصی نمائندے کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنی متوازن خارجہ پالیسی کی بنیاد پر خطے کے ایک اہم ملک کے طور پر انڈیا کے ساتھ سیاسی اور اقتصادی تعلقات کو فروغ دینا چاہتی ہے۔

انہوں نے انڈین نمائندے سے افغانوں کے لیے تعلیمی، کاروباری اور طبی ویزوں کی سہولت فراہم کرنے کے لیے بھی کہا۔

انڈیا کے خصوصی نمائندے نے طالبان کے وزیر صنعت و تجارت نورالدین عزیزی سے بھی ملاقات کی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

2022 کے آخر میں طالبان کی حکومت نے انڈیا کے ساتھ تجارت کو بڑھانے کے لیے فضائی راہداری کو دوبارہ کھول دیا تھا، جسے 2019 میں سابق صدر محمد اشرف غنی کی حکومت نے قائم کیا تھا۔

افغانستان کی سابق حکومت کے آخری سالوں میں کہا جاتا تھا کہ افغانستان اور انڈیا کے درمیان تجارت کا سالانہ حجم تقریباً ڈیڑھ ارب ڈالر تک پہنچ گیا تھا لیکن گذشتہ سال کے اعداد و شمار کے مطابق یہ کم ہو کر صرف 24 ملین ڈالر رہ گئی ہے۔

اگست 2021 میں جب طالبان نے کابل پر کنٹرول حاصل کیا تو دیگر ممالک کی طرح انڈین سفارت کار بھی افغانستان سے نکل گئے لیکن ایک سال بعد اگست 2022 میں ان سفارت کاروں کے ایک گروپ نے بغیر کسی سفیر کے کابل میں انڈین سفارت خانہ کھول دیا۔

برطانوی نشریاتی ادارے (بی بی سی) کے مطابق حالیہ مہینوں میں افغان تاجروں نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنے سامان کی ترسیل کے لیے پاکستان میں کراچی کی بندرگاہ کی بجائے ایران کی چابہار بندرگاہ کا رخ کیا ہے۔

ایران کے جنوب مشرق میں واقع چابہار بندرگاہ کو افغانستان کی ترقی اور ترقی کے لیے امریکہ کی جانب سے ایران پر عائد پابندیوں سے ’استثنیٰ‘ دیا گیا ہے۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا