بالٹی مور پل حادثہ: 22 رکنی عملہ جہاز پر ہی پھنس کر رہ گیا

گذشتہ ہفتے امریکی ریاست میری لینڈ کے شہر بالٹی مور میں دریا پر واقع پل سے ٹکرانے والے کارگو جہاز کا عملہ ابھی تک اسی جہاز پر پھنسا ہوا ہے۔

26 مارچ، 2024 کی اس تصویر میں امریکی شہر بالٹی مور میں پل سے ٹکرانے والے کارگو جہاز کے اوپر گرے ہوئے پل کا حصہ دیکھا جا سکتا ہے (تصویر: اے ایف پی)

گذشتہ ہفتے امریکہ کی ریاست میری لینڈ کے شہر بالٹی مور میں دریا پر واقع پل سے ٹکرانے والے کارگو جہاز کا عملہ ابھی تک اسی جہاز پر پھنسا ہوا ہے۔

بین الاقوامی جریدے فوربز کے مطابق یہ واضح نہیں ہے کہ یہ عملہ کب تک اس جہاز تک ہی محدود رہے گا۔

اتوار کو اس جہاز پر سے ’فرانسس سکاٹ کی برج‘ کے گرے ہوئے حصے کو نکالنے کا کام شروع ہوا لیکن جہاز کے عملے کے 22 ارکان ابھی تک اس جہاز پر ہی موجود ہیں۔

گو کہ اس جہاز کو چلانے والی کمپنی کا تعلق سنگا پور سے ہے تاہم اس کے عملے کے 20 ارکان انڈینز ہیں جبکہ ایک کا تعلق سری لنکا سے ہے۔

بدھ کو امریکی کوسٹ گارڈز اور انڈیا کی وزارت خارجہ نے بھی اس بات کی تصدیق کر دی ہے۔

ڈالی کا عملہ جہاز تک محدود کیوں ہے؟

حکام کے مطابق حادثے کی وجہ جاننے کے لیے نیشنل ٹرانسپورٹیشن سیفٹی بورڈ کی جاری تحقیقات میں تعاون کرنے کے لیے عملہ جہاز پر ہی موجود ہے۔

تاحال عملے کے کسی رکن کو گرفتار نہیں کیا گیا، لیکن گذشتہ ہفتے جہاز پر سوار ہونے والے تفتیش کاروں نے متعدد افراد سے انٹرویو کیے ہیں۔

این ٹی ایس بی کی سربراہ جینیفر ہومینڈی کا کہنا ہے کہ ’عملے کے لیے جہاز میں بجلی اور کھانا موجود تھا۔‘

پورا جہاز تقریبا 948 فٹ لمبا اور 158 فٹ چوڑا ہے، لیکن یہ واضح نہیں ہے کہ عملے کے لیے اس کے کون سے حصے محفوظ ہیں۔

ہومینڈی نے بدھ کو نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’وہ اس وقت اندھیرے میں نہیں بیٹھے ہیں، لیکن یہ جہاز حرکت نہیں کر سکتا۔‘

 بالٹی مور کی بندرگاہ پر ملاحوں کو خدمات فراہم کرنے والے متعدد وزرا نے یو ایس اے ٹوڈے کو بتایا کہ وہ ڈالی کے عملے کے ساتھ رابطے میں تھے، جنہوں نے وائی فائی ہاٹ سپاٹ اور سم کارڈ کی درخواست کی تھی۔

آرچ ڈیوسیس آف بالٹی مور کے اپوسٹل شپ چلانے والے اینڈریو مڈلٹن نے نیویارک ٹائمز کو بتایا کہ عملے کے ارکان کے پاس وقت گزارنے کے لیے ٹی وی اور پڑھنے کا مواد موجود تھا۔

 

کوسٹ گارڈ کے وائس ایڈمرل پیٹر گوٹیئر نے بدھ کو بتایا کہ کی برج حادثے کے بعد کوسٹ گارڈ، آرمی کور آف انجینئرز اور این ٹی ایس بی نے ایک ساتھ مجموعی ردعمل دیا۔

جب کہ این ٹی ایس بی نے اس واقعے کی وجوہات کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

فوج کے لیے سب سے پہلا کام بندرگاہ سے ڈالی کو ہٹانا ہو گا، جہاں اس کی کمان کا ایک حصہ سمندر کی تہہ میں ڈوب چکا ہے۔

ادھر کوسٹ گارڈ نے بدھ کو تصدیق کی کہ ڈالی کے شپنگ کنٹینرز میں ذخیرہ کردہ خطرناک مواد سے عوام کو کوئی بڑا خطرہ نہیں ہے۔ اگرچہ کچھ کنٹینر دریائے پٹاپسکو میں گر گئے، لیکن کسی میں بھی کوئی خطرناک مواد نہیں تھا۔

وائس ایڈمرل کا کہنا تھا کہ ’ان میں سے زیادہ تر کنٹینر پائلٹ ہاؤس کے قریب ہیں اور جہاز کو پہنچنے والے نقصان سے مکمل طور پر متاثر نہیں ہوئے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

یہ واضح نہیں ہے کہ یہ مواد جہاز میں سوار عملے کے باقی ارکان کے کتنے قریب ہے۔

تاہم کی برج یونیفائیڈ کمانڈ کے حکام کا کہنا ہے اس حادثے سے خطرناک مواد کے 14 کنٹینر ’متاثر‘ ہوئے تھے ، جن میں ’صابن کی مصنوعات، پرفیوم کی مصنوعات اور دیگر کنٹینر شامل ہیں۔‘

کمانڈ کے مطابق ’فضا میں کوئی خطرناک مواد نہیں پایا گیا ہے، لیکن عملہ کسی بھی تبدیلی کے لئے ہوا کے معیار کی نگرانی جاری رکھے گا۔‘

ابھی تک جو ہم نہیں جانتے

ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ منگل کی علی الصبح ڈالی کی برج کے ایک ستون سے کیوں ٹکرایا۔

 این ٹی ایس بی کے تفتیش کاروں نے ڈالی کا بلیک باکس حاصل کر لیا ہے جس میں ریکارڈ کیا گیا کہ جہاز کے پل پر ’متعدد قابل سماعت الارم‘ بجنے سے پہلے جہاز تقریبا آٹھ ناٹ کی رفتار سے سفر کر رہا تھا۔

بندرگاہ کے عہدیداروں نے بتایا کہ ڈالی نے پل سے ٹکرانے سے کچھ دیر پہلے ’پروپلشن میں نقص‘ کی اطلاع دی تھی۔

تاہم ہومینڈی نے کہا کہ ان کی ایجنسی دو سے چار ہفتوں میں عملے کے ارکان کے انٹرویوز اور بلیک باکس کے اعداد و شمار کی بنیاد پر ابتدائی رپورٹ جاری کر دے گی۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ