پاکستان کے محکمہ موسمیات نے حالیہ بارشوں کے نتیجے میں 29 اپریل تک بلوچستان، خیبرپختونخوا، گلیات اور گلگت بلتستان کے بعض علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ اور ندی نالوں میں طغیانی اور سیلابی صورت حال کا خدشہ ظاہر کیا ہے۔
دوسری جانب فیڈرل فلڈ کمیشن کےمطابق دریائے کابل کے بالائی علاقوں میں شدید بارشوں کے باعث سیلابی صورت حال متوقع ہے۔
فلڈ کمیشن کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق موجودہ سسٹم کے تحت ہونے والی بارشوں کے نتیجے میں دریائے کابل اور اس سے منسلک ندیوں میں 27 سے 30 اپریل 2024 کے دوران درمیانے سے اونچے درجے کے سیلاب کا امکان ہے، جس کے نتیجے میں خیبرپختونخوا کے بعض علاقے متاثر ہوسکتے ہیں۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ اس سلسلے میں صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کو بھی الرٹ کردیا گیا ہے۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
محکمہ موسمیات کی جانب سے رواں ہفتے جاری کی گئی ایک پریس ریلیز کے مطابق 24 اپریل کی رات سے مغربی ہواؤں کا ایک سلسلہ ملک میں داخل ہوا، جس نے ملک کے بیشتر بالائی علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
حالیہ دنوں میں اسلام آباد، پاکستان کے زیر انتظام کشمیر، پنجاب، خیبرپختونخوا، اور بلوچستان کے بیشتر علاقوں میں آندھی اور گرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی ہے جبکہ کہیں کہیں ژالہ باری بھی ریکارڈ کی گئی ہے۔
محکمہ موسمیات نے ایڈوائزی جاری کرتے ہوئے خاص طور پر کسانوں سے کہا ہے کہ وہ فصلوں خصوصاً گندم کی کٹائی کے علاقوں میں موسم کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے معمولات ترتیب دیں کیونکہ ژالہ باری کے باعث گندم کی فصل کو نقصان پہنچنے کا امکان ہے۔
مزید کہا گیا کہ 26 سے 27 اپریل کے دوران سیاح حضرات غیر ضروری سفر سے اجتناب کریں۔
اس سے قبل ملک میں 12 اپریل سے شروع ہونے والا بارشوں کا سلسلہ 17 اپریل کو ختم ہوا تھا، جس کے نتیجے میں قدرتی آفات سے نمٹنے کے قومی ادارے (این ڈی ایم اے) کے مطابق کم از کم 65 اموات ریکارڈ ہوئیں اور اس دوران سب سے زیادہ متاثر ہونے والا صوبہ خیبر پختونخوا رہا۔
محکمہ موسمیات کے ترجمان ظہیر احمد بابر نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا تھا کہ پاکستان میں رواں سال یکم سے 17 اپریل تک ہونے والی بارشیں گذشتہ 30 سال کے مقابلے میں 99 فیصد زیادہ ریکارڈ ہوئی ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’موسمیاتی تبدیلی اس غیر یقینی موسم اور معمول سے زیادہ بارشوں کی بڑی وجہ ہے، لیکن ایسا صرف پاکستان میں ہی نہیں بلکہ پورے خطے میں ہو رہا کہ درجہ حرارت کے اطوار تبدیل ہو رہے ہیں۔‘