پاکستانی معیشت کو ’غیر معمولی خطرات‘ کا سامنا ہے: آئی ایم ایف

آئی ایم ایف کی سٹاف رپورٹ میں سٹینڈ بائے معاہدے کے تحت دوسری اور آخری جائزہ رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستانی معیشت کے لیے خطرات غیر معمولی طور پر زیادہ ہیں۔

26 جنوری 2022 کو واشنگٹن میں آئی ایم ایف کی عمارت کا بیرونی منظر (اے ایف پی)

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا کہنا ہے کہ پاکستانی معیشت کو غیر معمولی طور پر خطرات کا سامنا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے جمعے کو سامنے آنے والی سٹاف رپورٹ میں پاکستانی معیشت کو درپیش خطرات کا بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب پاکستان اور آئی ایم ایف ایک طویل المدتی پروگرام کے حوالے سے گفتگو کا آغاز کر رہے ہیں۔

اسلام آباد کی جانب سے آئندہ مالی سال کے لیے سالانہ بجٹ سازی کے عمل کے آغاز سے قبل آئی ایم ایف کا ایک وفد رواں ماہ پاکستان کا دورہ کرے گا، جس میں ایک نئے پروگرام پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

آئی ایم ایف کی سٹاف رپورٹ میں سٹینڈ بائے معاہدے کے تحت دوسری اور آخری جائزہ رپورٹ میں کہا گیا کہ ’منفی خطرات غیر معمولی طور پر زیادہ ہیں۔ اگرچہ نئی حکومت نے سٹینڈ بائے معاہدے کی پالیسیوں کو جاری رکھنے کے اپنے ارادے کا اشارہ دیا ہے لیکن سیاسی غیر یقینی کی صورت حال اہم ہے۔‘

رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ پاکستان میں سیاسی پیچیدگیاں اور زندگی گزارنے کی زیادہ لاگت پالیسی پر اثر انداز ہو سکتی ہے۔

 رپورٹ کے مطابق: ’کم بیرونی سرمایہ کاری کے ساتھ پالیسیوں میں حائل مشکلات اور قرض میں استحکام کے کم امکانات کرنسی کی شرح تبادلہ پر دباؤ ڈال سکتے ہیں۔‘

آئی ایم ایف نے یہ بھی کہا کہ اجناس کی قیمتوں میں اضافہ اور شپنگ میں خلل یا سخت عالمی مالیاتی حالات، مشکلات سے دوچار پاکستان کے بیرونی سطح پر استحکام پر منفی اثرات مرتب کریں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رپورٹ میں آئی ایم ایف پروگرام کے بعد بیرونی فنانسنگ کی بروقت دستیابی پر بھی زور دیا گیا۔

پاکستان نے گذشتہ ماہ تین ارب ڈالر کا قلیل مدتی پروگرام مکمل کیا تھا جس سے پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے روکنے میں مدد ملی تھی لیکن وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت نے ایک نئے اور طویل مدتی پروگرام کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

پاکستان گذشتہ سال موسم گرما میں دیوالیہ ہونے سے بال بال بچ گیا تھا۔ اس کی 350 ارب ڈالر کی معیشت آئی ایم ایف کے آخری پروگرام کی تکمیل کے بعد مستحکم ہوئی ہے اور اپریل میں افراط زر کی شرح کم ہو کر 17 فیصد رہ گئی جو گذشتہ سال مئی میں 38 فیصد تھی۔

تاہم پاکستان اب بھی ایک بڑے مالی خسارے سے نمٹ رہا ہے، اگرچہ اس نے درآمدی کنٹرول طریقہ کار کے ذریعے اپنے بیرونی کھاتے کے خسارے پر قابو پا لیا ہے، لیکن یہ شرح نمو میں جمود کی قیمت پر آیا ہے، جو گذشتہ سال منفی نمو کے مقابلے میں اس سال تقریباً دو فیصد رہنے کی توقع ہے۔

توقع کی جا رہی ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف سے کم از کم چھ ارب ڈالر حاصل کرے گا اور ریزیلینس اینڈ سسٹین ایبلٹی ٹرسٹ کے تحت فنڈ سے اضافی فنانسنگ کی درخواست کرے گا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان