انڈیا پاکستان جنگ بندی سے حالات پرسکون بنانے میں مدد ملے گی: محمد بن سلمان

سعودی ولی عہد نے کہا کہ جنگ بندی معاہدے سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی پر قابو پانے اور حالات کو پرسکون بنانے میں مدد ملے گی۔

پاکستان اور انڈیا کے درمیان کئی روز کی کشیدگی اور فوجی جھڑپوں کے بعد فائر بندی کی صورت حال پر انڈپینڈنٹ اردو کی 14 مئی 2025 کی لائیو اپ ڈیٹس


رات 08 بج کر 51 منٹ

وزیراعظم شہباز شریف اور اماراتی صدر کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ، خطے میں امن پر گفتگو

وزیراعظم محمد شہباز شریف اور متحدہ عرب امارات کے صدر اور ابوظبی کے حکمران شیخ محمد بن زاید آل نہیان کے درمیان منگل کو ٹیلیفونک رابطہ ہوا، جس میں جنوبی ایشیا میں حالیہ کشیدہ صورتحال اور دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیراعظم نے خطے میں امن کے فروغ کے لیے متحدہ عرب امارات کی سفارتی کوششوں اور تعمیری کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہمیشہ امارات کے تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے خطے میں امن کے لیے بھارت کے ساتھ جنگ بندی مفاہمت پر آمادگی ظاہر کی ہے، تاہم ملکی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کے عزم پر بھی کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔

شہباز شریف نے سندھ طاس معاہدے کے تحفظ کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تعلقات ہر آزمائش پر پورے اترے ہیں۔ انہوں نے باہمی تعاون کو اقتصادی شراکت داری میں تبدیل کرنے کی خواہش کا اظہار بھی کیا۔

اماراتی صدر شیخ محمد بن زاید آل نہیان نے جنگ بندی مفاہمت کا خیرمقدم کرتے ہوئے پاکستان کی امن کی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ متحدہ عرب امارات خطے میں استحکام اور مکالمے کی حمایت جاری رکھے گا۔


رات 07 بج کر 45 منٹ

شہباز شریف اور سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کا ٹیلیفونک رابطہ، جنوبی ایشیا کی کشیدہ صورتحال پر گفتگو

وزیر اعظم محمد شہباز شریف اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس کے درمیان آج ٹیلیفونک رابطہ ہوا، جس میں جنوبی ایشیا کی حالیہ کشیدہ صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ تیسرا رابطہ ہے۔

پی ایم آفس کے مطابق وزیر اعظم نے خطے میں کشیدگی کم کرنے کے لیے سیکرٹری جنرل کی سفارتی کوششوں کو سراہا اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کے تحفظ کے لیے ان کے کردار کی تعریف کی۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے خطے میں امن کے وسیع تر مفاد میں جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کی ہے، تاہم پاکستان اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع پر کسی سمجھوتے کے لیے تیار نہیں۔

وزیر اعظم نے انڈیا کی جانب سے دہشت گردی کے جھوٹے الزامات اور اشتعال انگیز بیانات کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے علاقائی امن کے لیے خطرہ قرار دیا اور عالمی برادری سے اس کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے جموں و کشمیر کے مسئلے کے منصفانہ حل پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عملدرآمد ضروری ہے۔

سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے جنگ بندی کا خیر مقدم کیا، شہری جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا اور خطے میں قیام امن کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے عزم کو دہرایا۔


سہ پہر 05 بج کر 05 منٹ

شہزادہ محمد بن سلمان کا پاکستان انڈیا جنگ بندی کا خیرمقدم

بدھ کو ریاض میں ہونے والے خلیج تعاون کونسل (جی سی سی) کے سربراہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سعودی ولی عہد اور وزیر اعظم محمد بن سلمان نے کہا ہے کہ جنگ بندی سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی پر قابو پانے اور حالات کو پرسکون بنانے میں مدد ملے گی۔

شہزادہ محمد بن سلمان نے پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ بندی کا خیرمقدم کیا۔

انہوں نے جنوبی ایشیا میں امن کے فروغ کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سفارتی کوششوں کو سراہا ہے۔

ولی عہد نے خطے میں امن کے لیے بھرپور حمایت کا اظہار کیا اور دونوں ملکوں کے درمیان دیرینہ تنازعات کے پائیدار حل پر زور دیا۔

انہوں نے کہا، ’ہم پاکستان اور انڈیا کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ اس سے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی پر قابو پانے اور امن بحال کرنے میں مدد ملے گی۔‘


سہ پہر 04 بج کر 40 منٹ

وزیرِ اعظم شہباز شریف کا پسرور میں فرنٹ لائنز کا دورہ

وزیرِ اعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے 14 مئی 2025 کو آپریشن بنیان المرصوص کی فرنٹ لائنز کا دورہ کیا اور پسرور چھاؤنی سیالکوٹ میں موجود افسروں اور جوانوں سے ملاقات کی۔

دورے کے دوران نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار، وزیرِ دفاع خواجہ آصف، آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر، ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر سدھو، وزرا احسن اقبال اور عطا اللہ تارڑ سمیت اعلیٰ عسکری و سول قیادت بھی وزیرِ اعظم کے ہمراہ تھی۔

وزیرِ اعظم آئندہ دنوں میں پاک فضائیہ اور پاک بحریہ کے اہلکاروں سے ملاقات کے لیے مختلف ائیر بیسز اور نیول بیسسز کا بھی دورہ کریں گے۔


سہ پہر 04 بج کر 25 منٹ

انڈیا نے مہاراجہ رنجیت سنگھ کی برسی پر سکھوں کے پاکستان داخلے پر پابندی لگا دی

سکیورٹی ذرائع کے مطابق انڈیا نے مہاراجہ رنجیت سنگھ کی برسی کے موقع پر 500 سکھ یاتریوں کی پاکستان آمد کو روک دیا ہے، جس سے ان کے دورے پر غیر یقینی صورتحال پیدا ہو گئی ہے۔ برسی 30 جون کو منائی جائے گی۔

انڈیا نے 7 مئی 2025 سے سکھوں کے پاکستان داخلے پر پابندی عائد کر رکھی ہے اور کرتارپور راہداری بھی بند کر دی گئی ہے۔ 


دوپہر 12 بج کر 20 منٹ

پاکستان اور انڈیا کے درمیان فوجی قیدیوں کا تبادلہ

پاکستان کے سکیورٹی ذرائع کے مطابق بدھ کو واہگہ اٹاری پوسٹ پر پاکستان اور انڈیا کے درمیان ایک ایک قیدی کا تبادلہ ہوا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے رپورٹ کیا کہ انڈین بارڈر سکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کے اہلکار پورنم کمار شا کو انڈین حکام کے حوالے کیا گیا، جبکہ پنجاب رینجرز کے محمد اللہ کو پاکستانی حکام کے حوالے کیا گیا ہے۔

پنجاب رینجرز کے اہلکار محمد اللہ، جنہیں انڈین حکام نے گذشتہ ماہ حراست میں لیا تھا۔ انہیں آج پاکستان کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

پاکستان کے سکیورٹی ذرائع کے مطابق، محمد اللہ کو انڈین پنجاب میں غلطی سے سرحد پار کرنے کے بعد گرفتار کیا گیا تھا۔

پاکستان نے بدھ کو انڈین بارڈر سکیورٹی فورس (بی ایس ایف) کے اہلکار کانسٹیبل پورنم کمار شا کو واہگہ-اٹاری سرحد پر بھارتی حکام کے حوالے کیا۔ْ

بی ایس ایف کی جانب سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز کے مطابق، واپسی کا عمل آج صبح 10:30 بجے پرامن طریقے سے مکمل ہوا۔

بی ایس ایف کے مطابق، کانسٹیبل پورنم کمار شا 23 اپریل 2025 کو فیروز پور سیکٹر کے علاقے میں آپریشنل ڈیوٹی کے دوران غلطی سے پاکستانی علاقے میں داخل ہو گئے تھے۔ یہ واقعہ صبح تقریباً 11:50 بجے پیش آیا تھا، جس کے بعد پاکستان رینجرز نے انہیں حراست میں لے لیا۔

بی ایس ایف کانسٹیبل پورنم کمار شا کی رہائی کے بعد ان کے والد بھولناتھ شا نے انڈین ایکسپریس سے ٹیلی فون پر بات کی اور خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’میں یقین نہیں کر پایا۔ کل شام 7:30 بجے ہمیں ان کی رہائی کی اطلاع ملی تھی۔‘

پاکستانی حکام کے مطابق، اہلکار کی گرفتاری سرحدی قوانین کی خلاف ورزی کے نتیجے میں عمل میں آئی۔

پریس ریلیز کے مطابق، بی ایس ایف کی مسلسل کوششوں اور پاکستان رینجرز کے ساتھ باقاعدہ فلیگ میٹنگز کے ذریعے انڈین اہلکار کی واپسی ممکن ہو سکی۔

بی ایس ایف ترجمان نے کہا: ’پاکستان رینجرز کے ساتھ مستقل رابطے اور دیگر مواصلاتی ذرائع کے استعمال کے ذریعے، بی ایس ایف کانسٹیبل کی واپسی ممکن ہوئی ہے۔‘


صبح 10 بج کر 39 منٹ

پاکستان سے کشیدگی: ’انڈین وزیر خارجہ ایس جے شنکر کی سکیورٹی میں اضافہ‘

انڈین میڈیا نے بدھ کو ذرائع کے حوالے سے رپورٹ کیا ہے کہ وفاقی حکومت نے وزیر خارجہ ایس جے شنکر کی سکیورٹی میں اضافہ کرتے ہوئے ایک بلٹ پروف گاڑی شامل کی ہے۔

اکنامکس ٹائمز‘ کے مطابق ایس جے شنکر کو فی الوقت سینٹرل ریزرو پولیس فورس کی جانب سے ’زی‘ کیٹیگری کی سکیورٹی دی جا رہی ہے اور اب انہیں ملک میں سفر کے لیے ایک اضافی سکیورٹی گاڑی بھی دی جائے گی۔

رپورٹ کے مطابق یہ فیصلہ پاکستان کے ساتھ جاری کشیدگی کے دوران ایک حالیہ خطرے کی رپورٹ کے بعد کیا گیا۔

جے شنکر کی سکیورٹی کو گذشتہ برس ہی ’وائی‘ سے ’زی‘ کیٹیگری میں تبدیل کیا گیا تھا۔

69 سالہ ایس جے شنکر کو 24 گھنٹے ’زی‘ کیٹیگری کی سکیورٹی حاصل رہتی ہے۔


صبح 9 بج کر 30 منٹ

نائب چینی وزیر خارجہ کی پاکستانی سفیر سے ملاقات، انڈیا سے سیزفائر کا خیرمقدم اور حمایت کا اعلان

چینی وزارت خارجہ نے بدھ کو بتایا ہے کہ نائب وزیر خارجہ سن ویڈونگ نے منگل کو چین میں پاکستان کے سفیر خلیل ہاشمی سے ملاقات کی، جس کے دوران اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان کشیدگی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق نائب وزیر خارجہ سن ویڈونگ نے کہا کہ ’چین پاکستان اور انڈیا کی جانب سے جامع اور دیرپا جنگ بندی کے حصول کا خیرمقدم اور حمایت کرتا ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ ’چین اس سلسلے میں تعمیری کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے۔‘


صبح 7 بج کر 45 منٹ

پاکستان سے سیزفائر میں تجارت پر بات نہیں ہوئی: انڈیا نے ٹرمپ کا دعویٰ مسترد کردیا

انڈین وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ گذشتہ ہفتے پاکستان کے ساتھ ہونے والی جھڑپوں کے دوران نئی دہلی اور واشنگٹن کے اعلیٰ رہنما رابطے میں تھے، لیکن تجارت پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔

انڈین حکومت نے منگل کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کو مسترد کر دیا کہ انڈیا اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی اس وجہ سے ہوئی کیونکہ امریکہ نے ممکنہ تجارتی مراعات کی پیشکش کی تھی۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق ہفتہ وار نیوز کانفرنس کے دوران انڈین وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے کہا کہ نئی دہلی اور واشنگٹن کے اعلیٰ رہنما گذشتہ ہفتے پاکستان کے ساتھ انڈین فوج کی شدید جھڑپوں کے دوران رابطے میں تھے، لیکن تجارت پر کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔

رندھیر جیسوال نے امریکی نائب صدر جے ڈی وینس اور انڈین وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ساتھ امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور ان کے انڈین ہم منصب ایس جے شنکر کے درمیان ہونے والی بات چیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا: ’تجارت کا معاملہ ان میں سے کسی بھی بات چیت کے دوران سامنے نہیں آیا۔‘

نو مئی کو انڈیا اور پاکستان کے درمیان سیزفائر کے بعد ٹرمپ نے پیر کو صحافیوں کو بتایا تھا کہ انہوں نے دونوں ممالک کو پیشکش کی تھی کہ اگر وہ کشیدگی کم کرنے پر راضی ہوں تو وہ تجارت میں مدد کریں گے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بقول ٹرمپ: ’میں نے کہا کہ ہم آپ لوگوں کے ساتھ بہت زیادہ تجارت کرنے جا رہے ہیں، چلیں (کشیدگی) کو ختم کرتے ہیں، چلیں (کشیدگی) کو ختم کرتے ہیں، اگر آپ اسے ختم کر دیں گے تو ہم تجارت کریں گے، اگر آپ اسے ختم نہیں کریں گے تو ہم کوئی تجارت نہیں کریں گے۔

’اور اچانک، انہوں (انڈیا اور پاکستان) نے کہا  کہ لگتا ہے کہ ہم کشیدگی ختم کرنے والے ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ دونوں ممالک کے فیصلے کی بہت سی وجوہات تھیں لیکن تجارت ایک بڑی وجہ ہے۔‘

پاکستان کی جانب سے امریکی صدر کے اس دعوے سے متعلق اب تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے، تاہم گذشتہ روز پاکستانی دفتر خارجہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ’یہ جنگ بندی کئی دوست ممالک کی کوششوں کے نتیجے میں ممکن ہوئی، جنہوں نے ہم سے رابطہ کر کے کشیدگی کم کرنے کا پیغام پہنچایا۔‘

انڈیا اور پاکستان کی فوجیں گذشتہ ہفتے سے سنگین تصادم میں مصروف تھیں، جب انڈیا نے چھ اور سات مئی کی درمیانی شب پاکستان کے اندر اہداف کو نشانہ بنایا۔ نئی دہلی کا کہنا تھا کہ اس نے ان عسکریت پسندوں کو نشانہ بنایا، جو 22 اپریل کو انڈیا کے زیر انتظام کشمیر میں 26 سیاحوں کے قتل عام کے ذمہ دار تھے۔ پاکستان نے حملہ آوروں سے کسی بھی تعلق کی تردید کی ہے۔

پاکستان میں انڈیا کے حملوں کے بعد، دونوں فریقوں کے درمیان لائن آف کنٹرول پر شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس کے بعد ایک دوسرے کے علاقوں میں میزائل اور ڈرون حملے کیے گئے، جن میں بنیادی طور پر فوجی تنصیبات اور ایئر بیسز کو نشانہ بنایا گیا۔

جوہری ہتھیاروں سے لیس حریفوں کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی نے علاقائی امن کو خطرے میں ڈال دیا، جس کے نتیجے میں عالمی رہنماؤں نے دونوں کو تحمل سے کام کرنے کی اپیل کی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے نہ صرف جنگ بندی میں ثالثی میں مدد کی بلکہ کشمیر کے تنازع پر بھی ثالثی کی پیشکش کی۔

انڈیا اور پاکستان دونوں کشمیر پر مکمل طور پر دعویٰ کرتے ہیں لیکن اس کے کچھ حصے دونوں کے زیر انتظام ہیں۔ دونوں ممالک کشمیر پر دو جنگیں بھی لڑ چکے ہیں۔

نئی دہلی نے منگل کو ٹرمپ کی ثالثی کی پیشکش کو بھی مسترد کر دیا۔

رندھیر جیسوال نے کہا: ’ہمارا ایک دیرینہ قومی موقف ہے کہ جموں اور کشمیر کے وفاق کے زیر کنٹرول یونین کے علاقے سے متعلق کسی بھی مسئلے کو انڈیا اور پاکستان کو دو طرفہ طور پر حل کرنا چاہیے۔ اس پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔‘

دوسری جانب پاکستان کی وزارت خارجہ نے منگل کو رات دیر گئے کہا کہ پاکستان اسلام آباد میں انڈین ہائی کمیشن کے عملے کے ایک رکن کو ان کے ’عہدے کے منافی سرگرمیوں‘ میں ملوث ہونے پر ’ناپسندیدہ شخصیت‘ قرار دے کر ملک سے نکال رہا ہے اور انہیں ملک چھوڑنے کے لیے 24 گھنٹے کا وقت دیا گیا ہے۔

انڈیا اور پاکستان دونوں نے گذشتہ ماہ سے اسلام آباد اور نئی دہلی میں ایک دوسرے کی سفارتی موجودگی کم کردی ہے۔ اب تک بے دخل کیے گئے سفارت کاروں میں سے کوئی بھی واپس نہیں آیا ہے۔

پاکستان اور انڈیا معمول کے مطابق جاسوسی کے الزامات پر ایک دوسرے کے سفارت کاروں کو ملک بدر کرتے رہتے ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا