بین اینڈ جیری آئس کریم کے شریک بانی اور معروف ترقی پسند کارکن بین کوہن کو امریکی سینیٹ کی سماعت سے اس وقت ہتھکڑی لگا کر باہر نکال دیا گیا جب انہوں نے ہیلتھ سیکریٹری رابرٹ ایف کینیڈی جونیئر اور دیگر قانون سازوں کو غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے لیے امریکی حمایت پر تنقید کا نشانہ بنایا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی ( اے ایف پی) کے مطابق 74 سالہ کوہن ان مظاہرین میں شامل تھے جنہوں نے کینیڈی کی 2026 کے بجٹ سے متعلق تقریر کے دوران مداخلت کی۔
مظاہرین نے نعرے لگائے، ’آر ایف کے ایڈز کے مریضوں کو مار ڈالتا ہے،‘ جس پر کینیڈی نے حیرت کا اظہار کیا۔
کوہن نے کہا، ’کانگریس غزہ میں بچوں کو مارنے کے لیے بموں کی ادائیگی کرتی ہے،‘ اور قانون سازوں پر اسرائیل کو فوجی امداد فراہم کرنے جبکہ میڈیکیڈ (کم آمدنی والے خاندانوں کے لیے صحت کی سہولت) میں کٹوتی کرنے پر تنقید کی۔
احتجاج اور گرفتاری
کیپیٹل پولیس نے کوہن کو ہتھکڑی لگا کر چیمبر سے باہر نکال دیا، جس کی ویڈیو اینٹی وار گروپ کوڈپنک نے پوسٹ کی۔ نکالے جانے کے دوران کوہن نے غزہ میں خوراک فراہم کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا، ’انہیں غزہ میں خوراک پہنچانے دینی چاہیے، بھوکے بچوں کو خوراک ملنی چاہیے!‘
رہائی کے بعد ایک انٹرویو میں کوہن نے کہا کہ ان کا اقدام ان لاکھوں امریکیوں کے غصے کی نمائندگی کرتا ہے جو ان کے بقول غزہ میں ’قتل عام‘ سے پریشان ہیں۔ انہوں نے امریکی حکومت پر اسرائیل کے لیے 20 ارب ڈالر کے بموں کی منظوری دینے اور اندرون ملک سماجی پروگراموں کی فنڈنگ میں کمی پر تنقید کی۔
کوہن نے کہا، ’زیادہ تر امریکی نفرت کرتے ہیں کہ ہمارا ملک کیا کر رہا ہے، ہماری رقم سے اور ہمارے نام پر۔‘
اخلاقی اور اصولی خدشات
کوہن نے کہا کہ امریکہ اپنے اختیاری بجٹ کا تقریباً نصف جنگی اخراجات پر خرچ کرتا ہے، جو ملک کی بنیادی اقدار سے متصادم ہے۔ انہوں نے بچوں کی تربیت کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ قوموں کے درمیان تنازعات کو تشدد کے بجائے الفاظ کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے، جیسے کہ بچوں کو سکھایا جاتا ہے کہ مارنے کے بجائے بات کریں۔
مزید پڑھ
اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)
اسرائیلی پالیسیوں کے دیرینہ ناقد، کوہن نے پہلے بھی ایک کھلے خط پر دستخط کیے تھے جس میں اے آئی پی اے سی (امریکی اسرائیلی عوامی امور کمیٹی) کی واشنگٹن میں اثر و رسوخ پر تنقید کی گئی تھی۔
یہ احتجاج غزہ میں جاری تشدد کے دوران ہوا، جو سات اکتوبر 2023 کو حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد شروع ہوا۔ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، اس تنازعے میں 1,218 اسرائیلی اور 52,928 فلسطینی جان سے گئے ہیں، جن میں زیادہ تر شہری شامل ہیں۔
کوہن کا مؤقف
کوہن نے کہا کہ ان کا احتجاج ذاتی مؤقف نہیں بلکہ ان لاکھوں امریکیوں کی نمائندگی ہے جو امریکی خارجہ پالیسی سے نالاں ہیں۔
انہوں نے کہا، ’میں سمجھتا ہوں کہ میری آواز دوسروں کے مقابلے میں زیادہ سنی جاتی ہے، لیکن مجھے آپ اور دوسروں کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ میں ان لاکھوں لوگوں کی نمائندگی کرتا ہوں جو اسی طرح محسوس کرتے ہیں۔‘