1971 میں دو انڈین طیارے گرانے والے پاکستان کے ’ڈیشنگ‘ پائلٹ کی یادیں

ایئر کموڈور (ر) محمد امان اللہ خان بتاتے ہیں کہ کس طرح پاکستانی پائلٹ دشمن کے طیاروں کو مار گرانے یا انہیں سرحد پار واپس دھکیلنے میں کامیاب رہتے ہیں۔

1971 کی جنگ میں انڈیا کے دو طیارے مار گرانے والے ’ڈیشنگ‘ کے نام سے مشہور ایئر کموڈور (ر) محمد امان اللہ خان بتاتے ہیں کہ کس طرح پاکستانی پائلٹ دشمن کے طیاروں کو مار گرانے یا انہیں سرحد پار واپس دھکیلنے میں کامیاب رہتے ہیں۔

پہلگام حملے کے بعد انڈیا کے پاکستان پر حملے اور پھر پاکستان کی جوابی کارروائی میں انڈین طیاروں کے مار گرائے جانے کا واقعہ ملک میں زبان زد عام ہے۔

ایسے میں انڈپینڈنٹ اردو نے پاکستان فضائیہ کے ایئر کموڈور (ر) محمد امان اللہ خان سے خصوصی گفتگو کی، جنہوں نے 1965 اور 1971 کی جنگوں میں اپنی خدمات اور تجربات بیان کیے۔

ایئر کموڈور (ر) محمد امان اللہ خان کے مطابق انہوں نے 1971 میں انڈیا کے دو طیارے مار گرائے تھے اور اترلائی ایئرفیلڈ پر زمینی حملہ بھی کیا تھا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انہوں نے بتایا کہ کس طرح پاکستانی پائلٹ دشمن کے طیاروں کو مار گرانے یا انہیں سرحد پار واپس دھکیلنے میں کامیاب رہتے تھے۔ ساتھ ہی انہوں نے ڈاگ فائٹس اور بیونڈ ویژول رینج(بی وی آر)  میزائلوں کے استعمال پر بھی روشنی ڈالی۔

سابق افسر نے کمبیٹ کمانڈو سکول کے قیام اور ایئر ڈیفنس کنٹرولرز کی تربیت میں اپنے کردار کا بھی ذکر کیا اور بتایا کہ کس طرح ریڈار کی مدد سے دشمن کے طیاروں کو روکا جاتا تھا اور اپنی حدود کی حفاظت کی جاتی تھی۔

انہوں نے ان مشن پروفائلز کے بارے میں بھی بات کی جو انہوں نے بڑے حملوں اور جاسوسی مشنوں کے لیے بنائے تھے، خاص طور پر ریلوے لائنوں اور سڑکوں کی حفاظت کے لیے، جہاں انڈیا اپنی سپلائی بھیج رہا تھا۔

ایئر کموڈور (ر) محمد امان اللہ خان نے پشاور میں افغان پائلٹوں کے ساتھ کام کرنے اور1965 کی جنگ میں سرگودھا میں اپنی تعیناتی کے بارے میں بھی بتایا۔

1961 میں پاکستان فضائیہ میں کمیشن حاصل کرنے والے ایئر کموڈور (ر) محمد امان اللہ خان 1989 میں ریٹائر ہوئے۔

انہیں پاکستان کی جانب سے ستارۂ بسالت اور تمغۂ امتیاز سے نوازا گیا، جبکہ اردن کے بادشاہ شاہ حسین کی طرف سے میڈل آف ایکسیلنس بھی ملا، جو انہیں 1971 میں عمان میں رائل جارڈینین ایئر فورس کے پائلٹوں کو تربیت دینے کی خدمات پر دیا گیا۔

وہ پاکستان فضائیہ کے فائٹر لیڈر سکول، مسرور بیس (ماری پور) میں ایئر ٹو ایئر کامبیٹ کے انسٹرکٹر کے طور پر دو تین سال خدمات انجام دیتے رہے۔ وہ 78-1976 کے دوران سرگودھا بیس پر قائم کامبیٹ کمانڈرز سکول  میں ایف سکس سکواڈرن کے بانی رکن بھی تھے۔

انہوں نے جنگی تربیت کے لیے نیا نصاب تیار کیا اور سکواڈرن 19 کو کامبیٹ کمانڈرز سکول میں منتقل کیا، جو آج بھی فعال ہے اور پاکستان ایئرفورس کا ایک اہم ادارہ ہے۔

انہوں نے 2025 کے تناظر میں انڈیا کے خلاف مختصر فضائی دفاعی کورسز کی بنیاد رکھی، جس کا مقصد دشمن کے طیاروں کو گرانا تھا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی میری کہانی