گولڈن ٹیمپل کو نشانہ بنانے کے انڈین الزامات بے بنیاد ہیں: پاکستان

انڈین فوج کے ایک سینیئر افسر نے میڈیا پر دعویٰ کیا تھا کہ حالیہ لڑائی میں سات اور آٹھ مئی کو پاکستان نے ڈرونز اور میزائلوں سے امرتسر میں واقع سکھوں کے مذہبی مقام گولڈن ٹیمپل کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی۔

اسلام آباد میں واقع پاکستانی دفتر خارجہ کی عمارت کا داخلی منظر (انڈپینڈنٹ اردو/سہیل اختر)

پاکستان نے امرتسر میں واقع سکھوں کے مذہبی مقام گولڈن ٹیمل کو نشانہ بنانے کے حوالے سے انڈیا کے الزامات کو منگل کو ’بے بنیاد‘ اور ’غلط‘ قرار دیتے ہوئے ان کی سختی سے تردید کی ہے۔

انڈین فوج کے ایک سینیئر افسر نے گذشتہ دنوں میڈیا پر دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان ہونے والی حالیہ لڑائی میں سات اور آٹھ مئی کو پاکستان نے ڈرونز اور میزائلوں سے امرتسر میں واقع سکھوں کے مذہبی مقام گولڈن ٹیمپل کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی۔

دفتر خارجہ کے بیان میں کہا گیا: ’ہم ان الزامات کو واضح طور پر مسترد کرتے ہیں کہ پاکستان نے گولڈن ٹیمپل کو نشانہ بنانے کی کوشش کی، جو سکھ مذہب کا سب سے زیادہ قابلِ احترام مقام ہے۔‘

پاکستانی وزارت خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ ’درحقیقت یہ انڈیا ہی تھا جس نے چھ اور سات مئی 2025 کی درمیانی شب پاکستان میں مختلف عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا۔ انڈیا کی جانب سے لگائے گئے الزامات اس ناقابلِ قبول فعل سے توجہ نہیں ہٹا سکتے۔‘

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان سکھ مذہب کے بہت سے مقدس مقامات کا ’قابل فخر محافظ ہے اور ہر سال، یہ دنیا بھر سے ہزاروں سکھ یاتریوں کا خیرمقدم کرتا ہے۔‘

مزید کہا گیا: ’پاکستان کرتارپور کوریڈور کے ذریعے گردوارہ صاحب کرتارپور تک ویزہ فری رسائی بھی فراہم کرتا ہے۔ اس پس منظر میں گولڈن ٹیمپل کو نشانہ بنانے کی پاکستان کی کوشش سے متعلق کوئی بھی دعویٰ بالکل بے بنیاد اور غلط ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

انڈین فوج کی 15 انفینٹری ڈویژن کے میجر جنرل کارتک نے خبر رساں ادارے اے این آئی کو ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ ’ہمارے پاس انٹیلی جنس معلومات موجود تھیں کہ گولڈن ٹیمپل بھی ممکنہ بڑے اہداف میں سے ایک ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ گولڈن ٹیمپل کی حفاظت کے لیے انڈین فوج نے ایئر ڈیفنس سسٹم کو فعال کر دیا تھا۔ ساتھ ہی انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان نے ڈرونز اور میزائلوں کے ذریعے گولڈن ٹیمپل پر حملہ کیا، جسے ناکام بنا دیا گیا۔

22 مئی کو انڈیا کے زیرانتظام کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں عسکریت پسندوں کی فائرنگ میں 26 افراد کے مارے جانے کے بعد پاکستان اور انڈیا کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی اس وقت باقاعدہ فوجی تصادم میں بدل گئی تھی، جب چھ اور سات مئی کی درمیانی شب انڈیا نے پاکستان کے زیرانتظام کشمیر اور پاکستان کے صوبہ پنجاب میں مختلف اہداف کو میزائلوں سے نشانہ بنایا۔

جوہری ہتھیار رکھنے والے جنوبی ایشیا کے ان دونوں ممالک کے درمیان چار دن تک لڑائی کے بعد 10 مئی کو سیز فائر پر اتفاق کیا گیا، جس پر تاحال دونوں جانب سے عمل درآمد ہو رہا ہے۔

تاہم کشیدگی برقرار ہے اور دونوں جانب سے سخت بیانات کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے مقامی میڈیا اور پولیس کے حوالے سے منگل کو رپورٹ کیا کہ انڈین حکام نے پاکستان کے لیے مبینہ طور پر جاسوسی کے الزام میں 11 شہریوں کو گرفتار کیا ہے۔

اے ایف پی نے انڈیا کے ’این ڈی ٹی وی‘ کے حوالے سے کہا کہ نو گرفتاریاں شمالی ریاستوں ہریانہ، پنجاب اور اتر پردیش میں ہوئیں جبکہ پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل آف پولیس گورو یادو کے مطابق ان کی ٹیم نے پیر کو دو افراد کو گرفتار کیا، جو ’حساس فوجی معلومات کو لیک کرنے میں ملوث‘ ہیں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان