’غزہ میں نسل کشی اب بھی جاری ہے‘: یو این کمیشن کی رپورٹ

اقوام متحدہ آزاد بین الاقوامی کمیشن آف انکوائری (سی او آئی) کے سربراہ ناوی پلے نے کہا ہے کہ ’غزہ میں نسل کشی ہو رہی ہے اور اس کا ہونا اب بھی جاری ہے۔‘

غزہ شہر میں 15 ستمبر 2025 کو اسرائیلی فضائی حملوں کے باعث راتوں رات تباہ ہونے والی ایک عمارت کمروں میں ایک شخص اور بچے بیٹھے ہیں (اے ایف پی)

اقوام متحدہ آزاد بین الاقوامی کمیشن آف انکوائری (سی او آئی) کے سربراہ ناوی پلے نے کہا ہے کہ ’غزہ میں نسل کشی ہو رہی ہے اور اس کا ہونا اب بھی جاری ہے۔‘

کمیشن، جو اقوام متحدہ کے لیے بات نہیں کرتا ہے اور جسے اسرائیل کی سخت تنقید کا سامنا ہے، کے سربراہ نے کہا ہے کہ ’اس (نسل کشی) کی ذمہ داری اسرائیل کی ریاست پر عائد ہوتی ہے۔‘

تفتیش کاروں نے کہا کہ اسرائیلی فوج کے طرز عمل کے ساتھ اسرائیلی سویلین اور فوجی حکام کے واضح بیانات ’اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ نسل کشی کی کارروائیاں غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کو ایک گروپ کے طور پر تباہ کرنے کے ارادے سے کی گئی تھیں۔‘

رپورٹ میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ نتن یاہو، صدر اسحاق ہرزوگ اور سابق وزیر دفاع یوو گیلنٹ نے ’نسل کشی کے کمیشن کو اکسایا۔‘

اسرائیل نے کہا کہ وہ ’اس مسخ شدہ اور جھوٹی رپورٹ کو واضح طور پر مسترد کرتا ہے‘ اور سی او آئی کو ’فوری طور پر ختم کرنے‘ کا مطالبہ کرتا ہے۔

غزہ کے شہری محکموں کے مطابق سات اکتوبر 2023 سے شروع ہونے والے اسرائیل کے فضائی اور زمینی حملوں کے نتیجے میں پٹی کے مختلف فلسطینی علاقوں میں 64000 ہزار سے زیادہ اموات ہو چکی ہیں، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔

اسرائیلی جارحیت کے دوران حماس کے ٹھکانوں کے علاوہ بڑی تعداد میں شہری آبادیوں اور حتیٰ کہ ہسپتالوں کو بھی نشانہ بنایا گیا اور حملوں کے باعث فلسطینی خاندانوں کو کئی کئی مرتبہ نقل مکانی جھیلنا پڑ رہی ہے۔

غزہ کی ناکہ بندی کی وجہ سے یہاں خوراکی مواد کی شدید قلت پیدا ہو گئی ہے اور اقوام متحدہ کے مطابق راستے بند رہنے کی صورت میں قحط کی صورت حال پیدا ہو سکتی ہے۔    

پیر کو قطر جانے سے پہلے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ امریکی اتحادی غزہ میں ثالثی کی کوششیں جاری رکھے گا حالانکہ اسرائیل کی جانب سے گذ شتہ ہفتے خلیجی امارات میں امریکی جنگ بندی کی تجویز پر غور کرنے کے لیے جمع ہونے والے حماس کے رہنماؤں کے خلاف فضائی حملے کیے گئے تھے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

روبیو نے کہا، ’ہم چاہتے ہیں کہ وہ جان لیں کہ اگر دنیا میں کوئی ایسا ملک ہے جو مذاکرات کے ذریعے اسے ختم کرنے میں مدد کر سکتا ہے، تو وہ قطر ہے۔‘

غزہ کے شہری دفاع کے ادارے کے ترجمان محمود بسال نے اے ایف پی کو بتایا کہ منگل کی صبح تک غزہ شہر میں شدید بمباری جاری تھی، انہوں نے مزید کہا کہ فوج نے جنوبی شہر خان یونس کو بھی نشانہ بنایا۔

ایجنسی نے کہا کہ منگل کو کم از کم 17 افراد مارے گئے تھے، یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ ’ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔‘

غزہ میں میڈیا پر پابندیاں اور کئی علاقوں تک رسائی میں مشکلات کا مطلب ہے کہ اے ایف پی سول ڈیفنس ایجنسی یا اسرائیلی فوج کی طرف سے فراہم کردہ تفصیلات کی آزادانہ طور پر تصدیق کرنے سے قاصر ہے۔

whatsapp channel.jpeg
مزید پڑھیے

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا