'صدر ٹرمپ نے دو سال میں صرف 750 ڈالرز انکم ٹیکس دیا'

اتوار کو 'نیو یارک ٹائمز' نے ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ گذشتہ 15 میں سے 10 سال صدر ٹرمپ نے امریکہ میں کوئی وفاقی انکم ٹیکس جمع نہیں کروایا۔

ٹرمپ نے اپنے ٹیکس گوشواروں کی سختی سے حفاظت کی ہے اور جدید دور کے واحد صدر ہیں جنہوں نے انہیں عام نہیں کیا۔(اے ایف پی)

امریکی اخبار 'نیویارک ٹائمز' نے اتوار کو اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جس سال اپنی انتخابی مہم چلائی (2016) اور ملک کا صدر بننے کے بعد پہلے سال (2017) میں صرف 750 ڈالر وفاقی ٹیکس ادا کیا۔

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق ٹرمپ نے اپنے ٹیکس گوشواروں کی سختی سے حفاظت کی ہے اور جدید دور کے واحد صدر ہیں جنہوں نے انہیں عام نہیں کیا۔ انہوں نے گذشتہ 15 سال میں سے 10 سال تک کوئی وفاقی انکم ٹیکس ادا نہیں کیا۔

ٹرمپ کے ٹیکس گوشواروں کی تفصیل نے ان کے اپنے بارے میں بیان کو پیچیدہ بنا دیا ہے۔ وہ اپنے آپ کو ہوشیاراور محب وطن کہتے ہیں تاہم اس کی بجائے ٹیکس گوشواروں سے انہیں مالی نقصانات اور بیرون ملک سے ہونے والی ایسی آمدن کا انکشاف ہوا ہے جو ان کی بطور صدر ذمہ داریوں سے متصادم ہو سکتے ہیں۔

صدر سے متعلق مالیاتی انکشافات سے اشارہ ملتا ہے کہ انہوں نے 2018 کے درمیان کم از کم 40 کروڑ 74 لاکھ ڈالر کمائے لیکن ٹیکس گوشواروں میں چار کروڑ 74 لاکھ ڈالر کا نقصان ظاہر کیا گیا۔

ٹیکس گوشواروں سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ ایک مشہور ارب پتی شخص کس طرح تھوڑا بہت یا صفر ٹیکس ادا کر سکتا ہے جب کہ مڈل کلاس سے تعلق رکھنے والا کوئی فرد اس سے کہیں زیادہ ٹیکس ادا کر سکتا ہے۔

ایک اندازے کے مطابق آدھے امریکی شہر کوئی انکم ٹیکس ادا نہیں کرتے جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ ان کی آمدن کس قدر کم ہے لیکن انٹرنل ریونیو سروس کے اعدادوشمار سے پتہ چلتا ہے کہ ایک اندازے کے مطابق ایک اوسط ٹیکس دہندہ نے 2017 میں 12200 ڈالر انکم ٹیکس ادا کیا جو صدر کے ادا کردہ ٹیکس سے تقریباً 16 گنا زیادہ ہے۔

اخبار کا کہنا ہے کہ یہ انکشاف صدر ٹرمپ کے دو دہائیوں کے ٹیکس گوشواروں کو حاصل کرنے سے ممکن ہوا۔ یہ ڈیٹا منگل کو شروع ہونے والے پہلے صدارتی مباحثے اور ڈیموکریٹ امیدوار جو بائیڈن کے خلاف منقسم انتخاب سے پہلے اہم موقعے پر حاصل کیا گیا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)


اتوار کو وائٹ ہاؤس میں پریس کانفرنس سے خطاب میں ٹرمپ نے 'نیو یارک ٹائمز' کی رپورٹ کو جعلی کہہ کر مسترد کر دیا اور اپنے مؤقف پر قائم رہے کہ انہوں نے ٹیکس ادا کیا تاہم انہوں نے اس کی کوئی تفصیل نہیں بتائی۔

ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ ان کی ٹیکس ادائیگی کے بارے میں معلومات منظر عام پر لائی جائیں گی لیکن انہوں نے اس انکشاف کے  لیے کوئی تاریخ نہیں دی اور اسی طرح کے وعدے کیے جیسے انہوں نے 2016 کی انتخابی مہم کے دوران کیے لیکن انہیں پورا نہیں کیا۔

حقیقت میں ٹرمپ نے اپنے ٹیکس گوشواروں تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کرنے والوں کو عدالت میں چیلنج کر رکھا ہے  جن میں امریکی ایوان بھی شامل ہے جو کانگریس کے نگرانی نظام کے حصے کی حیثیت سے ٹرمپ کے ٹیکس گوشواروں تک رسائی کے لیے عدالتی کارروائی میں مصروف ہے۔

صدر بننے کے بعد پہلے دو سال کے دوران ٹرمپ نے بیرون ملک کاروبار سے سات کروڑ  30 لاکھ ڈالر حاصل کیے جو ان کی سکاٹ لینڈ اور آئر لینڈ میں گولف کی جائیدادوں سے ہونے والی آمدن کے علاوہ ہیں جس میں دوسرے ملکوں فلپائن سے 30 لاکھ ڈالر، بھارت سے 23 لاکھ ڈالر اور ترکی سے ملنے والے 10 لاکھ ڈالر شامل ہیں۔

صدر ٹرمپ نے امریکہ میں صرف 750 دالر کے مقابلے میں 2017 میں بھارت میں 145400 ڈالراور فلپائن میں 156824 ڈالرانکم ٹیکس ادا کیا۔ اخبار کا کہنا ہے کہ ٹیکس ریکارڈز سے روس کے ساتھ ایسے روابط کا انکشاف نہیں ہوا جو رپورٹ نہیں کیے گئے۔

ٹرمپ آرگنائزیشن کے وکیل ایلن گارٹن اور آرگنائزیشن کے ترجمان نے اے پی کی جانب سے تبصرے کی درخواست کا فوری جواب نہیں دیا، تاہم 'نیو یارک ٹائمز'  کو دیے گئے بیان میں بتایا ہے کہ ہے کہ 'صدر نے ذاتی حیثیت میں وفاقی حکومت کو لاکھوں ڈالر کا ٹیکس ادا کیا جس میں ذاتی ٹیکس کے وہ لاکھوں ڈالر بھی شامل ہیں جب 2015 میں  انہوں نے صدارتی الیکشن لڑنے کا اعلان کیا تھا۔'

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی امریکہ