ٹور ڈی فرانس میں سائیکل سواروں کو گرانے والی خاتون پر مقدمہ

خاتون جون میں ٹور ڈی فرانس کے دوران ٹی وی کیمروں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے بڑا سا پوسٹر لہراتے ہوئے سڑک پر آگئی تھیں، جس سے متعدد سائیکل سوار گر پڑے تھے۔

26 جون کو بریسٹ اور لینڈرنو کے درمیان ٹور ڈی فرانس کے رائیڈر ز کو پیش آنے والے حادثے میں گرنے والے سائیکل سوار۔ (فوٹو:اے ایف پی)

فرانس کے شہر بریسٹ کی عدالت نے ایک خاتون تماشائی کو ٹور ڈی فرانس ریس میں ایک گتے کے پوسٹر سے سائیکل سوار کو گرانے اور اس کے نتیجے میں کئی لوگوں کو زخمی کرنے کے الزام میں چار ماہ کی سزا سنائی ہے۔

عدالت نے ایک مختصر ٹرائل کے بعد خاتون کو چار ماہ قید کی معطل سزا سنائی، جس کا مطلب ہے کہ انہیں فوراً جیل نہیں بھیجا جائے گا بلکہ وہ یہ وقت پروبیشن پر گزاریں گی۔ برٹنی سے تعلق رکھنے والی 31 سالہ خاتون کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔

خاتون جون میں ٹور ڈی فرانس کے دوران ٹی وی کیمروں کی توجہ حاصل کرنے کے لیے بڑا سا پوسٹر لہراتے ہوئے سڑک پر آگئی تھیں، جس سے حادثہ پیش آیا۔

ان کے پوسٹر پر فرانسیسی زبان میں ایک پیغام درج تھا۔ پیچھے آتے ہوئے جرمن رائیڈر ٹونی مارٹن اس پوسٹر سے ٹکرا کر گرگئے، جس سے اور بھی رائیڈر گرے اور ٹور ڈی فرانس کی تاریخ کا سب سے بڑا ڈھیر لگ گیا۔

اس واقعے میں کئی کھلاڑی زخمی ہوئے اور کئی کی ہٹدیاں بھی ٹوٹیں، جس سے انہیں ریس چھوڑنی پڑی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بعدازاں خاتون جائے وقوعہ سے فرار ہوگئیں اور چار دن تک چھپے رہنے کے بعد خود کو پولیس کے حوالے کر دیا۔

عدالت میں ان پر زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے اور غیر ارادی طور پر زخمی کرنے کے الزام میں فرد جرم عائد کی گئی۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ وہ اپنے ’احمقانہ پن‘ پر شرمندہ ہیں جبکہ ان کی قانونی ٹیم نے کہا کہ دنیا بھر کی توجہ حاصل کرنے اور اس کے بعد ہونے والی آن لائن بدسلوکی نے ان کی ذہنی صحت پر برا اثر ڈالا، جس سے وہ ’خوف زدہ‘ رہیں۔

خاتون نے کہا: ’میں شرمندہ ہوں۔ میں خاموش طبیعت انسان ہوں۔ سب کچھ جو میرے ساتھ ہوا ہے، وہ اس کے بالکل برعکس ہے جیسی میں ہوں۔‘

رائیڈرز ایسوسی ایشن (سی پی اے) کے ایک وکیل کے مطابق انہیں امید ہے کہ اس سزا سے ان کے کیے کی سنجیدگی کا اندازہ ہوگا۔

وکیل نے کہا: ’سائیکل ریسوں میں عوام کی موجودگی اہم ہے اور اسے رہنا چاہیے، مگر اسے اس انداز میں ہونا چاہیے کہ رائیڈرز کی جسمانی سلامتی بھی قائم رہے۔‘

انہوں نے مزید کہا: ’یہ کیس اس بات کی نمائندگی کرتا ہے کہ کیا ہوسکتا ہے جب لوگ تصویریں اور ویڈیوز لیتے ہوئے توجہ کا مرکز بننا چاہتے ہیں۔ ایسا کرتے ہوئے فہم استعمال کرنی چاہیے اور اس کیس میں ایسا نہیں ہوا۔‘

© The Independent

زیادہ پڑھی جانے والی کھیل