فیس بک کو روکا نہ گیا تو مزید فسادات اور نسل کشی ہوگی: سابق ملازمہ

فیس بک کے اندرونی دستاویزات لیک کرنے اور حکام کو اس کے خلاف شکایات درج کروانے والی کمپنی کی سابق ملازم فرانسس ہیوگن نے پیلٹ فارم کے اثرورسوخ کو کم کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

ٹیک جائنٹ فیس بک نے ایک ایسے وقت میں نو ارب ڈالر سے زائد کے سہ ماہی منافع کا اعلان کیا ہے جب مختلف بین الاقوامی اخباروں کی جانب سے  اندرونی دستاویزات پر مبنی رپورٹوں میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ فیس بک اپنے منافع کو صارفین کے تحفظ پر ترجیح دیتا ہے۔

فیس بک کی اندرونی دستاویزات لیک کرنے اور ریگیولیٹرز کو اس کے خلاف شکایات درج کروانے والی کمپنی کی سابق ملازمہ فرانسس ہاؤگن، رواں ماہ امریکی کانگریس میں گواہی دینے کے بعد پیر کو برطانیہ کی پارلیمان میں بھی گواہی کے لیے پیش ہوئیں جہاں انہوں نے پلیٹ فارم کے اثرورسوخ کو کم کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور خبردار کیا کہ اس کے خلاف ایکشن نہ لیا گیا تو دنیا میں مزید ’فسادات‘ اور ’نسل کشی‘ کے واقعات ہو سکتے ہیں۔

دی انڈپینڈنٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ چھ جنوری کو امریکی پارلیمان کی عمارت کیپیٹل ہل پر سابق صدر ٹرمپ کے حامیوں کا حملہ اور میانمار اور ایتیھوپیا جسے ممالک میں ’نسل کشی‘ جیسے واقعات صرف ’پہلے باب‘ ہیں اور اگر فیس بک کو روکا نہیں گیا تو اس سے بھی ’بدتر فسادات اور نشل کشی‘ کا خطرہ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کئی ممالک میں فیس بک نفرت آمیز مواد کو ہٹانے میں کامیاب نہیں ہوا۔ ان کے مطابق وہ آن لائن نفرت اور انتہا پسندی کو طول دیتا ہے، بچوں کو نقصان دہ مواد سے بچانے میں ناکام رہا ہے اور مسائل کو جانتے ہوئے بھی ان کے حل کے لیے کام کرنے کا عزم نہیں رکھتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ فیس بک اس پر راضی ہی نہیں کہ وہ صارفین کے تحفظ کے لیے منافع کی چھوٹی کی رقم کی بھی قربانی دی جائے۔ ان کے بقول غصے والا یا نفرت سے بھرا مواد پلیٹ فارم کو ’بڑھانے کا آسان ترین طریقہ ہے۔‘

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پیر کو مزید ایسی میڈیا رپورٹس چھپیں جن میں یہ ظاہر ہوا کہ پیلٹ فارم ویت نام میں ریاستی سینسرز کے دباؤ میں آیا، زبان کی سمجھ میں خامیوں کی وجہ سے اس پر نفرت آمیز مواد بین الاقوامی طور پر پھیلتا رہا، اور یہ جانتا تھا کہ اس کے الگوردم آن لائن تفریق کو بڑھاوا دے رہے ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ہاؤگن نے کئی اندرونی رپورٹس امریکی حکام اور اخبار وال سٹریٹ جرنل کو لیک کیں، جن کی بنا پر اخبار نے ’فیس بک فائلز‘ نامی سیریز چلائی جس میں یہ انکشافات سامنے آئے۔ فیس بک نے الزام لگایا کہ وال سٹریٹ جرنل نے ان دستاویزات سے اپنی مرضی سے چن کر وہ باتیں نکالیں جو کمپنی کو مزید بری روشنی میں پیش کرتی ہیں۔

گذشتہ روز کئی میڈیا آؤٹ لیٹس نے ان دستاویزات پر خبریں چلائیں جنہیں ’فیس بک پیپرز‘ کا نام دیا گیا۔ واشنگٹن پوسٹ میں پیر کو چھپنے والی ایک رپورٹ کے مطابق مارک زکربرگ نے ذاتی طور پر اجازت دی کہ ویت نام کی آمرانہ حکومت کے دباؤ پر  پلیٹ فارم پر ’ریاست مخالف‘ پوسٹس کو محدود کیا جائے۔

پولیٹیکو کی ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ لیک شدہ دستاویزات واشنگٹن میں ریگلیولیٹرز کے لیے پلیٹ فارم کے خلاف جنگ میں ’خزانہ ہیں۔‘

ویب سائٹ دا ورج پر چھپنے والی ایک خبر نے کمپنی کے اپنے مستقبل کے بارے میں خدشات پر روشنی ڈالی۔ کمپنی کی اپنی اندرونی ری سرچ کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا: ’امریکہ میں 2019 سے ٹین ایجرز کے فیس بک ایپ کے استعمال میں  13 فیصد کمی آئی ہے اور اگلے دو سال میں اس میں 45 فیصد اور کمی ہونے کا امکان ہے، جو سے روزازنہ کے استعمال کرنے والوں، جو کمپنی کے اشتہاروں کے لیے اہم مارکیٹ ہیں، کی مجموعی تعداد میں کمی ہے۔‘

دوسری جانب کئی ماہ سے منفی سپاٹ لائٹ میں آئی کمپبی نے گزری ہوئی سہ ماہی کے منافعے کا اعلان کیا۔ کمپنی کے مطابق سہ ماہی میں اس نے 9.2 ارب سے زائد کا منافع کمایا جو 19 فیصد اضافہ ہے۔ جبکہ اس کے صارف بڑھ کر  2.91 ارب ہوگئے۔

آمدنی کے حوالے سے ایک کال کے دوران کمپنی کے اگزیکٹیوز نے کہا کہ منافع اور بھی زیادہ ہوتا اگر ایپل نے اپنے آئی فون کے آپریٹنگ سسٹم میں ایسی اپ ڈیٹ نہ ڈالی ہوتی جو بغیر اجازت صارفین کو اشتہارات کی غرض سے ان کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے سے روکتی ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی