امریکہ کا افغانستان میں ناکامیوں کا جائزہ لینے کے لیے کمیشن فیصلہ

کمیشن افغانستان میں جنگ کا جامع جائزہ لے گا اور مستقبل کی کارروائیوں کے لیے حکمت عملی اور سٹریٹیجک اسباق سے آگاہ کرنے کی سفارشات پیش کرے گا۔

امریکی انخلا کے بعد نو سمتبر کو کابل کے ہوائی اڈے پر تعینات طالبان جنگجو ۔ امریکہ نے افغانستان میں ناکامیوں کے جائزے کے لیے کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا ہے(اے ایف پی)

امریکی کانگریس نے افغانستان میں 20 سالہ جنگ کی ناکامیوں کا جائزہ لینے کے لیے ایک کمیشن قائم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ 

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق یہ کمیشن 768 ارب ڈالر کے سالانہ دفاعی پیکج کا حصہ تھا جس کو گذشتہ ہفتے ایوان نمائندگان میں بھاری اکثریت کے ساتھ منظوری کے بعد سینیٹ میں 89 کے مقابلے10 ووٹوں سے پاس کیا گیا تھا۔

توقع ہے کہ امریکہ کے صدر جو بائیڈن، جنہوں نے امریکہ کی طویل ترین جنگ کے خاتمے کے لیے اگست میں امریکی فوجیوں کو نکال لیا تھا، نیشنل ڈیفنس اتھارائزیشن ایکٹ پر دستخط کریں گے۔

افغانستان کے متعلق کمیشن میں دونوں بڑی جماعتوں کی جانب سے مقرر کردہ 16 ارکان شامل ہوں گے اور انہیں اپنے پہلے اجلاس کے ایک سال کے اندر ابتدائی رپورٹ جاری کرنے کی آخری تاریخ دی جائے گی، جس کے بعد وہ تین سال کے اندر حتمی رپورٹ جاری کریں گے۔

قانون سازی میں کہا گیا ہے کہ کمیشن افغانستان میں جنگ کا جامع جائزہ لے گا اور مستقبل کی کارروائیوں کے لیے حکمت عملی اور سٹریٹیجک اسباق سے آگاہ کرنے کی سفارشات پیش کرے گا جن میں فوجیوں میں اضافے اور کمی اور مقرہ ڈیڈ لائنز کے اثرات بھی شامل ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

صدر براک اوباما نے 2009 میں اقتدار سنبھالنے کے بعد افغانستان میں ہزاروں فوجی اتارے لیکن بعد میں ان میں سے بیشتر کو واپس بلا لیا۔

ان کے بعد آنے والی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے طالبان کے ساتھ ایک معاہدے پر بات چیت کی جس نے مئی 2021 میں امریکی فوجیوں کے جانے کی ٹائم لائن مقرر کی گئی تھی۔

یہ کمیشن جارج ڈبلیو بش کی جنگ کے آغاز کے ساتھ ساتھ 2001 سے پہلے افغانستان کے بارے میں امریکی پالیسی پر بھی غور کرے گا، جب امریکہ نے نائن الیون کے جواب میں افغانستان پر حملہ نہیں کیا تھا۔ 

نیشنل ڈیفنس اتھارائزیشن ایکٹ نے چین کے ساتھ بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان تائیوان کے لیے کانگریس کی مضبوط حمایت کی تجدید بھی کی۔

اس قانون میں امریکہ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ تائیوان کی غیر متناسب دفاعی صلاحیتوں کو فروغ دے اور جزیرے کو 2022 میں بحرالکاہل کی مشقوں میں حصہ لینے کی دعوت دے جو ہوائی کے قریب ہر دو سال بعد منعقد کی جاتی ہے۔

اس بل سے امریکی دفاعی اخراجات میں گذشتہ سال کے مقابلے میں 28 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔ اس میں محکمہ دفاع میں فوجیوں اور سویلین کارکنوں دونوں کے لیے تنخواہ میں 2.7 فیصد اضافہ بھی شامل ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا