چین جانے والوں کو ہوا میں بدبو کیوں محسوس ہوتی تھی؟

چین نے تیزی سے ترقی کرتے ہوئے اپنے لیے بہت سے مسائل بھی پیدا کیے ہیں۔ فضائی آلودگی بھی ان مسائل میں سے ایک ہے۔ 

17 ستمبر 2021 کو چینی دارالحکومت بیجنگ میں رہائشی عمارتوں کا ایک منظر۔ چین میں ہوا میں بدبو کی وجہ فضائی آلودگی رہی ہے (فائل فوٹو: اے ایف پی)

کچھ سال پہلے تک چین آنے والوں کا استقبال ہوا میں موجود ایک عجیب سی بدبو کرتی تھی۔ 

وہ بدبو ہر جگہ محسوس ہوتی تھی۔ صبح سویرے سب وے میں سفر کرنا محال ہوتا تھا۔ شاپنگ مالز یا کسی بھی بند جگہ پر وہی بدبو محسوس ہوتی تھی۔ 

کھلی جگہوں پر بھی وہ بدبو محسوس ہوتی تھی لیکن بند جگہوں کے مقابلے میں وہاں رہنا بہتر ہوتا تھا۔ میرے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا تھا۔ 

ہر جگہ ایک ناگوار سی بدبو محسوس ہوتی تھی۔ میرے کچھ ساتھی اس بدبو سے بچنے کے لیے ماسک لگائے گھومتے تھے۔ 

میرا وہی دیسی طریقہ، سکارف کو کونے سے پکڑا اور ناک پر رکھ لیا۔ مجھے اس طریقے کے غیر مہذبانہ ہونے کا احساس ہوا تو میں نے بھی ماسک استعمال کرنے شروع کر دیے۔

چین کی ہوا میں موجود وہ بدبو فضائی آلودگی کی وجہ سے پیدا ہوئی تھی۔ بہت سے لوگ اس بدبو کا ذمہ دار چینیوں کو ٹھہراتے تھے۔ 

ان کے مطابق چینی اپنی جسمانی صفائی ستھرائی کا خیال نہیں رکھتے۔ نہاتے نہیں اور پرفیوم بھی نہیں لگاتے تو بدبو ہی آئے گی۔ تاہم یہ تاثر بالکل درست نہیں۔

2013 میں جرنل انویسٹی گیٹیو ڈرماٹولوجی میں چھپنے والی ایک تحقیق کے مطابق زیادہ تر مشرقی ایشیائی افراد بشمول چینیوں کے جسم، بالخصوص بغلوں میں بدبو دار پسینہ پیدا کرنے والے غدود دیگر اقوام کے مقابلے میں کم پائے جاتے ہیں۔ اسی وجہ سے چینیوں کو دیگر اقوام کے مقابلے میں کم پسینہ آتا ہے۔

چینی پرفیوم کا بھی اسی وجہ سے استعمال نہیں کرتے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ یورپیئن اپنے جسموں سے آنے والی بدبو کو چھپانے کے لیے پرفیوم لگاتے ہیں۔ تاہم کسی بھی جگہ بہت سے افراد موجود ہوں تو وہاں ان کی موجودگی کا اثر محسوس ہوگا۔

لیکن چین کی ہوا میں پائی جانے والی اس بدبو کے ذمے دار چینی نہیں بلکہ فضائی آلودگی تھی۔

وہ بدبو بھی صرف چین کے بڑے شہروں میں محسوس ہوتی تھی، ان سے باہر ہوا صاف ستھری محسوس ہوتی تھی۔ 

چین نے تیزی سے ترقی کرتے ہوئے اپنے لیے بہت سے مسائل بھی پیدا کیے ہیں۔ فضائی آلودگی بھی ان مسائل میں سے ایک ہے۔ 

چین نے جیسے جیسے اپنے شہروں میں فضائی آلودگی کم کرنے پر کام کیا ویسے ویسے ان شہروں کی ہوا سے وہ بدبو بھی غائب ہونا شروع ہو گئی۔ 

اس کے لیے چینی حکومت نے سخت قوانین بنائے، ان پر عمل درآمد کا طریقہ بنایا، بہتر فضا کے حصول کے لیے باقاعدہ منصوبہ بندی کی اور پھر اس پر عمل کرنا شروع کر دیا۔ 

ٹرانسپورٹ فضائی آلودگی پیدا کرنے کا ایک بڑا ذریعہ تھی۔ چین نے پبلک ٹرانسپورٹ کو بجلی پر منتقل کرنا شروع کر دیا۔ 

2000 کے بعد چین کے دارالحکومت بیجنگ کی ہوا صاف ہونا شروع ہو گئی تھی۔ ہر گزرتے دن کے ساتھ بیجنگ کی ہوا میں کاربن مونو آکسائیڈ اور سلفر ڈائی آکسائیڈ جیسی مہلک گیسوں کی مقدار کم ہو رہی تھی۔ 

2008 میں ہونے والے بیجنگ اولمپکس سے پہلے چین کی فضائی آلودگی کے خلاف جنگ میں تیزی آنا شروع ہوگئی۔ نتیجتاً ہوا تو صاف ہوئی لیکن پھر بھی بہت کچھ کرنا باقی تھا۔ 

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ہر سال موسمِ سرما میں بیجنگ گہرے سموگ میں ڈوب جاتا تھا۔ 2012 کی سردیاں اس حوالے سے بدترین ثابت ہوئیں۔

اگلے سال یعنی 2013 میں چین نے بیجنگ میں فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لیے پانچ سالہ ایکشن پلان بنایا گیا۔ اس ایکشن پلان کے تحت فیکٹریوں اور صنعتوں سے نکلنے والے دھویں کے اخراج کے حوالے سے قوانین بنائے گئے۔

عوام کے لیے پیٹرول سے چلنے والی گاڑیوں کے مقابلے میں بجلی سے چلنے والی گاڑیوں کا حصول آسان بنایا گیا۔ پبلک ٹرانسپورٹ بھی بجلی پر منتقل کرنا شروع کر دی گئی۔ اس سے نہ صرف فضائی آلودگی میں کمی آئی بلکہ گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج بھی کم ہوا۔ 

ان کوششوں کا نتیجہ 2017 کے موسمِ سرما میں دکھائی دیا۔ مجھ سمیت بیجنگ میں رہنے والوں نے اس وقت اپنے سروں کے اوپر نیلا آسمان دیکھا تھا۔ اس سے پہلے اوپر دیکھنے پر بس دھویں کی ایک چادر دکھائی دیتی تھی۔

2018 کے وسط سے بیجنگ سب وے میں مختلف بیکٹیریا اور بدبو کو ختم کرنے کے لیے نینو فوٹوکیٹالسٹ کا چھڑکاؤ بھی ہونے لگا۔ 

یہ کیمیائی مادے کسی بھی بند جگہ میں موجود بیماریاں یا بدبو پیدا کرنے والے مادوں کو ختم کرتا ہے۔ 

اس سے کچھ ماہ پہلے بیجنگ سب وے کی ایک ویڈیو چینی ٹوئٹر یعنی ویبو پر وائرل ہوئی تھی۔ اس ویڈیو میں ایک آدمی نے اپنے جوتے اتارے ہوئے تھے۔ اس کے موزے ان ہتھیوں پر لٹک رہے تھے جنہیں سب وے میں کھڑے ہو کر سفر کرنے والے مسافر سہارے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ 

اس کے بعد بیجنگ نے سب وے پر سفر کرنے والے مسافروں کے لیے سخت اصول بنائے۔ سب وے میں کھانا پینا تو 2010 میں ہی بند ہو چکا تھا۔ سب وے میں گارڈز کا گشت معمول بن گیا۔ مسافروں کو بھی کسی بھی قسم کے غیر مہذبانہ رویے سے باز رہنے کا کہا گیا۔ 

ان کوششوں کا نتیجہ یہ نکلا کہ بیجنگ کی ہوا پہلے کی نسبت صاف ہو گئی اور اس ہوا سے بدبو بھی ختم ہو گئی۔ 

میں تین سال پہلے بیجنگ دوبارہ واپس آئی تو مجھے سانس لینے پر صرف راحت محسوس ہوئی۔ بدبو نہیں۔

زیادہ پڑھی جانے والی بلاگ