یمن میں آٹھ سالہ جنگ کے خاتمے کے لیے سفارت کاری جاری: اقوام متحدہ

اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندہ برائے یمن ہانز گرنڈ برگ نے اپنے بیان میں نئی علاقائی اور بین الاقوامی پیشرفت کا حوالہ دیا جس میں سعودی عرب اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات کی حالیہ بحالی شامل ہے۔

اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی برائے یمن ہانز گرنڈ برگ نے بدھ کو کہا ہے کہ یمن میں آٹھ سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے زبردست سفارتی کوششیں جاری ہیں۔

اس ضمن میں ہانز گرنڈ برگ نے نئی علاقائی اور بین الاقوامی پیشرفت کا حوالہ دیا جس میں سعودی عرب اور ایران کے درمیان سفارتی تعلقات کی حالیہ بحالی بھی شامل ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق ہانز گرنڈ برگ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ ’بات چیت کا دائرہ کار پیش رفت میں ہے‘ اور انہوں نے یمن کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت اور حوثی باغیوں پر زور دیا کہ وہ نئے پیدا ہونے والے مواقع سے فائدہ اٹھائیں۔

انہوں نے سعودی عرب اور عمان کی جانب سے مسلسل کوششوں کا ذکر بھی کیا۔

گرنڈ برگ نے یمنی حکومت اور حوثیوں کے درمیان قیدیوں کے تبادلے پر بات چیت میں پیش رفت کا بھی اشارہ دیا۔

ان مذاکرات کی قیادت اقوام متحدہ اور ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی مشترکہ طور پر کر رہے ہیں۔

دونوں نے فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ عملدرآمد کے منصوبے سمیت موجودہ مرحلے کی ان تفصیلات کو حتمی شکل دیں جن پر انہوں نے اتفاق کیا ہے۔

اقوام متحدہ کی معاون سیکریٹری جنرل برائے انسانی امور جوائس مسویا کے پاس بھی کچھ مثبت خبریں ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ یمن میں بھوک کا شکار ہونے والوں کی تعداد میں تقریباً 20 لاکھ کی کمی ہوئی ہے۔ بدترین قحط کا سامنا کرنے والے افراد کی تعداد صفر ہو چکی ہے۔

اس باوجود مسویا کا کہنا تھا کہ ’یمن سخت قسم کے ہنگامی حالات کا شکار ہے۔ اس سال ایک کروڑ 70 لاکھ  سے زیادہ شہریوں کو امداد کی ضرورت ہے۔ فنڈز کی کمی اور معاشی مسائل مزید زیادہ لوگوں کو بدحالی کی طرف دھکیل رہے ہیں۔‘

دو ہفتے قبل ہونے والی کانفرنس برائے امداد میں 30 سے زیادہ ملکوں نے یمن کے لیے اس سال انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 1.16 ارب ڈالر کی امداد کا وعدہ کیا  تھا، جس کا مسویا نے خیرمقدم کیا لیکن انہوں نے واضح کیا کہ یہ 2017 کے بعد امداد کی سب سے کم سطح ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ 4.3 ارب ڈالر کی اس مجوزہ امداد سے کہیں کم ہے جو یمن کے ایک کروڑ 70 لاکھ لوگوں کی مدد کے لیے درکار ہے۔

یمن کی تباہ کن لڑائی 2014 میں شروع ہوئی جب حوثیوں نے دارالحکومت صنعا اور شمالی یمن کے بیشتر حصے پر قبضہ کر لیا اور حکومت کو جلاوطنی پر مجبور کر دیا۔

متحدہ عرب امارات سمیت سعودی عرب کے زیرقیادت اتحاد نے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت کا اقتدار بحال کروانے کی کوشش میں 2015 میں مداخلت کی۔

اپریل 2022 میں اقوام متحدہ کی حمایت سے جنگ بندی پر عمل شروع کیا گیا اور لڑائی میں طویل وقفے کی امید پیدا ہو گئی لیکن یہ جنگ بندی صرف چھ ماہ دو اکتوبر کو ختم ہو گئی۔

خصوصی نمائندے گرانڈ برگ کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود  یمن میں مجموعی فوجی صورت حال نسبتاً مستحکم ہے اور جنگ بندی کے دیگر نکات پر عمل درآمد جاری ہے۔

تاہم انہوں نے مارب اور تَعِزّ سمیت متعدد محاذوں پر جھڑپوں کی تعداد اور شدت میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ابھی یہ کامیابیاں عارضی ہیں۔

انہوں نے یمن کی حکومت اور حوثی باغیوں پر زور دیا کہ وہ نازک وقت پر زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں جس میں بیان بازی سے گریز بھی شامل ہے تا کہ صورت حال کو غیر مستحکم ہونے سے بچایا جا سکے۔

گرنڈ برگ نے کہا کہ انہوں نے حال ہی میں امن کی جانب پیش قدمی کی جستجو میں ماسکو، ابوظہبی، پیرس، تہران اور ریاض کا دورہ کیا اور متحارب فریقین کے درمیان نئے سرے سے بات چیت کروانا بھی ان کی کوششوں کا حصہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان معاہدہ، جس کے لیے چین کی طرف سے سہولت فراہم کی گئی، اور ہمسایہ ممالک کے درمیان اچھے تعلقات، خطے اور یمن کے لیے اہم ہیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گرنڈ برگ کے بقول: ’فریقین کو اس علاقائی اور بین الاقوامی پیشرفت کے نتیجے میں ملنے والے موقعے سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مزید پرامن مستقبل کی جانب فیصلہ کن قدم اٹھانا چاہیے۔ اس کے لیے صبر، طویل مدتی نقطہ نظر، ہمت اور قیادت کی ضرورت ہے۔‘

اقوام متحدہ میں چین کے نائب سفیر گینگ شوانگ نے سعودی ایران تعلقات کی بحالی کو آج کی دنیا کے لیے جو غیر یقینی صورت حال اور عدم استحکام کا شکار ہے، خوش آئند خبر قرار دیا۔

چینی سفارت کار کا کہنا تھا کہ ’چین نے خطے کے امن، استحکام، یکجہتی اور تعاون کے منظرنامے میں مثبت کردار ادا کیا ہے۔ یہ یمن میں حالات کو بہتر بنانے کے لیے سازگار ہو سکتا ہے۔‘

شوانگ نے سلامتی کونسل کو بتایا کہ چین بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر یمن کے مسئلے کے حل اور مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے اپنی غیر متزلزل کوششیں جاری رکھنے کے لیے تیار ہے۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی دنیا