’خوبصورت کرولا‘: ٹویوٹا گاڑیوں کے ساتھ افغانوں کی محبت کا اٹوٹ رشتہ

افغان ہر جگہ ان گاڑیوں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اس برانڈ کو رومانوی انداز میں پیش کرتے ہیں۔

افغانستان میں غیر ملکی فوجیں حملہ کرتی ہیں اور پسپا ہو جاتی ہیں، حکومتیں بنتی ہیں اور گرتی ہیں لیکن جب بات گاڑیوں کی ہو اور وہ بھی ٹویوٹا کرولا کی، تو اس سے افغان شہریوں کی محبت مستقل ہے۔

مضبوط، غیر پیچیدہ اور سستی ہونے کے باعث یہ افغانستان میں کامیاب ترین کار تصور کی جاتی ہے جہاں غیر ہموار سڑکیں اور مرمت کے لیے سپلائی چینز کا فقدان رہتا ہے۔

محمد امان نامی ایک مکینک اس بارے میں کہتے ہیں: ’یہ کاریں ہمیشہ لوگوں کے لیے باعث کشش رہی ہیں۔ اگر آپ ان کاروں کے ذریعے سفر کرتے ہیں تو یہ آپ کو کہیں بھی لے جا سکتی ہیں۔‘

 50 سالہ امان نے اے ایف پی کو بتایا: ’کرولا تیز ہے، ان کی دھاتی باڈی مضبوط ہے اور چلنے میں بہترین ہیں۔‘

انہوں نے مزید کہا کہ دیگر کاریں اس کے مقابلے میں محض ’کاغذ کی طرح کمزور ہیں۔‘

افغانستان میں ٹویوٹا کرولا تقریباً ہر جگہ دیکھی جا سکتی ہیں۔

2021  میں امریکی افواج کے انخلا کے بعد سے اب آپ کو کرولا ٹیکسیاں عام طور پر ہر جگہ نظر آئیں گی۔ یہاں تک کہ پہاڑ پر چڑھنے کے لیے آپ کو فور بائے فور کی کرولا ہی دستیاب ہو گی۔

افغان ہر جگہ ان گاڑیوں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے اس برانڈ کو رومانوی انداز میں پیش کرتے ہیں۔

’ٹویوٹا خوشی کا احساس ہے‘، ’ٹویوٹا کا اپنا ہی معیار ہے‘ اور ’خوبصورت کرولا‘ جیسے جملے آپ کو کابل کے ٹریفک جام کے دوران اکثر سنائی دیتے ہیں۔

1989  میں سوویت افواج کے انخلا اور اس کے نتیجے میں یو ایس ایس آر کے خاتمے کے بعد کرولا نے افغانستان کا رخ کیا جس سے پہلے یہاں روسی برانڈ ’لاڈا‘ کا افغان مارکیٹ پر غلبہ تھا۔

نائن الیون کے بعد جب واشنگٹن نے افغانستان پر فضائی حملے شروع کیے تو طالبان کے بانی ملا عمر بھی سفید کرولا میں ہی قندھار سے فرار ہوئے تھے۔

اس کار کو 2001 میں دفن کیا گیا تھا لیکن گذشتہ سال فاتحانہ طور پر اسے کھدائی کے بعد نکالا گیا، جو اب بھی اچھی حالت میں ہے۔

طالبان حکومت کے ایک ترجمان نے کہا کہ اس کرولا کار کی عوامی طور پر ایک ’عظیم تاریخی یادگار‘ کے طور پر نمائش کی جانی چاہیے۔

طالبان کی 20 سالہ خانہ جنگی کے دوران کرولا کار ان کی پسندیدہ گاڑی بن گئی تھی۔ یہ کاریں دھماکہ خیز مواد سے بھری ہوتیں اور تباہ کن اثرات کے ساتھ اہداف کو نشانہ بناتی تھیں۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

2022  میں امریکی افواج کے انخلا کے بعد طالبان حکام نے ایک نئی افغان ڈیزائن کردہ سپورٹس کار کو فخریہ انداز میں پیش کیا تھا لیکن اس کے ایروڈائنامک اور بیرونی حصے کے نیچے بھی ایک کرولا کے پرزے ہی استعمال کیے گئے تھے۔

بڑے خاندان بھی ان کرولا کاروں میں سما جاتے ہیں کیوں کہ مسافروں کی تعداد نشستوں سے کہیں زیادہ ہوتی ہے۔

آٹو ڈیلر عزیز اللہ نظری درآمد شدہ کرولا فروخت کرتے ہیں جن کی قیمت 1,500 سے 14,000 ڈالر تک ہو سکتی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ یہ پوری دنیا گھوم کر یہاں پہنچی ہوں۔

وہ ایک قدیم سفید ماڈل کی کرولا طرف اشارہ کرتے ہیں، جس کا سفر سب سے پہلے کینیڈا سے شروع ہوتا ہے۔ اس کا اندرونی حصہ کورین ہے اور اس پر گھانا کی نمبر پلیٹ ہے۔

افغانوں کا اس کار پر یقین اتنا پختہ ہے کہ دارالحکومت کی مرمت کی سب سے بڑی مارکیٹ پکی سڑکوں سے منسلک ہی نہیں۔

شہداء صالحین کا علاقہ سپیئر پارٹس کا ایک جنگل ہے، جہاں کرولا اور اس کے پرزوں کو بھروسے کی وجہ سے سراہا جاتا ہے۔

مکینک امان بتاتے ہیں: ’کچھ لوگوں کی سواریاں سادہ ہوتی ہیں لیکن کچھ کو انہیں فینسی بنانے کا جنون ہوتا ہے۔‘

کابل کی دوپہر کی ٹریفک میں 27 سالہ ٹیکسی ڈرائیور نقیب نے بتایا کہ ان کا اندازہ ہے کہ سڑک پر چلنے والی 80 فیصد گاڑیاں اسی کمپنی کی ہیں۔

ان کے مطابق: ’ٹویوٹا کرولا کے علاوہ تمام کاریں نتائج دکھانے میں ناکام رہی ہیں۔‘

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی