فیصل آباد کی دکان جہاں ’پاکستان بھر کی سوغاتیں دستیاب‘

سوغات محل فیصل آباد میں پاکستان کی مشہور و مقبول نان خطائی، حلوہ، مٹھائی، نہاری، نمکو اور خشک میوے دستیاب ہیں۔

کرونا کے دوران جہاں کئی کاروبار بند ہوئے وہیں نئے کاروبار بھی شروع ہوئے اور آج بھی کامیابی سے چل رہے ہیں۔

پاکستان کے مختلف شہروں سے فیصل آبادیوں کی پسندیدہ سوغاتیں لا کر فروخت کرنے والے فیصل آباد کے سوغات محل کا آغاز بھی اسی دوران ہوا تھا۔

سوغات محل کے مالک محمد حنظلہ نے بتایا کہ وہ اپنے والد اور بھائی کے ساتھ مل کر بطور ٹریول ایجنٹ لوگوں کو حج اور عمرے پر بھجوانے کا کام کرتے تھے۔

’کرونا میں جب حالات خراب ہوئے تو ہم نے یہ کام شروع کیا تھا۔ یہ آئیڈیا یوٹیوب سے دیکھ کر آیا، ہم خود بھی کھاتے تھے یہ چیزیں تو پھر یہ شروع کیا۔‘

انہوں نے بتایا کہ سب سے پہلے انہوں نے کراچی سے نمکو لا کر فروخت کرنی شروع کی تھی۔

’ایک گاہک نے کہا کہ کراچی سےنمکو لے آئے ہیں تو لاہور سے خلیفہ خطائی بھی لے آئیں۔ اسی طرح ڈیمانڈز آتی رہیں اور آئٹم بڑھتے رہے۔‘

محمد حنظلہ کے مطابق ان کے پاس لاہور کی خلیفہ خطائی، تاندلیانوالہ سے ماہی سویٹس کا من پسند، جڑانوالہ کی طارق سویٹس کے بنگالی رس گلے، ملتان سے ریوڑی اور حافظ کا حلوہ، کراچی سے زاہد اور جاوید کی نہاری، رحمت شیریں اور قصر شیریں کے بقلاوے، کاجو برفی کے علاوہ نمکو کارنر اور کراچی نمکو کی تمام ورائٹی موجود ہے۔

’جلد ہی ہم ترکی کے بقلاوے بھی لا رہے ہیں اور سعودی عرب کے گاوے وغیرہ، آب زم زم ہو گیا کھجوریں ہو گئیں وہ بھی انشااللہ آئیں گی۔‘

انہوں نے بتایا کہ وہ یہ تمام چیزیں درکار مقدار کے حساب سے روزانہ یا ہفتے میں ایک بار آرڈر پر منگواتے ہیں۔

’ماہی، خلیفہ، طارق وغیرہ کی تمام آئٹمز پانچ، چھ، 10 کلو کی مقدار میں روزانہ کی بنیاد پر منگوائی جاتی ہیں۔ جو کراچی کے آئٹمز ہیں وہ ہفتے میں ایک مرتبہ منگواتے ہیں۔ نمکو کی معیاد استعمال تقریبا آٹھ ماہ ہوتی ہے اور جو پیکڈ مٹھائیاں ہوتی ہیں ان کی ایک ماہ معیاد ہوتی ہے۔‘

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ان کا کہنا تھا کہ وہ مال آرڈر پر منگواتے ہیں اور اس بات کا خیال رکھتے ہیں کہ جیسے ہی مال آئے تو نکل جائے تاکہ گاہک کو فریش مال ملے۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہر چیز میں مارجن رکھنا پڑتا ہے کیوں کہ دکان کا کرایہ اور دیگر اخراجات اسی سے پورے کرنے ہوتے ہیں۔

’لاہور میں اس وقت خلیفہ خطائی کی قیمت 1350 روپے ہے، ہمیں دکان پر پڑتی ہے کم از کم 1480 یا 1560 کی ہر چیز ڈال کر، اور اسے ہم فروخت کرتے ہیں 120 یا 150 روپے رکھ کر۔ جو نمکو وغیرہ ہیں ان کے فکس ریٹ ہیں جو کراچی میں ہے وہی یہاں ہے کیونکہ ہم نے اس کی فرنچائز لی ہوئی ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ عام طور پر 100 میں سے تقریباً 10 گاہک اس طرح کا اعتراض کرتے ہیں کہ آپ زیادہ قیمت کیوں لے رہے ہیں جبکہ 90 فیصد لوگ اس بات کو سمجھتے ہیں اور وہ اعتراض نہیں کرتے ہیں۔

’سب لوگ ہی تعریف کرتے ہیں، ایک پروفیسر صاحب آئے تھے زرعی یونیورسٹی کے، انہوں نے کہا تھا کہ میں آج اسی موضوع پر ایک لیکچر دے کر آیا ہوں اور وہ کام میں نے یہاں پرعملی طور پر ہوتے ہوئے دیکھ لیا ہے۔ وہ اس بات سے بہت خوش اور متاثر ہوئے تھے۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت