سعودی ڈپازٹ: سٹاک ایکسچینج میں بہتری، ڈالر کی قدر میں کمی

سعودی عرب سے ڈالر ملنے کے بعد پاکستان سٹاک ایکسچینج میں کے ایس ای-100 انڈیکس میں 570 پوائنٹس کا اضافہ ہوا اور اس طرح 100 انڈیکس بھی 45 ہزار کی حد عبور کر گیا۔

14 فروری 2023 کو کراچی میں پاکستان سٹاک ایکسچینج کی عمارت میں ایک بروکر انڈیکس بورڈ دیکھتے ہوئے گزر رہا ہے (اے ایف پی)

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے معاہدے اور منگل کو سعودی عرب کی جانب سے پاکستان کو دو ارب ڈالر ملنے کی خبروں کے بعد بدھ کو پاکستان سٹاک مارکیٹ میں بہتری کے ساتھ روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں کمی دیکھی گئی ہے۔ 

آج شیئر بازار میں کاروبار کے اختتام کے بعد وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اپنے پیغام میں اعلان کیا کہ متحدہ عرب امارات سے بھی ایک ارب ڈالر پاکستان کو موصول ہو گئے ہیں۔ 

پاکستان سٹاک ایکسچینج سے منسلک معاشی ماہر اور تجزیہ نگار شہریار بٹ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے کہا: ’آئی ایم ایف سے معاہدے کی خبروں سے ہی سٹاک مارکیٹ میں بہتری آنا شروع ہوگئی ہے۔ 

’گذشتہ چند روز کے دوران پاکستان سٹاک مارکیٹ میں کے ایس ای-100 انڈیکس میں 4000 پوائنٹس کا اضافہ ہوا ہے اور سعودی عرب سے دو ارب ڈالر آنے کی خبروں کے بعد کے ایس ای-100 انڈیکس میں مزید بہتری آئی ہے۔‘

منگل کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے  وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بتایا کہ سعودی عرب نے سٹیٹ بینک میں دو ارب ڈالر جمع کرا دیے ہیں۔ 

اس بیان کے بعد پاکستان سٹاک ایکسچینج میں کے ایس ای-100 انڈیکس میں 570 پوائنٹس کا اضافہ ہوا اور اس طرح 100 انڈیکس پر 45 ہزار کی حد بھی عبور کر گیا۔ 

پاکستان سٹاک مارکیٹ میں بہتری کے ساتھ انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر مزید سستا ہوگیا ہے۔ 

کرنسی ایکسچینج ایسوسی ایشن آف پاکستان کے جزل سیکریٹری ظفر پراچہ کے مطابق بدھ کی دوپہر تک پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت میں منگل کے مقابلے میں ایک روپے 17 پیسے کم ہوئے۔

جس کے بعد انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت 277 روپے 40 پیسے پر آگئی۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے ظفر پراچہ نے کہا: ’اب ڈالر کی قیمت اپنی اصل حالت پر آرہی ہے۔ آئی ایم ایف سے معاہدے، چین اور سعودی عرب سے ڈالر آنے کی خبروں کے بعد صورت حال بہتر ہوتی نظر آ رہی ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

’ایسی بہتر صورت حال کے بعد حکومت نے درآمدات کی بھی اجازت دے دی ہے، جس سے مزید اعتماد بحال ہوگا اور آنے والے دنوں میں معشیت میں مثبت تبدیلی کے بعد ڈالر کی قیمت میں مزید کمی آئے گی۔‘

ظفر پراچہ کے مطابق معشیت کی بہتری اور ڈالر کی قیمت میں کمی عارضی ہے اور اس کو مستقل رکھنا حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہوگا۔ 

کراچی میں مالیاتی امور کے صحافی اور تجزیہ نگار تنویر ملک کے مطابق: ’سعودی عرب سے دو ارب ڈالر آنے، آئی ایم سے معاہدے، چین کی جانب سے ایک ارب ڈالر کے قرضے رول آؤٹ کرنے اور 300 ملین ڈالر کے کمرشل قرضوں کے وعدوں کے بعد پاکستان کے ڈفالٹ ہونے کے خطرات کچھ وقت کے لیے ٹل گئے ہیں۔ 

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے تنویر ملک نے کہا: ’اب معشیت میں بہتری کے ساتھ ڈالر کی قیمت میں کمی آئی ہے اور اب ڈالر 270 روپے پر مستحکم رہنے کا امکان ہے۔

’مگر یہ بہتری عارضی ہے۔ کیوں کہ آئی ایم ایف معاہدے کے تحت چار ارب ڈالر میں سے موجودہ حکومت کو صرف ایک ارب ڈالر ہی ملیں گے۔ جبکہ باقی تین ارب ڈالر نگران حکومت یا نئی حکومت کو ہی ملیں گے۔‘

تنویر ملک کے مطابق سعودی عرب سے ڈالر ملنے اور چین سے بھی قرضہ ملنے کے بعد آئی ایم ایف کی وہ شرط بھی پوری ہوگی کہ پاکستان اپنے دوست ممالک سے مدد لے۔ 

تنویر ملک کے مطابق: ’مگر موجودہ معاشی بہتری کے ساتھ حکومت کو اپنا بجٹ خسارہ بھی کم کرنا ہوگا، ورنہ پاکستان کی مالی مشکلات حل ہوتی نظر نہیں آتیں۔‘

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت