تائیوان کی کمپنی کا انڈیا میں سیمی کنڈکٹرز کی تیاری سے انکار

ایشیا میں آئی فونز اور ایپل کی دیگر مصنوعات کی اسمبلنگ کرنے والے تائیوانی مینوفیکچرر نے پیر کو انڈیا کے دھاتوں اور کان کنی میں سرمایہ کاری کرنے والی کمپنی ’ویدانتا لمیٹڈ‘ کے ساتھ مشترکہ منصوبوں کو ختم کرنے کی تصدیق کی۔

چنئی کے مضافات میں خصوصی اقتصادی زون تامل ناڈو کے اسٹیٹ انڈسٹریز پروموشن کارپوریشن میں ایک سائن بورڈ پر فاکس کون انڈیا پروڈکشن یونٹ کے پلاٹ نمبر کا ذکر ہے (اے ایف پی)

تائیوان کی سب سے بڑی الیکٹرانکس بنانے والی کمپنی ’فاکس کون‘ ایک انڈین گروپ کے ساتھ سیمی کنڈکٹرز کی انڈیا میں تیاری کے لیے ساڑھے 19 ارب ڈالر کے مشترکہ منصوبے سے دستبردار ہو گئی ہے۔

اس جوائنٹ وینچر کی منسوخی سے انڈیا کے چِپ بنانے کے منصوبوں کے مستقبل کے بارے میں خدشات پیدا ہو گئے ہیں۔

ایشیا میں آئی فونز اور ایپل کی دیگر مصنوعات کی اسمبلنگ کرنے والے تائیوانی مینوفیکچرر نے پیر کو انڈیا کے دھاتوں اور کان کنی میں سرمایہ کاری کرنے والی کمپنی ’ویدانتا لمیٹڈ‘ کے ساتھ مشترکہ منصوبوں کو ختم کرنے کی تصدیق کی۔

اس منصوبے کے تحت انڈین وزیراعظم نریندر مودی کی آبائی ریاست گجرات میں سیمی کنڈکٹرز کی فیکٹری کا قیام عمل میں لانا تھا۔

تائیوانی الیکٹرانکس مینوفیکچرر نے معاہدے کو ختم کرنے کی کوئی وجہ نہیں بتائی، تاہم کمپنی کا کہنا ہے کہ ویدانتا کے ساتھ اس کے مشترکہ منصوبے کو ختم کرنے کا فیصلہ دو طرفہ تھا۔

کمپنی نے ایک بیان میں کہا: ’فاکس کون نے طے کیا ہے کہ وہ ویدانتا کے ساتھ مشترکہ منصوبے پر آگے نہیں بڑھے گا۔‘

ٹیک گروپ نے مزید کہا کہ ’ویدانتا کے ساتھ ایک سیمی کنڈکٹر کے آئیڈیا کو حقیقت میں ڈھالنے کے لیے ایک سال سے زیادہ عرصے سے کام جاری تھا لیکن دونوں فریقین نے اب باہمی طور پر اس مشترکہ منصوبے کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘

فاکس کون اپنا نام ایک ایسی مشترکہ کمپنی سے واپس لے رہا ہے جو اب مکمل طور پر ویدانتا کی ملکیت ہے۔

دوسری جانب ویدانتا نے فاکس کون کے اعلان کے فوراً بعد اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ وہ سیمی کنڈکٹر پراجیکٹ کے لیے پوری طرح پرعزم ہے کیوں کہ اس نے اس شعبے میں انڈیا کی پہلی فاؤنڈری قائم کرنے کے لیے دوسرے شراکت داروں کو تیار کیا ہے۔‘

انڈین کمپنی کے مطابق: ’ویدانتا نے وزیراعظم مودی کے وژن کو پورا کرنے کے لیے اپنی کوششوں کو دوگنا کر دیا ہے۔‘

لیکن کمپنی اپنے دعوؤں میں ان منصوبوں اور دیگر شراکت داروں کی وضاحت نہیں کی۔

منصوبے کی منسوخی کی خبروں کے بعد ان قیاس آرائیوں کو ہوا ملی ہے کہ دونوں اداروں کے درمیان دڑایں پڑ گئی تھیں اور فاکس کون نے منگل کو ایک تازہ بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ دونوں فریقوں نے ’باہمی طور پر علیحدگی اختیار کرنے پر اتفاق کیا ہے۔‘

بیان کے مطابق: ’یہ منفی نہیں ہے۔ دونوں جانب سے یہ تسلیم کیا گیا تھا کہ پروجیکٹ کافی تیزی سے آگے نہیں بڑھ رہا ہے، اس میں چیلنجنگ خلا تھے جو ہم آسانی سے دور نہیں کر سکے اور ساتھ ہی اس پروجیکٹ سے غیر متعلق بیرونی مسائل بھی موجود تھے۔‘

فاکس کون نے کہا کہ وہ ’انڈیا (میں سرمایہ کاری) کے لیے پرعزم ہے جو دیکھ رہا ہے کہ یہ ملک کامیابی کے ساتھ ایک مضبوط سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ ایکو سسٹم قائم کر رہا ہے۔‘

بیان میں مزید کہا گیا کہ ’اس میں وقت لگے گا۔ فاکس کون پہلی بار 2006 میں انڈین مارکیٹ میں داخل ہوا اور ہم ابھی تک یہاں ہیں۔ گروپ انڈیا کی نئی سیمی کنڈکٹر انڈسٹری کے ساتھ ساتھ ترقی کرنے کا منتظر ہے۔‘

پیر کو فاکس کان کی جانب سے پہلے اعلان کے فوراً بعد انڈیا کے جونیئر وزیر برائے اطلاعات و ٹیکنالوجی راجیو چندر شیکر نے کہا کہ ملک کے عزائم اور منصوبوں کے لیے کوششوں کو دوگنا کر دیا گیا ہے اور یہ کہ تائیوان کی کمپنی کے اخراج کا نئی دہلی کے سیمی کنڈکٹر مینوفیکچرنگ اہداف پر کوئی اثر نہیں پڑا ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

راجیو شیکر نے اپنی ٹویٹ میں مزید کہا: فاکس کون اور ویدانتا دونوں کی انڈیا میں اہم سرمایہ کاری ہے اور وہ قابل قدر سرمایہ کار ہیں جو ملازمتیں پیدا کر رہے اور ترقی کا باعث بن رہے ہیں۔‘

انہوں نے کہا کہ ’یہ بات اچھی طرح سے معلوم ہے کہ دونوں کمپنیوں کے پاس کوئی سیمی کنڈکٹرز کا تجربہ یا ٹیکنالوجی نہیں تھی اور ان سے توقع کی جاتی تھی کہ وہ کسی ٹیکنالوجی پارٹنر سے فیبریکیشن ٹیکنالوجی حاصل کریں گے۔‘

انڈین وزیر نے کہا کہ یہ انڈین حکومت کا کام نہیں ہے کہ دو نجی کمپنیاں کیسے اور کیوں شراکت داری کرنے یا ایسا نہ کرنے کا انتخاب کرتی ہیں۔‘

ان کے بقول: ’آسان الفاظ میں اس کا مطلب یہ ہے کہ دونوں کمپنیاں اب انڈیا میں آزادانہ طور پر اپنی حکمت عملی پر عمل پیرا ہو سکتی ہیں اور سیمی کنڈکٹرز اور الیکٹرانکس میں مناسب ٹیکنالوجی پارٹنرز کے ساتھ بھی۔‘

مجوزہ سیمی کنڈکٹر فیبریکیشن پلانٹ کے تحت فاکس کون اور ویدانتا ابتدائی طور پر سمارٹ فونز، کنزیومر الیکٹرانکس، آٹوموٹو اور نیٹ ورکنگ آلات کی بڑھتی ہوئی مارکیٹ کو پورا کرنے کے لیے تقریباً 40 ہزار 40۔نینو میٹر چپس ماہانہ تیار کرنے کے لیے تیار تھے۔

وزیر اعظم مودی نے الیکٹرانکس مینوفیکچرنگ میں ’نئے دور‘ کے لیے ملک کی اقتصادی حکمت عملی کے لیے چپ مینوفیکچرنگ کو اولین ترجیح قرار دیا تھا اور فاکس کون کا یہ اقدام بظاہر پہلی بار مقامی طور پر چپس بنانے کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے کے ان کے عزائم کو دھچکا ثابت ہوا ہے۔

© The Independent

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ٹیکنالوجی