غیر قانونی پناہ گزینوں کا انخلا، کوئٹہ کے پراپرٹی کاروبار میں نقصان

صدر آل بلوچستان پراپرٹی ایسوسی ایشن نواں کلی حاجی سعید گل کا کہنا تھا کہ ’مہاجرین کے حوالے سے جو حالیہ پالیسی آئی ہے، اس سے کاروبار بہت زیادہ متاثر ہوا ہے۔‘

بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں پراپرٹی کے کاروبار سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم افراد کے انخلا سے زمین کی قیمتیں اور مکانات کے کرائے کم ہو گئے ہیں، جس سے انہیں نقصان ہو رہا ہے۔

انڈپینڈنٹ اردو سے گفتگو کرتے ہوئے صدر آل بلوچستان پراپرٹی ایسوسی ایشن نواں کلی حاجی سعید گل کا کہنا تھا کہ ’مہاجرین کے حوالے سے جو حالیہ پالیسی آئی ہے (اس سے) کاروبار بہت زیادہ متاثر ہوا ہے۔ مہاجرین کے انخلا سے قبل نواں کلی میں فی فٹ زمین 1500 سے لے کر 1800 روپے تک فروخت ہوتی تھی جو کہ اب 700 سے لے کر 800 ہوگئی ہے۔‘

کوئٹہ میں پراپرٹی کے کاروبار سے وابستہ افراد کی تنظیم کے صدر کا کہنا ہے کہ ’کرایوں پربھی بہت گہرا اثر ہوا ہے۔ پہلے دو سے تین کمروں پر مشتمل مکان کا کرایہ 20 سے 25 ہزار تھا لیکن اب وہ 15 سے 18 ہزار تک ہوگیا ہے لیکن اس کے باوجود کرائے دار نہیں ہیں۔‘

وفاقی حکومت کی جانب سے پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم تارکین وطن کے حوالے سے کیے گئے فیصلے کے بعد ملک بھر کی طرح بلوچستان کے صوبائی درالحکومت کوئٹہ سے بھی غیر قانونی پناہ گزینوں کے انخلا کا سلسلہ جاری ہے۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

ڈپٹی کمشنر کوئٹہ سعد بن اسد کے مطابق اب تک شہر کے مختلف علاقوں میں رجسٹرڈ افغان پناہ گزینوں کی تعداد تین ہزار 457 ہے جبکہ 43 ہزار 170غیر رجسٹرڈ افغان پناہ گزینوں چمن کے راستے باب دوستی بارڈر کراس کرکے واپس اپنے وطن لوٹ چکے ہیں۔

کوئٹہ کے علاقے پشتون آباد کے رہائشی 35 سالہ امان اللہ کا گھر پچھلے دو ماہ سے خالی ہے۔

انہوں نے انڈپینڈنٹ اردو کو بتایا: ’دو مہینے پہلے ہم نے یہ مکان 25 ہزار روپے مہینہ کرائے کے حساب سے دیا تھا۔ افغان مہاجرین کے جانے کے بعد ان پر رنگ و روغن کا کا م مکمل کرنے کے بعد اب یہ مکان 15 ہزار روپے مہینہ پر بھی کرائے پر لینے کے لیے کوئی تیار نہیں ہے۔‘

اس معاملے پر جب انڈپینڈنٹ اردو نے نگران صوبائی وزیر اطلاعات جان محمد اچکزئی سے بات کی تو ان کا کہنا تھا کہ ’پراپرٹی کا کاروبار عام آدمی کی دسترس سے باہر ہوچکا تھا۔ ان لوگوں کے جانے سے یہ مسئلہ حل ہو جائے گا۔ اس وقت پاکستان بالخصوص بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں رہنے کے لیے گھر اور فلیٹوں کی شدید ترین قلت ہے۔‘

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت