پرانے لائسنس پر تیل و گیس کے ذخائر تلاش کیے جاسکتے ہیں: کونسل

پٹرول گیس ایکسپلوریشن کمپنیوں کو یہ اختیار حاصل ہو گا کہ وہ اپنے موجودہ پرانے لائسنس پر ہی تیل و گیس کے نئے ذخائر تلاش کرنے کے حوالے سے پیٹرولیم پالیسی 2012 کے تحت کام کر سکیں گی۔

پاکستان کے نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ 29 جنوری 2024 کو اسلام آباد میں مشترکہ مفادات کوسنل کے 51 ویں اجلاس کی صدارت کر رہے ہیں (ایوان وزیر اعظم)

پاکستان کی مشترکہ مفادات کونسل نے پیٹرولیم ڈویژن کی سفارش پر منظوری دی ہے کہ پیٹرولیم مصنوعات کی دریافت اور پیداوار کے اداروں کے پرانے یا موجودہ لائسنس اور لیز تیل و گیس کے نئے ذخائر کی تلاش کے لیے قابل استعمال ہوں گے۔

ایوان وزیر اعظم سے جاری کیے جانے والے بیان میں بتایا گیا ہے کہ یہ فیصلہ پیر کو نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت مشترکہ مفادات کونسل کے 51ویں اجلاس میں کیا گیا جو اسلام آباد میں منعقد ہوا تھا۔

بیان کے مطابق اس فیصلے سے گیس کے نئے ذخائر کی تلاش کرنے والے اداروں کی حوصلہ افزائی ہو گی۔

اس ترمیم کے تحت پٹرول گیس ایکسپلوریشن کمپنیوں کو یہ اختیار حاصل ہو گا کہ وہ اپنے موجودہ پرانے لائسنس پر ہی تیل و گیس کے نئے ذخائر تلاش کرنے کے حوالے سے پیٹرولیم پالیسی 2012 کے تحت کام کر سکیں گی۔

اس کے علاوہ مشترکہ مفادات کونسل نے ٹائیٹ گیس ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن پالیسی 2024 کے مسودے کی بھی منظوری دے دی ہے۔

ٹائٹ گیس سے مراد قدرتی گیس کے وہ ذخائر ہیں جہاں سے عام طریقوں سے گیس نہیں نکالی جا سکتی اور جہاں گیس کے کنویں کی  کھُدائی کے لیے معمول سے کہیں زیادہ ہائیڈرولک دباؤ اور مہنگے سازو سامان اور ٹیکنالوجی کی ضرورت ہوتی ہے۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق ملک میں تقریباً 35 کھرب مکعب فٹ سے زیادہ ٹائٹ گیس کے ذخائر موجود ہیں۔

اجلاس میں نگران وفاقی وزراء برائے خزانہ، نجکاری، قانون و انصاف ، توانائی، چاروں صوبوں کے وزراء اعلیٰ اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔

اجلاس میں نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے قومی اہمیت کے بڑے ترقیاتی منصوبوں پر کام کی رفتار تیز کرنے کی ہدایت کی ہے تاکہ ان کی مقررہ مدت میں تکمیل کو یقینی بنایا جا سکے۔

مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کو ملک کی مجموعی معاشی صورت حال کے بارے میں تفصیل سے آگاہ کیا گیا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ کمیونیکیشن انفراسٹرکچر، ہائیڈرو پاور اور آبی ذخائر، زراعت، صنعت، اطلاعات کے شعبوں کو ترقی کی جائے۔

ترقیاتی بجٹ میں ٹیکنالوجی، افرادی قوت بالخصوص نوجوانوں کی ترقی کو خصوصی اہمیت دی جائے۔

اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے بجٹ میں صوبائی منصوبوں کو شامل کرنے کے بجائے صرف نئے ضم ہونے والے قبائلی اضلاع اور 20 پسماندہ اضلاع کے ترقیاتی منصوبوں کو وفاقی ترقیاتی بجٹ کا حصہ بنایا جائے گا۔

وزیراعظم نے ہدایت کی کہ پسماندہ اضلاع کی فہرست مرتب کرنے کے لیے مقرر کردہ معیارات کا ازسرنو جائزہ لیا جائے اور اسے بہتر بنایا جائے تاکہ ملک کے تمام پسماندہ اضلاع اس فہرست میں شامل ہوں۔

کونسل نے ہدایت کی کہ وزیراعظم کے پروگرام برائے یوتھ ڈویلپمنٹ بالخصوص سکل ڈویلپمنٹ پروگرام اور ہونہار طلبا کے لیے یوتھ انڈومنٹ اسکالرشپ کو جاری رکھا جائے اور قومی ترقیاتی بجٹ میں فنڈز فراہم کیے جائیں۔

اجلاس میں 13ویں پانچ سالہ ترقیاتی منصوبے کو حتمی شکل دینے اور منظوری کے لیے پیش کرنے کی ہدایت کی گئی۔

اجلاس میں موسمیاتی تبدیلیوں کے مضر اثرات کو روکنے اور قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے جدید خطوط پر حکمت عملی تیار کرنے کی ہدایت کی گئی۔

اجلاس نے کلائمیٹ فنانس پر پوری توجہ دینے کی ہدایت کی کیونکہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔

اجلاس میں پورے ملک میں عوامی فلاح و بہبود اور معاشی ترقی کے درست منظر نامے کے لیے تمام صوبوں اور وفاق کے تعاون سے ملٹیپل انڈیکیٹر کلسٹر سروے کرانے کی بھی ہدایت کی گئی۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی معیشت