مراد علی شاہ تیسری بار وزیر اعلیٰ سندھ منتخب: ’کوشش ہوگی اس بار کوتاہیاں نہ کریں‘

پیپلز پارٹی کے مراد علی شاہ صوبہ سندھ کے 25ویں وزیر اعلیٰ ہیں جنہوں نے پیر کو ہونے والی ووٹنگ میں112 اراکین کی حمایت حاصل کی۔

پاکستان میں عام انتخابات 2024 کے بعد حکومت سازی اور دیگر سیاسی سرگرمیوں پر انڈپینڈنٹ اردو کی لائیو اپ ڈیٹس۔

  • مریم نواز وزیر اعلی پنجاب منتخب
  • سندھ اسمبلی میں سید مراد علی شاہ اور ایم کیو ایم کے علی خورشیدی وزارت اعلیٰ کے امیدوار
  • خیبرپختونخوا اور بلوچستان اسمبلیوں کے اجلاس 28 فروری طلب

27 فروری رات 12 بجکر 45 منٹ

ن لیگ کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس 28 فروری کو طلب

پاکستان مسلم لیگ ن نے 28 فروری کو قومی اسمبلی میں پارلیمانی پارٹی کا اجلاس طلب کر لیا۔

دوپہر تین بجے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہونے والے اجلاس کی سربراہی نواز شریف کریں گے۔

اجلاس میں شہباز شریف کو وزیراعظم نامزد کرنے کے فیصلے کی توثیق کی جائے گی۔

اسی دن مسلم لیگ ن اور دیگر اتحادی جماعتوں کا اجلاس بھی ہو گا۔


26 فروری دن 4 بجکر 45 منٹ

پاکستان پیپلز پارٹی کے مراد علی شاہ تیسری مرتبہ وزیر اعلیٰ منتخب ہو گئے۔

سندھ اسمبلی میں پیر کو ہونے والی ووٹنگ میں مراد علی شاہ نے 112 ارکان کی حمایت حاصل کی۔

نامہ نگار صالحہ فیروز خان کے مطابق مراد علی شاہ صوبہ سندھ کے 25ویں وزیر اعلیٰ ہیں۔

ان کے مقابلے میں ایم کیو ایم کے علی خورشیدی کو 36 ارکان کی حمایت حاصل ہوئی جبکہ نو آزاد امیدواروں اور جماعت اسلامی کے ایک رکن نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

مسلسل تیسری بار وزیر اعلیٰ سندھ منتخب ہونے کے بعد ایوان میں خطاب کرتے ہوئے مراد علی شاہ نے کہا کہ ’کوشش ہوگی اس بار کوتاہیاں نہ کریں‘۔

مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ ’ہمیں بھی انتخابی نتائج پر اعتراضات ہیں مگر ہم قانونی راستہ اپنائیں گے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’وفاق جس طرح صوبے کے ساتھ پیش آیا ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا۔‘

سید مراد علی شاہ کا تعلق سندھ کے ایک سیاسی گھرانے سے ہے۔ انہیں یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ انہوں نے پاکستان کے ایک صوبے میں وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے سب سے زیادہ وقت گزارا ہے۔

اس کے علاوہ سابق وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ کے دور میں وہ صوبائی وزیر خزانہ کے طور پر بھی خدمات سر انجام دے چکے ہیں۔

سید مراد علی شاہ سابق وزیرِاعلیٰ سندھ سید عبداللہ علی شاہ کے صاحبزادے ہیں جو خود بھی 1993 سے 1996 تک سندھ کے وزیراعلیٰ رہ چکے ہیں۔ وہ 1962 میں کراچی میں پیدا ہوئے۔


26 فروری دن 4 بجکر 05 منٹ

مریم نواز نے پاکستان کی پہلی پہلی خاتون وزیر اعلیٰ منتخب ہونے کے بعد پیر کی شام عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کے عہدے کی تقریب حلف برداری گورنر ہاؤس پنجاب میں منعقد ہوئی جس میں مریم نواز کے والد اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور شہباز شریف بھی موجود تھے۔


26 فروری دن 3 بجکر 3 منٹ

سندھ اسمبلی کا اجلاس شروع

سندھ اسمبلی کا اجلاس سپیکر اویس قادر شاہ کی صدارت میں شروع ہو گیا ہے۔ سندھ اسمبلی کی تازہ ترین صورت حال نامہ نگار صالحہ خان کی زبانی۔


26 فروری دن 1 بجکر 43 منٹ

مریم نواز وزیر اعلیٰ پنجاب منتخب

مسلم لیگ ن کی مرکزی رہنما مریم نواز پنجاب اسمبلی میں 220 ووٹ لے کر صوبے کی پہلی خاتون وزیراعلیٰ منتخب ہو گئی ہیں۔

مریم نواز کو پنجاب اسمبلی میں 220 ووٹ ملے جبکہ ان کے مد مقابل رانا آفتاب احمد خان کو سنی اتحاد کونسل کے بائیکاٹ کے سبب کوئی ووٹ نہیں ملا۔

وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے لیے صوبائی اسمبلی کا اجلاس سپیکر ملک محمد احمد خان کی صدارت میں 30 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا۔

پنجاب اسمبلی کا ایوان  327 ارکان پر مشتمل ہے۔ مسلم لیگ کے ارکان کی تعداد 224 اور سنی اتحاد کونسل کے 103 ارکان ہیں۔

وزیر اعلی منتخب ہونے کے بعد ایوان سے اپنے خطاب میں مریم نواز کا کہنا تھا کہ ’میرے دل اور دفتر کے دروازے اپوزیشن کے لیے بھی کھلے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’میرا اپوزیشن کے لیے پیغام ہے کہ میرے دفتر، چیمبر اور دل دروازے اپوزیشن کے لیے بھی اسی طرح کھلے ہیں جس طرح اپنی جماعت کے کارکنوں کے لیے ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا، ’میرے کندھوں پر بہت بڑی ذمہ داری ہے۔ میرا مقابلہ کسی مخالف کے ساتھ نہیں بلکہ اپنی جماعت کے سینیئرز کی کارکردگی سے ہے۔

’میں اپنے اتحادیوں اور اپوزیشن کو کہنا چاہتی ہوں کہ سب کے حلقوں کے مسائل بلا تفریق حل ہوں گے۔‘

انہوں نے کہا: ’مجھے عوام کی توقعات کا علم ہے اور ان کی مشکلات کا بھی احساس ہے۔ اسی لیے آج ہی سے منشور پرعمل درآمد شروع ہو گا۔ میرا وژن پنجاب کو بزنس حب بنانا ہے۔ میں سمجھتی ہوں کہ کاروبار کرنا حکومت کا کام نہیں۔ حکومت کا کام کاروباری افراد کی مشکلات دور کرنا ہے۔‘

ان کا مزید کہنا تھا، ’ہم نے ایک ریلیف پیکج ’نگہبان‘ کے نام سے بنایا ہے جس میں سامان لوگوں کے گھروں تک پہنچے گا، عوام کا حق ان کی دہلیز تک پہنچانا ہماری اولین ذمہ داری ہے۔ سستے رمضان بازار بھی لگائے جائیں گے، پرائس کنٹرول کمیٹیوں کو بھی فعال کیا جائے گا۔‘

منتخب وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا، ’جن لوگوں کی ماہانہ آمدنی 60 ہزار سے کم ہے ان کی معالی مدد کرنا ہم سب پر فرض ہے، لیکن ڈیٹا کی عدم موجودگی کے باعث ہمیں مشکلات کا سامنا ہے، فی الحال ہم بی آئی ایس پی کے ڈیٹا پر انحصار کر رہے ہیں۔‘

مریم نواز نے کہا، ’یوتھ کے متعلق تمام پراگرامز کو دوبارہ فعال کیا جائے گا، میرا یہ بھی خواب ہے کہ پنجاب کا کوئی بھی بچہ وسائل کی کمی کی وجہ سے سکول سے باہر نہ ہو۔ ہم نئے ٹیچرز بھی  بھرتی کریں اور ٹیچرز کی ٹریننگ بھی کروائیں گے۔‘

پنجاب میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت تعلیمی اداروں کی بہتری کے لیے کام کرنے کی کوشش کریں گے اور کوشش ہوگی کہ ہر ضلع میں ایک دانش سکول ہو۔

انہوں نے اپنی حکومت کے پہلے 12 ہفتوں کے دوران پنجاب میں ایئریمبولینس چلانے اور 2015 میں بنایا گیا ہیلتھ کارڈ بھی دوبارہ فعال کرنے کا اعلان کیا۔

مریم نواز نے کہا، ’کسی خاتون کو ہراساں کرنا میری ریڈلائن ہے۔ میری خواہش کے کہ خواتین اور اقلیتوں کو محفوظ پنجاب ملے۔ میرا خواب ہے کہ پنجاب میں کوئی بھی اقلیت خوف میں رات نہ گزارے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ صوبے کو ڈیجیٹل بنانا اور سرکاری اداروں کو پیپر فری کرنا بھی ان کا وژن ہے۔ ’میری کوشش ہوگی کہ اپنے دور حکومت میں کم از کم پانچ آئی ٹی سٹی بنا کر جاؤں۔ میری کوشش ہوگی کہ 43 بنیادی خدمات کو ڈیجیٹل کیا جائے۔‘


26 فروری دن 12 بجکر 6 منٹ

پنجاب اسمبلی کا اجلاس جاری، وزیر اعلی کا انتخاب جلد متوقع

پنجاب اسمبلی کے اجلاس کی براہ راست کارروائی۔ سنی اتحاد کونسل (ایس آئی سی) کے ممبران کا اجلاس سے واک آؤٹ۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے لیے پنجاب اسمبلی کا اجلاس شروع ہو گیا ہے۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے لیے پنجاب اسمبلی کا اجلاس نو منتخب سپیکر ملک محمد احمد خان کی زیر صدارت جاری ہے۔

پیر کو اجلاس شروع ہوا تو کچھ دیر بعد ہی سنی اتحاد کونسل کے اراکین نے سپیکر سے بات کرنے کی اجازت مانگی۔

سپیکر نے کہا کہ ’رولز‘ کے تحت انتخاب سے قبل کوئی ممبر بات نہیں کر سکتا اور وہ ریکارڈ پر بھی نہیں آ سکتی۔

اس پر سنی اتحاد کونسل کے نو منتخب اراکین اسمبلی نے نعرے لگائے اور اجلاس سے واک آؤٹ کر گئے۔

وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے مسلم لیگ ن کی نامزد امیدوار مریم نواز ہیں جبکہ سنی اتحاد کونسل نے وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے رانا آفتاب کو نامزد کیا ہے۔

پنجاب اسمبلی آمد سے قبل مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز نے جاتی امرا میں دادا، دادی اور والدہ کی قبروں پر حاضری دی اور پھر اسمبلی کے لیے روانہ ہوئیں۔

دوسری جانب سنی اتحاد کونسل کے رہنما رانا آفتاب کا کہنا ہے کہ اب بھی آمریت کا تسلسل جاری ہے، عوام نے ہمارے حق میں فیصلہ دیا ہے، سیاسی انتقام کا سلسلہ ختم ہونا چاہیے، ہاؤس مکمل ہی نہیں تو پراسس کیسے چلے گا۔

رانا آفتاب نے دعویٰ کیا کہ اگر ووٹنگ ہو گی تو میں وزیراعلیٰ بنوں گا، اگر آج خفیہ رائے شماری ہوتی تو سب آپ کے سامنے آجاتا۔


26 فروری صبح 11 بجکر 45 منٹ

پنجاب اسمبلی کی تازہ ترین صورت حال


26 فروری صبح 9 بجکر 17 منٹ

مخصوص نشستوں کے معاملے پر الیکشن کمیشن کا اجلاس آج ہوگا

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ آج (پیر) کو ای سی پی کے اہم اجلاس کی صدارت کریں گے جس میں مخصوص نشستوں کے کوٹے پر فیصلہ کیے جانے کی توقع ہےگ

یہ معاملہ اس وقت سے اہمیت اختیار کر گیا ہے جب صدر پاکستان عارف علوی نے قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرنے میں تاخیر کی ہے۔

دوسری جانب سنی اتحاد کونسل (ایس آئی سی) جسے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حمایت یافتہ نو منتخب امیدواروں کی حمایت حاصل ہے اس امید سے ہے کہ اسے قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں مخصوص نشستوں کا کوٹہ الیکشن کمیشن کے اس سے قبل کیے گئے فیصلے کی نظیر کے طور پر مل جائے گا۔

اگر آج کے اجلاس کے بعد الیکشن کمیشن نے ایس آئی سی کو مخصوص نشستیں دینے کا فیصلہ کر لیا تو خواتین اور اقلیتوں کے لیے 23 مخصوص نشستیں ملنے کے بعد قومی اسمبلی میں ایس آئی سی کے ارکان کی تعداد 104 ہو جائے گی۔

اگر فیصلہ مختلف آیا تو ایس آئی سی کا عدالتوں سے رجوع کرنے کا امکان ہے اور اس صورت میں صدر عارف علوی کب قومی اسبلی اجلاس طلب کریں یہ ابھی غیر واضح ہے اور اس سلسلے میں ایوان صدر سے کوئی بیان بھی سامنے نہیں آیا ہے۔

ای سی پی نے اب تک قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں خواتین کے لیے کل 226 مخصوص نشستوں میں سے 78 کی الاٹمنٹ روک دی ہے۔ ای سی پی کے فیصلے کے بعد یہ سیٹیں ایس آئی سی کو جائیں گی۔

ماضی کی نظیر

الیکشن کمیشن عام انتخابات کے بعد قومی اسمبلی کا اجلاس 21 دن کے اندر بلانے کا پابند ہے۔

سندھ اور پنجاب اسمبلیوں کے افتتاحی اجلاس منعقد کیے جا چکے ہیں جبکہ بلوچستان اور کے پی اسمبلیوں کے اجلاس 28 فروری 2024 کو طلب کر لیے گئے ہیں۔

سابق فاٹا میں انضمام کے بعد ہونے والے پہلے انتخابات کے بعد بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کو کے پی اسمبلی میں خواتین کے لیے مخصوص نشست ملنے کی بھی ایک مثال موجود ہے۔

پارٹی نے صوبے میں الیکشن نہیں لڑا، لیکن آزاد امیدواروں نے اس میں شمولیت اختیار کی، بی اے پی کو خواتین کے لیے ایک مخصوص نشست دے دی۔

قومی اسمبلی میں خواتین کی کل 60 مخصوص نشستوں میں سے، ای سی پی نے اب تک 40 مختلف سیاسی جماعتوں کو مختص کی ہیں۔

ان میں پنجاب کے 32 میں سے 20، کے پی کے 10 میں سے دو، سندھ کے تمام 14 اور بلوچستان کے چاروں شامل ہیں۔

اقلیتوں کے لیے مخصوص 10 میں سے سات نشستیں بھی مختص کی گئی ہیں۔

سندھ اسمبلی میں خواتین کے لیے 29 میں سے 27 اور اقلیتوں کے لیے نو میں سے آٹھ نشستیں مختص کی گئی ہیں۔

کے پی اسمبلی میں خواتین کی 26 مخصوص نشستوں میں سے پانچ اور اقلیتوں کے لیے چار میں سے ایک نشستیں مختص کی گئی ہیں۔

بلوچستان اسمبلی میں خواتین کے لیے تمام 11 اور اقلیتوں کے لیے تین مخصوص نشستیں مختص کی گئی ہیں۔


26 فروری صبح 8 بجکر 10 منٹ

چارجماعتی اتحاد:17 روز سے ڈی سی آفس کے سامنے جاری دھرنا ختم

صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں الیکشن 2024 میں مبینہ دھاندلیوں اور انتخابی نتائج کی مبینہ تبدیلیوں کے خلاف چار جماعتی اتحاد نے ڈپٹی کمشنرآفس کوئٹہ کے سامنے17 روز سے جاری دھرنا ختم کردیا جس کے بعد ڈی سی آفس کے سامنے روڈ پرٹریفک کی روانی بحال ہو گئی ہے۔

بی این پی، پی کے میپ، نیشنل پارٹی اور ایچ ڈی پی کادھرنا 17روزسے جاری تھا۔

ترجمان چارجماعتی اتحاد کے مطابق 28 فروری کو صوبائی اسمبلی کے سامنے احتجاجی مظاہرے یا دھرنے کا اب تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔

ترجمان چار جماعتی اتحاد کے مطابق کوئٹہ میں احتجاجی دھرنے کو ختم کرکے ہفتے میں ایک روز ڈپٹی کمشنر / ڈی آر او دفتر کے سامنے احتجاجی کیا جائے گا، احتجاج کو وسعت دی جائے گی اور صوبے کے تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنر کے دفاتر کے سامنے احتجاجی مظاہرے اور جلسے و جلوس ہوں گے۔

اس احتجاجی تحریک کو مزید منظم بنانے اور آئندہ کا لائحہ عمل طے کرنے جلد ہی اجلاس طلب کیا جائے۔


26 فروری صبح 7 بجکر 10 منٹ

پنجاب اور سندھ میں وزرائے اعلیٰ کا انتخاب آج ہو گا

پاکستان میں عام انتخابات 2024 کے بعد صوبہ پنجاب اور صوبہ سندھ کے وزرائے اعلیٰ کے انتخاب کے لیے دونوں صوبائی اسمبلیوں کے اجلاس آج ہو رہے ہیں۔

صوبہ پنجاب میں وزارت اعلیٰ کے لیے پاکستان مسلم لیگ ن کی امیدوار اور سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز شریف کا مقابلہ سنی اتحاد کونسل کے امیدوار رانا آفتاب احمد خان سے ہو گا۔

صوبہ سندھ میں وزارت اعلیٰ کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی کے امیدوار اور دو بار کے سابق وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ کا مقابلہ ایم کیو ایم پاکستان کے علی خورشیدی سے ہو گا۔

گذشتہ روز سندھ اسمبلی کے اجلاس میں پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سید اویس شاہ سپیکر اور انتھونی نوید ڈپٹی سپیکر منتخب ہوئے تھے۔

دونوں امیدواروں کو 111، 111 ووٹ ملے تھے۔ ان کے مقابلے میں ایم کیو ایم پاکستان کی صوفیہ شاہ اور راشد خان کو 36، 36 ووٹ ملے تھے۔

دوسری جانب سے پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے لیے گذشتہ روز مقررہ وقت تک مریم نواز اور رانا آفتاب نے کاغذات نامزدگی جمع کروائے تھے۔

مریم نواز کے کاغذات نامزدگی کے لیے تجویز کنندہ ذیشان رفیق، تائید کنندہ سلمان رفیق، تجویز کنندہ میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن، تائید کنندہ خواجہ عمران نذیر نے جمع کروائے۔

رانا آفتاب نے کاغذات نامزدگی جمع کرانے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ میدان نہیں چھوڑنا چاہتے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری مخصوص نشستیں نہیں دی جا رہیں اور ہاؤس نامکمل ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے پاس اچھے نمبرز ہیں اور وہ سرپرائز دیں گے۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان