آئی ایم ایف کی معاشی استحکام، محکموں کے بہتر انتظام پر گفتگو: پاکستان

آئی ایم ایف کے ساتھ تین ارب ڈالر کے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے دوسرے اور حتمی جائزے پر مذاکرات 18 مارچ تک جاری رہیں گے۔

14 مارچ، 2024 کی اس تصویر میں پاکستانی وزیر خزانہ اور آئی ایم ایف وفد کے درمیان ملاقات کا ایک منظر(تصویر: وزارت خزانہ پاکستان ایکس)

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے مشن نے جمعرات کو پاکستان کے وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملاقات میں سٹینڈ بائی ارینجمنٹ (ایس بی اے) کے دوسرے جائزے پر مذاکرات کا آغاز کیا، جس کے دوران معاشی استحکام اور سرکاری اداروں کے بہتر انتظام پر بات چیت کی گئی۔

جمعرات کو رات گئے وزارت خزانہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے مشن کا خیرمقدم کرتے ہوئے آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کی معاشی ترقی اور استحکام کے لیے اصلاحاتی ایجنڈے پر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

آئی ایم ایف مشن کے سربراہ مسٹر نیتھن پورٹر نے اس موقعے پر محمد اورنگزیب کو وزارت سنبھالنے پر مبارک باد دی۔

بیان کے مطابق ملاقات میں حکومت کے مجموعی میکرو اکنامک اشاریوں، مالی استحکام، بنیادی ڈھانچے میں اصلاحات، توانائی کے شعبے اور حکومت کے ملکیتی اداروں کی گورننس پر بھی بات چیت ہوئی۔

وفاقی وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کی جانب سے مسلسل حمایت پر شکریہ ادا کیا اور امید ظاہر کی کہ دوسرا جائزہ نتیجہ خیز ثابت ہو گا۔

آئی ایم ایف کے ساتھ سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے دوسرے جائزے پر مذاکرات 18 مارچ 2024 تک جاری رہیں گے۔

پاکستانی وزارت خزانہ کے مطابق آئی ایم ایف کے جائزے کی کامیابی سے تکمیل کے لیے تمام ’سٹرکچرل بینچ مارکس، کوالٹیٹیو پرفارمنس کے معیار اور اہداف کو پورا کر لیا گیا ہے۔‘

اگر آخری جائزہ بھی کامیابی سے مکمل ہو گیا تو پاکستان کو 1.1 ارب ڈالر کی قسط جاری کر دی جائے گی۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

گذشتہ برس کے وسط میں پاکستان کی مختصر مدت کی معاشی ضروریات پورا کرنے کے لیے آئی ایم ایف نے ایک سٹینڈ بائی ارینجمنٹ معاہدے کی منظوری دی تھی۔

اس معاہدے کے تحت پاکستان کو تین ارب ڈالر قرض ملنا تھا۔ اس میں سے پاکستان کو اب تک 1.9 ارب ڈالر مل چکے ہیں اور تیسری قسط کے اجرا سے قبل ایک جائزہ لیا جانا باقی ہے۔

وزیر اعظم شہباز شریف نے پہلے ہی نئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی سربراہی میں اپنی فنانس ٹیم کو 11 اپریل کو سٹینڈ بائی انتظامات کی میعاد ختم ہونے کے بعد توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے حصول پر کام شروع کرنے کی ہدایت کر رکھی ہے۔

دوسری جانب فنڈ کے ایک ترجمان نے کہا ہے کہ ’آئی ایم ایف مشن کا مقصد پاکستان کے موجودہ سٹینڈ بائی ارینجمنٹ پروگرام کی تکمیل ہے جو اپریل 2024 میں ختم ہو رہا ہے۔‘

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق عالمی مالیاتی ادارے نے کہا ہے کہ اگر اسلام آباد توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے حصول کے لیے درخواست دیتا ہے تو وہ درمیانی مدت کا پروگرام بنائے گا۔

تاہم پاکستانی حکومت نے باضابطہ طور پر یہ نہیں بتایا کہ وہ نئے پروگرام کے ذریعے کتنی اضافی فنڈنگ حاصل کرنا چاہتی ہے، لیکن معاشی جریدے ’بلوم برگ‘ نے فروری میں رپورٹ کیا تھا کہ پاکستان نے آئی ایم ایف سے کم از کم چھ ارب ڈالر کا نیا قرض حاصل کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

منگل کو صحافیوں سے بات چیت میں وزیر خزانہ نے کہا تھا کہ پاکستان ان مذاکرات کے دوران ایک اور ای ایف ایف پر بات چیت شروع کرنے کا خواہش مند ہے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ مزید بات چیت آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی اپریل میں واشنگٹن میں ہونے والے اجلاسوں میں ہوگی۔

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی پاکستان