امریکی کانگریس کمیشن کی انڈیا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش

امریکی کانگریس کے ٹام لینٹوس ہیومن رائٹس کمیشن نے انڈیا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے ’خصوصی تشویش کا حامل ملک‘ قرار دینے کی سفارش کی ہے۔

21اپریل 2023 کو ریاست پریاگ راج کی جامع مسجد کے باہر رمضان کے آخری جمعے کو نماز ادا کرنے کے بعد مسلمان مسجد سے باہر نکل رہے ہیں جبکہ پولیس اہلکار بھی تعینات ہیں (سنجے کنوجیہ / اے ایف پی)

امریکی کانگریس کے ٹام لینٹوس ہیومن رائٹس کمیشن نے انڈیا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے ’خصوصی تشویش کا حامل ملک‘ قرار دینے کی سفارش کی ہے۔

جمعرات (21 مارچ) کو امریکی کمیشن کے سامنے ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ، امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی اور انسانی حقوق کی دیگر تنظیموں کے نمائندوں نے انڈیا میں انسانی حقوق کی سنگین پامالی، مذہبی عدم برداشت، اقلیتوں پر ظلم و جبر، میڈیا و انٹرنیٹ پر پابندی، جنسی تجارت اور انسانی حقوق سے متعلقہ دیگر سنگین خلاف ورزیوں پر شہادت دی۔

کمیشن کو بتایا گیا کہ انڈیا میں مسلمانوں اور اقلیتوں کو دوسرے درجے کا شہری سمجھا جاتا ہے اور مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنانے کے ساتھ ساتھ اقلیتوں کے خلاف قوانین کا غلط استعمال کیا جاتا ہے۔

ٹام لینٹوس کمیشن نے انڈیا کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے حوالے سے ’خصوصی تشویش کا حامل ملک‘ قرار دینے کی سفارش کی۔

کمیشن کی صدارت کرنے والے ایوان نمائندگان کے رکن جم میک گورن نے اپنے ابتدائی کلمات میں کہا کہ اکثر مسائل کی وجہ انڈین وزیراعظم نریندر مودی کی انڈیا کی سیکولر جمہوریت سے تبدیل کرکے اسے ہندوتوا بنانے کی کوشش ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر انسانی حقوق کی پامالیوں کے حوالے سے مسائل کا حل نہ کیا گیا تو انڈیا کا مستقبل خطرے میں پڑ جائے گا۔

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

رکن کانگریس کرسٹوفر سمتھ نے کمیشن کو بتایا کہ بین الاقوامی مذہبی آزادی کی حالیہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ انڈیا کی 13 ریاستوں میں مذہب کی تبدیلی پر پابندی عائد کی گئی ہے، جو بنیادی انسانی حق کی خلاف ورزی ہے۔

ایک اور رکن کرس سمتھ نے کہا کہ متعدد رپورٹس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے مذہبی اقلیتوں کے خلاف تشدد کو اجاگر کیا گیا ہے۔ رپورٹس سے واضح ہے کہ انڈیا میں مسلمان اور مسیحی کمیونٹی سب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔

امریکی کمیشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی (یو ایس سی آئی آر ایف) کے سٹیفن شنیک نے اس بارے میں بات کی کہ کس طرح انڈین وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت اقلیتوں کے خلاف تشدد کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔

انہوں نے شہریت ترمیمی ایکٹ، تبدیلی مذہب مخالف قوانین اور گائے ذبیحہ پر نظر رکھنے والے گروہوں کا بھی حوالہ دیا۔

انہوں نے انڈیا کی جانب سے ملک سے باہر تشدد بشمول کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجر کے قتل اور امریکی شہری گروپتونت سنگھ پنن کے قتل کی کوششوں کا بھی حوالہ دیا۔

سٹیفن شنیک نے ریاستی محکموں پر زور دیا کہ وہ انڈیا کو ایک خاص تشویش والے ملک کے طور پر نامزد کرے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی انتظامیہ کی ایسا کرنے میں ہچکچاہٹ حیران کن ہے۔

انہوں نے یہ سفارش بھی کی کہ کانگریس کو ان کارکنوں اور لوگوں کی وکالت کرنی چاہیے، جو یو ایس سی آئی آر ایف کے متاثرین کی فہرست میں درج ہیں۔

دیگر گواہوں میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کی کیرولین نیش، ہیومن رائٹس واچ کے جان سیفٹن، امریکن بار ایسوسی ایشن کے وارث حسین، فریڈم ہاؤس کے ایڈرین شہباز اور گلوبل کرسچن ریلیف کے آئزک سکس بھی شامل تھے۔

گواہوں نے انڈیا میں انسانی حقوق کے مسائل پر بات کی اور حکمران جماعت کے خلاف اختلاف رائے کو دبانے اور قوانین کو بطور ہتھیار استعمال کرنے پر سوال اٹھائے۔

جان سیفٹن نے انڈیا کے نیشنل رجسٹری آف سٹیزنز اور سٹیزن شپ ترمیمی ایکٹ کے اطلاق پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اس تشویش کا اظہار کیا کہ شہریوں پر ثبوت کا بوجھ ڈال دیا گیا ہے اور یہ کہ لوگ اب یہ ثابت کرنے کے ذمہ دار ہیں کہ وہ انڈیا کے شہری ہیں۔

وارث حسین نے اس موقعے پر کہا کہ ’انڈیا انسداد دہشت گردی کے لیے ملنے والے فنڈز کا غلط استعمال کر رہا ہے‘ اور اسے ’انسانی حقوق کے کارکنوں کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔‘

آئزک سکس نے نوٹ کیا کہ جب انہیں 2016 میں گواہی کے لیے بلایا گیا تھا تو انہیں انڈیا نواز گروپوں کی طرف سے ملنے والی دھمکیوں کی وجہ سے سکیورٹی تحفظ کی ضرورت پڑی تھی۔

امریکی رکن کانگریس الہان عمر نے انڈیا میں مسلمانوں او مسیحیوں کے ساتھ روا رکھے گئے سلوک اور پنجاب کی صورت حال کے ساتھ ساتھ سکھوں کی صورت حال پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔

انہوں نے انڈیا کو انسانی حقوق کے حوالے سے تشویش ناک ملک قرار دینے کی قرارداد کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ ہمیں جلد از جلد یہ کام کرنا چاہیے۔

سماعت کے اختتام پر انہوں نے مزید کہا: ’میں امید کرتی ہوں کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو انصاف کرنے اور اخلاقی اور درست بات کرنے کی ترغیب ملے۔‘

مستند خبروں اور حالات حاضرہ کے تجزیوں کے لیے انڈپینڈنٹ اردو کے وٹس ایپ چینل میں شامل ہونے کے لیے یہاں کلک کریں۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی ایشیا