یوسف رضا گیلانی چیئرمین اور سیدال خان ناصر بلامقابلہ ڈپٹی چیئرمین سینیٹ منتخب

چیئرمین سینیٹ و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا چناؤ خفیہ رائے شماری سے ہونا تھا تاہم دو ارکان کے بلا مقابلہ منتخب ہونے کے بعد اس کی ضرورت نہیں بچی۔

سینیٹر یوسف رضا گیلانی بلا مقابلہ چئیرمین اور سیدال خان ناصر ڈپٹی چئیرمین سینیٹ منتخب ہو گئے ہیں کیوں کہ کسی اور سینیٹر نے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرائے ہیں۔

پاکستان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ کے اجلاس میں 35 نئے سینیٹرز نے حلف اٹھا لیا ہے جس کے بعد چیئرمین کے انتخاب کے لیے اجلاس ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کر دیا گیا ہے۔

پریذائیڈنگ آفیسر اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اجلاس کی صدارت کی۔

سینیٹ اجلاس میں نومنتخب 41 سینیٹرز نے اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد رول آف ممبر پر دستخط کر دیے ہیں۔ دو نو منتخب سینیٹرز نے اپنے عہدے کا حلف نہیں اٹھایا، فیصل واوڈا اور مولانا عبد الواسع حلف نہ اٹھانے والوں میں شامل ہیں۔

اسحاق ڈار نے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کا شیڈول جاری کرتے ہوئے اجلاس آج دوپہر ساڑھے 12 بجے تک ملتوی کر دیا ہے۔

چیئرمین سینیٹ و ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا چناؤ خفیہ رائے شماری سے ہونا تھا جن کے انتخاب کے لیے 85 سینیٹرز اپنا حق رائے دہی استعمال کرنا تھا مگر ان دونوں عہدوں پر دو امیدوار بلا مقابلہ منتخب ہو گئے ہیں۔

ایوان میں سادہ اکثریت سے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کا چناؤ کیا جانا تھا مگر اب بلا مقابلہ منتخب ہونے والے امیدواروں کے بعد اس کی ضرورت نہیں رہی۔

ایوان بالا میں کل ممبران 96 جبکہ موجودہ اراکین کی تعداد 85 ہے۔ خیبر پختونخوا کی 11 نشستوں پر الیکشن کمیشن نے انتخاب ملتوی کر دیا تھا۔ مخصوص نشستوں کے اراکین کے حلف برداری کے بعد پشاور کی 11 نشستوں پر سینیٹ انتخاب ہو گا۔

پی ٹی آئی کی سینیٹ انتخاب روکنے کی درخواست

اس معاملے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹرز نے پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست بھی دائر کی جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ سینیٹ ایوان بالا ہے جہاں چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کا انتخاب الیکٹورل کالج کے ذریعے کیا جاتا ہے جو مکمل نہیں ہے۔

ان کا موقف ہے کہ چونکہ خیبر پختونخوا میں 25 مخصوص نشستوں کے حلف نہ ہونے کے باعث الیکشن کمیشن نے صوبائی اسمبلی میں سینیٹ الیکشن روک دیا تھا لہذا ابھی خیبر پختونخوا کے 11 سینیٹرز کا چناؤ ہونا باقی ہے۔

الیکشن ایکٹ کے مطابق سینیٹ کا انتخابی عمل ابھی مکمل نہیں ہوا۔ ابھی 85 سینیٹ کے اراکین ہیں جبکہ کُل 96 نشستیں جو خیبر پختونخوا کی 11 نشستیں ملا کر مکمل ہوں گی۔

پی ٹی آئی کا موقف تھا کہ انتخابی عمل مکمل ہونے اور کے پی میں سینیٹ نشستوں کے انتخاب تک چیئرمین سینیٹ اور ڈپٹی چیئرمین کا انتخاب روکا جائے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس نے معاملے پر مختصر سماعت کر کے الیکشن کمیشن کو نوٹس جاری کر دیا تھا۔

سینیٹ میں پارٹی پوزیشن کیا ہے؟

سینیٹ میں پیپلز پارٹی کے سب سے زیادہ 24 ارکان ہیں، اس کے بعد پی ٹی آئی کے 19، مسلم لیگ ن کے 19، جے یو آئی کے 5، ایم کیو ایم پاکستان کے 3 ارکان ہیں۔

سینیٹ میں بلوچستان عوامی پارٹی کے ارکان کی تعداد 4، اے این پی کے ارکان کی تعداد 3، آزاد ارکان 5 ہیں جبکہ بی این پی، نیشنل پارٹی اور مسلم لیگ ق کا 1، 1 سینیٹر ہے۔

کن اراکین کا حلف ہو گا؟

اسلام آباد سے جنرل نشست پر پیپلز پارٹی کے رانا محمودالحسن، جبکہ اسلام آباد سے ٹیکنوکریٹ کی نشست پر مسلم لیگ ن کے اسحاق ڈار نے حلف اٹھایا۔

بلوچستان کے نو منتخب اراکین سینیٹ

مزید پڑھ

اس سیکشن میں متعلقہ حوالہ پوائنٹس شامل ہیں (Related Nodes field)

بلوچستان سے جنرل نشستوں پر جے یو آئی کے احمد خان، آزاد امیدوار انوار الحق کاکڑ، اے این پی کے ایمل ولی، نیشنل پارٹی کے جان محمد، پیپلز پارٹی کے عمر گورگیج، مسلم لیگ ن کے سیدال خان اور شاہزیب درانی نے حلف اٹھایا۔

بلوچستان سے ٹیکنوکریٹ نشست پر پی پی کے بلال خان اور جے یو آئی کے عبدالواسع حلف اٹھانا تھا تاہم عبدالواسع نے آج حلف نہں اٹھایا۔

خواتین کی نشست پر پی پی کی حسنہ بانو اور مسلم لیگ ن کی راحت جمالی نے حلف اٹھایا۔

پنجاب کے نو منتخب اراکین سینیٹ

پنجاب سے جنرل نشستوں پر مسلم لیگ ن کے احد چیمہ، پرویز رشید، طلال چوہدری، ناصر محمود، سنی اتحاد کونسل کے حامد خان، ایم ڈبلیو ایم کے راجہ ناصر عباس، آزاد امیدوار محسن نقوی سینیٹ کی نشست کا حلف اٹھایا۔

پنجاب سے ٹیکنوکریٹ نشست پر مسلم لیگ ن کے محمد اورنگزیب اور مصدق ملک نے حلف اٹھایا۔

خواتین نشست پر مسلم لیگ ن کی انوشہ رحمٰن اور بشریٰ انجم نے حلف اٹھایا۔

اقلیتی نشست پر مسلم لیگ ن کے خلیل طاہر نے حلف اٹھایا۔

سندھ کے نو منتخب اراکین سینیٹ

سندھ سے جنرل نشستوں پر پیپلز پارٹی کے مسرور احسن، دوست علی جیسر، اشرف جتوئی، کاظم شاہ اور ندیم بھٹو، ایم کیو ایم پاکستان کے امیر ولی الدین چشتی نے حلف اٹھایا البتہ آزاد امیدوار فیصل واؤڈا نے حلف برداری میں شرکت نہیں کی۔

سندھ سے ٹیکنوکریٹ نشست پر پیپلز پارٹی کے ضمیر گھمرو اور سرمد علی نے حلف اٹھایا۔

خواتین نشست پر پیپلز پارٹی کی قرۃ العین مری اور روبینہ قائم خانی نے حلف اٹھایا۔ سینیٹ کی اقلیتی نشست پر پونجو نے حلف اٹھایا۔

whatsapp channel.jpeg

زیادہ پڑھی جانے والی سیاست